پاکستان میں سیلاب

11/10/2022

پاکستان میں سیلاب کی وجہ سے جو حالات نظر آ رہے ہیں ان کے اثرات مدتوں تک رہیں گے۔ ہر شعبہ زندگی کے دانشور اس آفت کی اپنی اپنی تشریح بیان کر رہے ہیں اور ہر کسی کا نقطہ نظر درست ہو سکتا ھے۔ کوئی دین کی دوری کے حوالے سے دیکھتا ھے اور اسے عذاب کہتا ھے، کسی کو آزمائش لگتی ھے اور کوئی حکومت کی نااہلی کو ثابت کرتا ھے۔ اور کسی کی نظر میں عوام کا اپنا قصور ھے یا یہ گلوبل وارمنگ کا نتیجہ ھے۔

اکثر لوگ سوال کرتے ہیں کہ سیلاب کی وجہ اگر مذہب کی خلاف ورزی ہوتی تو کیا صرف کچی بستیوں والے غریب مسلمان ہی گنہگار ہیں؟ ان کا خیال ھے کہ سیلاب، قدرت کے مادی اور اخلاقی اصولوں کی خلاف ورزی پہ آیا ھے۔ کرہ ارض کی موسی تبدیلیوں
اور ان کی وجوہات کو نظرانداز کرنا، جنگلات کو کاٹنا، ڈیم نہ بنانا، بارشوں کے زیادہ ہونے کے امکانات کے پیش نظر بروقت سدباب نہ کرنا بھی قدرت کے قوانین کی خلاف ورزی ھے۔ یہ بات سمجھ لینی چاھئیے کہ جس رب نے شریعت نازل کی ھے یا دین اسلام میں داخل ہونے والوں کو قوانین کا پابند کیا ھے، اسی رب نے کرہ ارض کے قدرتی سانچے میں تبدیلی پہ اس کو کاربند کردیا ھے۔ زمین والے طبعی قوانین اور قدرت کی خلاف ورزی کریں گے تو اس کے نتیجے میں کچھ منفی تبدیلیاں رونما ضرور ہوں گی، قدرتی قانون کے خلاف عمل کا رد عمل ضرور ہوگا۔ اگر رب کائنات نے مسخر کرنے کی دعوت دی ھے تو اس کے نتائج پہ غور و فکر اور ممکنہ رد عمل پہ تدبر کرنے کے لئے عقل بھی عطا فرمائی ھے۔
انسان اگر اپنے مادی جسم کے معاملے پر ہی غور کرے تو بہت اچھی طرح بات سمجھ آ سکتی ھے۔ حالات، عمر اور ضرورت کے مطابق کھانے پینے میں احتیاط یا اعتدال نہ رکھنے سے انسانی جسم میں کیا منفی ردعمل ہوتا ھے؟ اور اس ردعمل کو قابو میں لانے کے لئے انسان لازما” کچھ اقدامات کرتا ھے اور عقل مند وہی ہوتا ھے جو اس تجربے کی بنا پر آئندہ تکلیف سے بچنے کے لئے محتاط رہتا ھے۔ جسم کو طبعی قوانین کے مطابق رکھنا بھی قوانین الہی کی پابندی ھے۔