رشوت

2/12/2022

رشوت بد عنوانی کی ایک قسم ہے جس میں پیسے یا تحفہ دینے سے وصول کنندہ کا طرزِ عمل تبدیل ہوتا ہے۔ رشوت کو جُرم سمجھا جاتا ہے۔ قانونی لغتی معنوں میں کسی سرکاری افسر یا کسی عوامی یا قانونی امور کے مجاز کے عمل کو متاثر کرنے کے لیے کسی شے کی پیشکش دینا، وصولی یا مانگنا رشوت کہلاتا ھے۔ رشوت پیسہ، چیز، جائداد، ترجیح، استحقاق، معاوضہ، فائدہ یا محض کسی سرکاری یا عوامی اہلکار کے عمل یا ووٹ پر اثر انداز ہونے یا ترغیب دینے کا وعدہ یا عہد، کسی بھی شکل میں دی جا سکتی ہے۔
کسی صاحب اختیار کو مال پیش کرنا تاکہ وہ اس کے حق میں یا اس کے مخالف کے خلاف فیصلہ دے۔ شریعت میں جس کام کا معاوضہ لینا درست نہ ہو یعنی اپنے فرض منصبی کی ادائیگی پر یا اس کے ترک کرنے پر کسی سےکچھ معاوضہ لینا رشوت کہلاتا ہے۔
میں نے گاہے بگاہے اپنے کئی آرٹیکلز میں ملکی کرپشن کے بارے میں لکھا اور آج پھر کرپشن کی جڑ ” رشوت ستانی” پر لکھنے پر مجبور ہو گئ ہوں۔۔۔ جہاں تک مجھے واسطہ پڑا مختلف سرکاری اور غیر سرکاری محکموں سے، باوجود میں ایک حوصلہ مند خاتون ہوں اور مایوسی کو گناہ کبیرہ سمجھتی ہوں۔۔۔اللہ تعالی نے صلاحیت دی ھے تو اس کا بھرپور مثبت طریقے سے فائدہ اٹھاتی ہوں، بجائے کہ پریشان ہوں اور اپنے سے جڑے لوگوں کو بھی پریشان کروں۔
بات کچھ اس طرح سے ھے کہ کسی کام کے سلسلے میں علاقے کی یونین کونسل کے دفتر جانا ہوا۔۔۔ میں نے کام کی نوعیت بتائی، فیس جمع کروائی، مجھے کہا گیا 3 سے 4 روز کے بعد آ کر پتا کر لیں، آپ یقین مانیں اس واقعے کو تقریبا” مہینہ ہونے کو آیا ھے، وقتا” فوقتا” کبھی وہاں جا کر تو کبھی فون پر معلوم کرنا چاہا کہ کام کا کیا بنا؟؟؟ تاحال کوئی ممکنہ کام نہ ہو سکا۔ اس مقصد کے لئے اپنے صاحب بہادر (شوہر نامدار) کے چپراسی کو بھیجا کہ صورت حال معلوم کرے اور زور دے کر بات کرے کہ ہمارا کام اب تک کیوں نہیں ہوا، جبکہ تمام particulars provide کئے جا چکے ہیں۔ اس نے مجھے وہیں آفس سے فون کر کے بتایا کہ باجی آپ نے ان کو چائے پانی کے لئے کچھ دیا ہی نہیں۔۔۔ میری تو مارے حیرت کے سیٹی گم ہو گئ۔۔۔ بھئ چائے پانی تو انہیں ٹی بریک میں ملتی ہی ہو گی نا۔۔۔
یہی نہیں ایک اور چھوٹا سا واقعہ پیش خدمت ھے۔ ہمارے فیملی فرینڈ کے بیٹے جو کہ قطر میں مقیم ہیں، ان کی بیگم ڈلیوری کے سلسلے میں پاکستان آئیں، ڈلیوری کے بعد اپنے نوزائیدہ بیٹے کے ہمراہ واپس قطر جانا تھا۔ بچے کے ویزے کے لئے اس کے باپ نے بچے کی پیدائش سے ہی کاروائی شروع کر دی اور یہاں ہمارے ملک کی کاروائی تو ملاحظہ فرمائیں۔۔۔ جانے کے آخری دن 25000 روپے رشوت لے کر ویزا الاٹ ہوا۔ واہ کیا کہنے اس اسلامی جمہوریہ پاکستان کے۔ شاید محکموں میں ایسی اندھیر نگری کی داستانیں ہر روز رقم کی جاتی ہونگی، لیکن میری طبیعت اور روح بے چین اور مضطرب ہو کے رہ گئ۔
بچپن سے سچ بولنا، کسی کا دل نہ دکھانا، یتیم پر رحم، بیواؤں، بے کسوں اور بے سہارا لوگوں کی مدد، حق اور سچ کا ساتھ اور ہر قسم کی برائی اور گناہ سے بچتے رہتے ہوئے زندگی گزارنا ہی زندگی اور بندگی کا نصب العین قرار ٹھہرا۔ تو کیا سیکھا اس ملک کے باسیوں نے؟؟؟ یہ تو صرف ٹریلر ہیں۔۔۔ پوری پیکچر ابھی باقی ھے۔۔۔
جب عدل و انصاف ختم ہو جائے اور لوگوں کو ان کے حقوق جائز طریقے سے نہ مل سکیں تو یقینا رشوت کا بازار گرم ہو جاتا ہے۔

رشوت خوروں کے متعلق ارشاد ربانی ہے: أَکَّالُونَ لِلسُّحْت
”یہ لوگ سُحت کھانے والے ہیں۔“اگر تم اپنی حرکت سے باز نہ آؤ گے تو الله تعالیٰ اپنے عذاب سے تمہارا استحصال کر دے گا، یعنی تمہاری جڑ، بنیاد ختم کر دی جائے گی ۔رشوت کو سُحت کہنے کی وجہ یہ ہے کہ وہ نہ صرف لینے دینے والوں کو برباد کرتی ہے، بلکہ پورے ملک وملت کی جڑ، بنیاد اورامن عامہ کو تباہ کرنے والی ہے۔ جس ملک یا محکمہ میں رشوت چل جائے، وہاں قانون معطل ہو کر رہ جاتا ہے اور قانونِ ملک ہی وہ چیز ہے، جس سے ملک و ملت کا امن برقرار رکھا جاتا ہے، وہ معطل ہو گیا ، تو نہ کسی کی جان محفوظ رہتی ہے ، نہ آبرو، نہ مال۔ اس لیے شریعتِ اسلام میں اس کو سُحت فرما کر اشد حرام قرار دیا ہے اور اس کے دروازہ کو بند کرنے کے لیے امرا وحکام کو ہدیے اور تحفے پیش کیے جاتے ہیں، ان کو بھی صحیح حدیث میں رشوت قرار دے کر حرام کر دیا گیا ہے ۔
حدیث مبارکہ ھے:
الراشی والمرتشی کلاھما فی النار‎ ​
”ترجمہ: رشوت دینے والا رشوت لینے والا دونوں آگ میں ہیں“

اس حدیث مبارکہ میں آپ ﷺ نے رشوت لینے اور دینے کو حرام قرار دیا ہے۔

نبی اکرم ﷺ نے رشوت دینے والے اور لینے والوں دونوں کو جہنمی قرار دیا جب کہ دوسری حدیث میں آپ ﷺ نے دونوں پر لعنت فرمائی ہے۔ گویا دونوں اس گناہ میں برابر کے شریک ہیں۔ کیونکہ رشوت لینا اور دینا دونوں ایسے جرائم ہیں، جو معاشرے میں دیگر کئی خرابیوں کی جڑ ہیں۔اسی لیے آپ ﷺ نے بڑی سختی سے اپنی امت کو اس کے برے انجام سے آگاہ فرما دیا تاکہ مسلمان اس لعنت سے بچ سکیں۔
اللہ ہدایت دے اور ایمان افروز زندگی گزارنے کی توفیق و صلاحیت عطا فرمائے۔ آمین۔