ان اللہ مع الصبرین( سورۃ البقرہ آیت نمبر 153)

6/01/2023

 ترجمہ۔ اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔

صبر کے معنی ہیں کسی خوشی میں مصیبت میں  غم اور پریشانی کے وقت خود کو قابو میں رکھنا اور خلاف شریعت کاموں سے بچنا ہے۔صبر ایک ایسا عظیم اور اعلیٰ فضیلت والا عمل ہے جس کو اللہ تعالٰیٰ نے اپنے نبیوں انبیاء کرام  کی صفات میں تعریف کرتے ہوئے بیان فرمایا ہے۔صبر کی أہمیت اور عظمت دنیا اور آخرت کے فائدے کا اندازہ اس بات سے خوب اچھی طرح ہوجاتا ہے کہ اللہ تعالٰی نے قُرآن پاک میں بہت دفعہ اور ہماری زندگیوں کے مختلف حالات میں صبر اختیار کرنے کا حکم فرمایا ہے۔

    صبر اور برداشت ایسی نعمت ہے کہ جو نہ صرف بہت سارے مسائل سے نجات دلانے کا باعث ہے بلکہ اس کی بدولت ہم ایک اچھی اور بہتر زندگی گزار سکتے ہیں اور سب سے بڑھ کر تو یہ کہ اللہ تعالی نے صابر و شاکر بندوں کو جنت کی بشارت دی ہے مگر افسوس صد افسوس ہم نے اپنی زندگیوں میں شاید صبر کا استعمال کرنا ہی چھوڑ دیا ہے۔ اسی لئے شاید ہم بہت زیادہ مسائل، تکلیف، مشکلات اور پریشانیوں کا شکار ہوچکے ہیں. صبر کا اور اس دنیا میں بسنے والے ہر بشر کا آپس میں بڑا گہرا تعلق ہے۔ دنیا  کے ہر عمل میں صبر کی آمیزش ضرور ہوتی ہے۔

 ’’ صبر ‘‘ جس کے معنیٰ ہیں اپنے آپ کو روکنا، برداشت کرنا،ثابت قدم رہنا صبرکی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس کے بارے میں قرآن مجید میں ارشاد فرمایا گیاکہ ’’اور رنج و تکلیف میں صبراور نماز سے مدد لیاکرو “(سورۃ البقرہ، آیت45 )صبر اور نماز ہر مومن کے لئے دو بڑے ہتھیار ہیں۔ نماز کے ذریعے سے ایک مومن کا رابطہ و تعلق اللہ تعالیٰ سے استوار ہوتا ہے۔ صبر کے ذریعے سے کردار میں پختگی اور دین میں استقامت حاصل ہوتی ہے۔ مصیبت اور پریشانی کی حالت میں صبر اور نماز کو اپنا شعار بنانے کا حکم دیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی یاد میں جس قدر طبیعت مصروف ہوتی ہے اسی قدر دوسری پریشانیاں خود بخود کم ہو جاتی ہیں۔
قرآن پاک میں ایک اور مقام پر فرمایا گیا کہ ’’ اور ہم کسی نہ کسی طرح تمہاری آزمائش ضرور کریں گے، دشمن کے ڈر سے، بھوک پیاس سے، مال و جان اور پھلوں کی کمی سے اور ان صبر کرنے والوں کو خوشخبری دے دیجئے۔‘‘ (سورۃ البقرہ، آیت155)

اللہ تعالی نے صبر کرنے والو ں کو اہل تقویٰ کا امام بنایا ہے۔ قرآن پاک میں ایک اور جگہ فرمایا گیا’’ اور جب ان لوگوں نے صبر کیا تو ہم نے ان میں سے ایسے پیشوا بنائے جو ہمارے حکم سے لوگوں کو ہدایت کرتے تھے، اور وہ ہماری آیتوں پر یقین رکھتے تھے” (سورۃ السجدہ، آیت 24)صبر کے حوالہ سے ایک اور مقام پر ارشاد ربانی ہے کہ ’’ مگر جو لوگ صابر ہیں اور نیکیاں کرتے ہیں ان کے لیے بخشش اور بڑا ثواب ہے‘‘ (سورۃ ھود، آیت11) کسی  مصیبت کے وقت دل برداشتہ اور مایوس نہ ہوں بلکہ اسے صبر و استقلال سے برداشت کریں اور نہ ہی کسی خوشی کے موقعہ پر بے قابو ہوں بلکہ اپنے آپ کو قابو میں رکھیں اور ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کریں۔ صبر کرنے والوں پر بڑی بڑی مصیبتیں بھی آسان ہو جاتیں ہیں اور بے صبری انسان کو چھوٹی چھوٹی باتوں سے بڑی مشکلات میں ڈال دیتی ہے۔ صبر کرنے سے اپنے آپ میں وہ قوت پیدا ہوتی ہے جس کی بدولت آپ میں ہر طرح کے حالات کا سامنا کرنے کا حوصلہ پیدا ہوتا ہے۔

  کسی نہ کسی طرح آزمائشیں ہوتی رہیں ہیں۔ حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر تمام انبیاء کرام پر آزمائشیں آئیں اور انبیاء کرام نے کن کن موقعوں پر ایثار صبر و استقلال سے کام لیا اور صابر و شاکر رہے۔
(سورۃالانبیاء آیت نمبر 83تا 84)اور(سورۃ ص آیت 41 تا 44) میں ‌حضرت ایوب علیہ السلام کے صبر  کا مختصر حال بیان کیا گیا ہے۔

 حضرت ایوب علیہ السلام کو اللہ تعالی نے قرآن پاک میں صابر کہا ہے۔حضرت ایوب علیہ السلام کو سخت آزمائشوں میں ڈالا گیا جن میں انہوں نے صبر شکر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا۔ اللہ تعالٰی نے انہیں  مال و دولت دنیا اور اولاد وغیرہ سے نوازا ہوا تھا، بطور آزمائش اللہ تعالٰی نے ان سے یہ ساری نعمتیں چھین لیں،حتی کہ جسمانی صحت سے بھی محروم ہوئے اور بیماریوں میں گِھر کر رہ گئے۔ 18 سال کی آزمائشوں کے بعد بارگاہ الٰہی میں دعا کی، اور اللہ نے دعا قبول فرمائی اور صحت کے ساتھ مال و اولاد، پہلے سے دوگنا عطا فرمائے۔ حضرت ایوب کی عاجزی کا عالم ملاحظہ فرمائیں۔۔۔ جب یہ تمام نعمتیں اللہ تعالی نے ان کے صبر پر شکر ادا کرنے پر دگنی سے زیادہ واپس عطا فرما دیں تو حضرت ایوب علیہ سلام سے پوچھا: ” ایوب کیسے ہو؟ خوش تو ہو؟” آپ نے جواب دیا ” یا رب جب تکلیف میں تھا تو تیری رحمت سے کبھی مایوس نہ تھا۔ جب جب تجھ سے دعا مانگتا، اس دعا کی لذت محسوس کرتا رہا، یہاں تک کہ تیرا کرم آن پہنچا۔” سبحان اللہ

ایوب علیہ السلام کو یہ سب کچھ اللہ تعالی نے جو دوبارہ عطا کیا،تو اپنی رحمت خاص کے علاوہ اس کا دوسرا مقصد یہ ہے کہ اہل دانش اس سے نصیحت حاصل کریں اور وہ بھی مصیبتوں اور آزمائیشوں پر اسی طرح صبر کریں جس طرح ایوب علیہ السلام نے کیا۔
الله رب العزت ہم سب کو صبر،شکر اور برداشت جیسی عظیم نعمت عطا فرمائے!!! آمین۔