دل لگا گدھی سے تو پری کیا چیز ہے

28/12/2024

مردوں کا چھپ کر دوسرا نکاح کرنا ہمارے معاشرتی اور ثقافتی ڈھانچے میں ایک پیچیدہ مسئلہ بن چکا ہے، جس کا تعلق صرف شرعی اجازت سے نہیں بلکہ اخلاقی، نفسیاتی اور سماجی پہلوؤں سے بھی جڑا ہوا ہے۔ اس مسئلے پر سیر حاصل بحث کرنا ضروری ہے تاکہ اس کے مختلف پہلوؤں کو سمجھا جا سکے اور معاشرتی طور پر اس کے اثرات کا جائزہ لیا جا سکے.
اگر ایک مرد اپنی پہلی بیوی کے ہوتے ہوئے چھپ کر دوسری شادی کرتا ہے، تو یہ عمل پہلی بیوی کے ساتھ ناانصافی میں شمار ہو سکتا ہے۔ اس کی کئی وجوہات ہیں جو اس بات کو ثابت کرتی ہیں:

1. شریعت کی نظر میں انصاف کا تقاضا:
اسلام میں دوسری شادی کی اجازت تو ہے، لیکن اس کے لیے ایک بہت اہم شرط یہ ہے کہ مرد کو اپنی بیویوں کے درمیان مکمل انصاف کرنا ہوگا۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں فرمایا ہے:

“تمہیں یتیم عورتوں کے بارے میں خوف ہے تو ان میں سے جو تمہیں پسند آئیں، ان سے نکاح کر لو، دو، تین یا چار تک۔ لیکن اگر تمہیں ان میں انصاف نہ کرنے کا خوف ہو تو پھر صرف ایک سے نکاح کرو” (النساء: 3)

اگر ایک مرد اپنی پہلی بیوی سے انصاف نہیں کر رہا اور اس کی اجازت کے بغیر دوسری شادی کر رہا ہے، تو یہ ایک واضح طور پر ناانصافی ہوگی۔ پہلی بیوی کے حقوق کو نظرانداز کرنا، اس کی رضامندی کے بغیر دوسری شادی کرنا، اس سے بدعہدی اور بے وفائی کے مترادف ہے۔

2. پہلی بیوی کو جذباتی تکلیف:
جب ایک مرد اپنی پہلی بیوی کو بے خبر رکھتے ہوئے دوسری شادی کرتا ہے، تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ وہ اپنی بیوی کے جذباتی اور نفسیاتی پہلو کو نظرانداز کر رہا ہے۔ ایک بیوی اپنے شوہر سے وفاداری اور محبت کی توقع رکھتی ہے، اور جب اسے اس بات کا علم ہوتا ہے کہ اس کا شوہر دوسری بیوی کو اپنی زندگی میں شامل کر رہا ہے، تو یہ اس کے لیے نہایت تکلیف دہ اور دلی طور پر نقصان دہ ہو سکتا ہے۔

اس طرح کے عمل سے پہلی بیوی کی عزت اور وقار کو مجروح کیا جا سکتا ہے، جو کہ ایک بڑی ناانصافی ہے۔ اس کے علاوہ، ایک عورت جو پوری زندگی اپنے شوہر کے ساتھ گزار رہی ہے، اس کے لیے یہ بات بہت مشکل ہوتی ہے کہ وہ چھپ کر کیے گئے ایسے فیصلے کو تسلیم کرے۔

3. شادی کے اصولوں کی خلاف ورزی:
اسلام میں شادی کو ایک مضبوط اور مقدس رشتہ سمجھا جاتا ہے، جس میں دونوں طرف سے اعتماد، وفاداری اور احترام کی ضرورت ہوتی ہے۔ جب ایک مرد اپنی بیوی سے چھپ کر دوسری شادی کرتا ہے، تو وہ اس بنیادی اصول کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ اس عمل میں نہ صرف بیوی کے ساتھ ناانصافی ہوتی ہے بلکہ شادی کے رشتہ کی بنیاد بھی متزلزل ہو جاتی ہے۔

4. ناانصافی کی شرعی تعریف:
اسلام میں ناانصافی صرف بیویوں کے درمیان اموال یا حقوق کے بٹوارے تک محدود نہیں ہے، بلکہ اس میں جذبات، وقت، اور محبت کا توازن بھی شامل ہے۔ اگر مرد اپنی پہلی بیوی کے ساتھ انصاف نہیں کرتا، اور وہ دوسری شادی کرتا ہے بغیر اس کے علم یا رضا کے، تو یہ شرعاً بھی ناانصافی ہے۔ اگر مرد دوسری بیوی کے ساتھ وہ تمام محبت اور توجہ دے رہا ہے جو پہلی بیوی سے چھین لے، تو یہ بھی انصاف کے اصولوں کے خلاف ہے۔

5. چھپ کر دوسری شادی کرنے کا نفسیاتی اثر:
چھپ کر دوسری شادی کرنا ایک مرد کے لیے اخلاقی اور نفسیاتی مسائل پیدا کرتا ہے۔ اس میں نہ صرف پہلی بیوی کی معصومیت اور اعتماد کو توڑا جاتا ہے، بلکہ مرد کے ذہنی سکون اور اخلاقی حیثیت پر بھی سوال اٹھتے ہیں۔ اس سے نہ صرف رشتہ خراب ہوتا ہے، بلکہ پورے خاندان کے لیے ایک نفسیاتی دباؤ بھی پیدا ہوتا ہے۔

نتیجہ:
اگر ایک مرد اپنی پہلی بیوی کے ہوتے ہوئے چھپ کر دوسری شادی کرتا ہے، تو یہ اس کے لیے ناانصافی کا باعث بنتا ہے۔ نہ صرف اس کی بیوی کے جذباتی حقوق پامال ہوتے ہیں بلکہ وہ شریعت کے تقاضوں اور اخلاقی اصولوں کی بھی خلاف ورزی کر رہا ہوتا ہے۔ اس طرح کی صورتحال میں، پہلی بیوی کو انصاف اور عزت کا حق حاصل ہے، اور وہ اپنے حقوق کا استعمال کرتے ہوئے کورٹ سے رجوع بھی کرسکتی ہے.
پاکستان میں یہ قانون موجود ہے کہ کم از کم دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی کی تحریری اجازت ضروری ہے۔