ہاتھ ہے اللہ کا، بندہ مومن کا ہاتھ
غالب و کار آفریں، کار کشا، کارساز
12/01/2025
علامہ اقبال کی نظم “مسجد قرطبہ” (بال جبریل) کا یہ شعر مجھے بے حد پسند ہے، جسے میں چلتے پھرتے دہراتی رہتی ہوں. سوچا آج آپ سب کے ساتھ مل کر گنگناوں….
مطلب بھی بتاۓ دیتی ہوں، جو درج ذیل ہے. ⬇️
بندہ مومن کا ہاتھ اللہ تعالیٰ کا ہاتھ ہوتا ہے. وہ جو کچھ کرتا ہے اللہ کی رضا کے لۓ کرتا ہے. اس کے آئینہ دل پر صفات خداوندی کا عکس پڑتا ہے. اس کا کوئی عمل ذاتی نہیں ہوتا. لہذا اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے اس کے ہاتھ میں اپنے ہاتھ کی شان پیدا کر دیتا ہے.
وہ سب کو حسن عمل دکھاتا ہے. کسی کے کام میں رکاوٹ پیدا ہو جائے تو اسے دور کر دیتا ہے اور کسی کا سلسلہ کار بگڑ جاۓ تو اسے سنوار دیتا ہے. وہ مخالفوں پر فتح پا لیتا ہے. حاجت مندوں کو حلال کی روزی کمانے کا طریقہ بتاتا ہے. ضرورت مندوں کی ضرورت پوری کرتا ہے.
جب انسان اپنا وجود رضاۓ الٰہی کے لۓ وقف کر دیتا ہے اور سچا مومن بن جاتا ہے تو یقیناً اس کا ہر کام خدائی کام بناتا ہے. اس لۓ کہ اس سے اللہ تعالیٰ کی رضا کے سوا کچھ مقصود نہیں ہوتا.
⬅️میں وقتاً فوقتاً کچھ نہ کچھ لکھتی رہتی ہوں… کیونکہ کچھ نہ کچھ میرے ذہن میں ہمہ وقت دین اور دنیا سے متعلق مختلف پہلوؤں پر پراجیکٹس کا تسلسل محو خیال رہتا ہے جو میں گاہے بگاہے آپ کے پیش نظر کرتی رہتی ہوں، چاہے پھر وہ میرے قلم کی روشنائی (ink) ہو یا کسی سے منقول اقتباس.
آپ سے گزارش یہ ہے کہ ان پوسٹس کو پڑھ کر آپ کیسا محسوس کرتے ہیں؟ کیا واقعی ان سے کچھ اچھا سیکھنے کے مواقع مل بھی رہے ہیں یا بس خانہ پوری ہو رہی ہے.
میں کوئی عالم فاضل نہیں، نہ ہی اردو میرا سبجیکٹ رہا ہے. یہ تو بس پڑھنے اور لکھنے کی لگن تھی اور ابھی بھی ہے جس کا نتیجہ آپ کے سامنے ہے.