Few verses of Allama Iqbal's poem
03/04/2024
What a beautiful example of love, unity and understanding. And above all, extraordinary power and strategy for victory is strength. I love this video & the concept behind it. Lovely.
Do enjoy….
Few verses of Allama Iqbal’s poem comes to my mind.
Here I go….
جھپٹنا ، پلٹنا، پلٹ کر جھپٹنا لہو گرم رکھنے کا ہے اک بہانہ۔
اقبال کو شاہین کی علامت کیوں پسند ہے اس سلسلے میں خود ہی ظفر احمد صدیقی کے نام ایک خط میں لکھتے ہیں۔
” شاہین کی تشبیہ محض شاعرانہ تشبیہ نہیں ہے اس جانور میں اسلامی فقر کی تمام خوصیات پائی جاتی ہیں۔ خوددار اور غیرت مند ہے کہ اور کے ہاتھ کا مارا ہو شکار نہیں کھاتا۔ بے تعلق ہے کہ آشیانہ نہیں بناتا ۔ بلند پرواز ہے۔ خلوت نشین ہے۔ تیز نگاہ ہے۔ (واہ کیا بات ہے اس کی دلیری کی، سبحان اللہ)
اقبال کے نزدیک یہی صفات مردِ مومن کی بھی ہیں وہ نوجوانوں میں بھی یہی صفات دیکھنا چاہتے ہیں۔ شاہین کے علاوہ کوئی اور پرندہ ایسا نہیں جو نوجوانوں کے لئے قابل تقلید نمونہ بن سکے اُردو کے کسی شاعر نے شاہین کو اس پہلو سے نہیں دیکھا”بال جبریل“ کی نظم ”شاہین” میں اقبال نے شاہین کو یوں پیش کیا ہے۔
حمام و کبوتر کا بھوکا نہیں میں
کہ ہے زندگی باز کی زاہدانہ
جھپٹنا ، پلٹنا، پلٹ کر جھپٹنا
لہو گرم رکھنے کا ہے اک بہانہ
یہ پورب ، یہ پچھم ، چکوروں کی دنیا
میرا نےلگوں آسماں بے کرانہ
پرندوں کی دنیا کا درویش ہوں میں
کہ شاہیں بناتا نہیں آشیانہ؟ل
ق ہے کہ آشیانہ نہیں بناتا ۔ بلند پرواز ہے۔ خلوت نشین ہے۔ تیز نگاہ ہے۔
اقبال کے نذدیک یہی صفات مردِ مومن کی بھی ہیں وہ نوجوانوں میں بھی یہی صفات دیکھنا چاہتا ہے ۔ شاہین کے علاوہ کوئی اور پرندہ ایسا نہیں جو نوجوانوں کے لئے قابل تقلید نمونہ بن سکے اُردو کے کسی شاعر نے شاہین کو اس پہلو سے نہیں دیکھا” بال جبریل“ کی نظم ”شاہین” میں اقبال نے شاہین کو یوں پیش کیا ہے۔
حمام و کبوتر کا بھوکا نہیں میں
کہ ہے زندگی باز کی زاہدانہ
جھپٹنا ، پلٹنا، پلٹ کر جھپٹنا
لہو گرم رکھنے کا ہے اک بہانہ
یہ پورب ، یہ پچھم ، چکوروں کی دنیا
میرا نےلگوں آسماں بے کرانہ
پرندوں کی دنیا کا درویش ہوں میں
کہ شاہیں بناتا نہیں آشیا نہ؟