جمعہ کی اہمیت و فضیلت

21/10/2022

یوم الجمعہ کو پہلے ’’یوم العروبہ‘‘ کہا جاتا تھا۔ نبی اکرم ﷺ کے مدینہ منورہ ہجرت کرنے اور سورہ جمعہ کے نزول سے قبل انصار صحابہ نے مدینہ منورہ میں دیکھا کہ یہودی ہفتہ کے دن، اور نصاریٰ اتوار کے دن جمع ہوکر عبادت کرتے ہیں؛ لہٰذا سب نے طے کیا کہ ہم بھی ایک دن ﷲ تعالیٰ کا ذکر کرنے کے لیے جمع ہوں؛ چنانچہ حضرت ابو امامہ کے پاس جمعہ کے دن لوگ جمع ہوئے، حضرت اسعد بن زرارۃ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے دو رکعت نماز پڑھائی۔ لوگوں نے اپنے اِس اجتماع کی بنیاد پر اِس دن کا نام ’’یوم الجمعہ‘‘ رکھا؛ اس طرح سے یہ اسلام کا پہلا جمعہ پڑھا گیا۔ (تفسیر قرطبی)۔نبی اکرم ﷺ نے مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ ہجرت کے وقت مدینہ منورہ کے قریب بنو عمروبن عوف کی بستی قبا میں چند روز کے لیے قیام فرمایا۔ قُبا سے روانہ ہونے سے ایک روز قبل جمعرات کے دن آپ ﷺ نے مسجد قبا کی بنیاد رکھی۔ یہ اسلام کی پہلی مسجد ہے، جس کی بنیاد تقوی پر رکھی گئی۔ جمعہ کے دن صبح کو نبی اکرم ﷺ قُبا سے مدینہ منورہ کے لیے روانہ ہوئے۔ جب بنو سالم بن عوف کی آبادی میں پہنچے تو جمعہ کا وقت ہوگیا، تو آپ ﷺ نے اُس مقام پر جمعہ پڑھایا جہاں اب مسجد جمعہ بنی ہوئی ہے۔ ﷲ تعالیٰ نے اپنی قدرت سے ساری کائنات پیدا فرمائی اور ان میں سے بعض کو بعض پر فوقیت دی۔ سات دن بنائے، اور جمعہ کے دن کو دیگر ایام پر فوقیت دی۔ جمعہ کے فضائل میں یہ بات خاص طور پر قابل ذکر ہے کہ ہفتہ کے تمام ایام میں صرف جمعہ کے نام سے ہی قرآن کریم میں سورہ نازل ہوئی ہے جس کی رہتی دنیا تک تلاوت ہوتی رہے گی، ان شاء ﷲ۔ اس سورہ کی آخری 3 آیتوں میں نمازجمعہ کا ذکر ہے: ’’اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن نماز کے لیے پکارا جائے، یعنی نماز کی اذان ہوجائے، تو ﷲ کی یاد کے لیے جلدی کرو۔ اور خرید وفروخت چھوڑ دو۔ یہ تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم جانتے ہو۔ اور جب نماز ہوجائے تو زمین میں پھیل جاؤ اور ﷲ کا فضل تلاش کرو یعنی رزق حلال تلاش کرو۔ اور ﷲ کو بہت یاد کرو؛ تاکہ تم کامیاب ہوجاو۔ ابتداء ِاسلام میں جمعہ کی نماز پہلے اور خطبہ بعد میں ہوتا تھا؛ چنانچہ ایک مرتبہ نبی اکرم ﷺ جمعہ کی نماز سے فراغت کے بعد خطبہ دے رہے تھے کہ اچانک وحیہ بن خلیفہ کا قافلہ ملک ِشام سے غلّہ لے کر مدینہ منورہ پہنچا۔ اُس زمانے میں مدینہ منورہ میں غلّہ کی انتہائی کمی تھی صحابہ رضوان ﷲ علیھم اجمعین نے سمجھا کہ نمازِ جمعہ سے فراغت ہوگئی ہے اور گھروں میں غلّہ نہیں ہے، کہیں سامان ختم نہ ہوجائے؛ چنانچہ خطبہ جمعہ چھوڑکر باہر خرید وفروخت کے لیے چلے گئے، صرف 12 صحابہ کرام رضوان ﷲ علیھم اجمعین مسجد میں رہ گئے، اس موقع پر یہ آیت نازل ہوئی تھی۔ جمعہ کے دن کی اہمیت کے متعلق چند احادیث: رسول ﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جمعہ کا دن سارے دنوں کا سردار ہے، ﷲ تعالیٰ کے نزدیک جمعہ کا دن سارے دنوں میں سب سے زیادہ عظمت والا ہے۔ اس دن کی پانچ باتیں خاص ہیں:
(۱) اس دن ﷲ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا فرمایا۔
(۲) اِسی دن اُن کو زمین پر اتارا۔
(۳) اِسی دن اُن کو موت دی۔
(۴) اِس دن میں ایک گھڑی ایسی ہے کہ بندہ اس میں جو چیز بھی مانگتا ہے ﷲ تعالیٰ اس کو ضرور عطا فرماتے ہیں؛ بشرطیکہ کسی حرام چیز کا سوال نہ کرے۔
(۵) اور اسی دن قیامت قائم ہوگی۔

رسول ﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ” جمعہ کا دن تمام دنوں سے افضل ہے (صحیح ابن حبان)۔ مسلمانو! اِس دن غسل کیا کرو اور مسواک کیا کرو (طبرانی، مجمع الزوائد)۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جمعہ کا دن ہفتہ کی عید ہے۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص اچھی طرح وضو کرتا ہے، پھر جمعہ کی نماز کے لیے آتا ہے، خوب دھیان سے خطبہ سنتا ہے اور خطبہ کے دوران خاموش رہتا ہے تو اس جمعہ سے گزشتہ جمعہ تک، اور مزید تین دن کے گناہ معاف کردئے جاتے ہیں (مسلم)۔ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص سورہ کہف کی تلاوت جمعہ کے دن کرے گا، آئندہ جمعہ تک اس کے لیے ایک خاص نور کی روشنی رہے گی (نسائی، بیہقی، حاکم)۔ سورہ کہف کے پڑھنے سے گھر میں سکینت وبرکت نازل ہوتی ہے۔جمعہ کے دن دُرود شریف پڑھنے کی خاص فضیلت بیان کی گئی ھے، نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: تمہارے دنوں میں سب سے افضل دن جمعہ کا دن ہے۔ اِس دن کثرت سے دُرود پڑھا کرو، کیونکہ تمہارا دُرود پڑھنا مجھے پہنچایا جاتا ہے (مسند احمد، ابوداود، ابن ماجہ، صحیح ابن حبان)۔ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جمعہ کے دن اور جمعہ کی رات کثرت سے دُرود پڑھا کرو، جو ایسا کرے گا، میں قیامت کے دن اس کی شفاعت کروں گا (بیہقی)۔جمعہ کے دن یا رات میں انتقال کرجانے والے کی خاص فضیلت بھی بتائی گئی ھے۔نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو مسلمان جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات میں انتقال کرجائے، ﷲ تعالیٰ اُس کو قبر کے فتنہ سے محفوظ فرمادیتے ہیں (مسند احمد، ترمذی)۔

ﷲ کی لاکھوں کروڑوں رحمتیں اور برکتیں نازل ہوں آپ ﷺ پر اور آپکی آل پاک رضوان ﷲ علیھم اجمعین پر اور آپ ﷺ کے اصحاب پاک رضوان ﷲ علیھم اجمعین پر۔ آمین ثم آمین۔