نکلنا خلد سے آدم کا سنتے آئے ہیں، لیکن
بہت بے آبرو ہو کر ترے کوچے سے ہم نکلے

07/11/2024

دنیا کو 12ایئر لائنز دینے والی پی آئی اے کی تباہی کی داستان ایک دو دن کی بات نہیں ہے… کئی سال پرانی ہے. جو بروقت فیصلے نہ لئے جانے کے باعث تباہی کا شکار ہوئی.
ایک وقت تھا ملکہ برطانیہ کوئین الزبیتھ نے پی آئی اے کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان یادگار الفاظ سے نوازا تھا…
“Great people to fly with”

پی آئی اے مسلسل کئی برسوں سے خسارے کا شکار رہی ہے اور اس کا شمار حکومتی سرپرستی میں چلنے والے ان اداروں میں ہوتا ہے جو قومی خزانے کو سالانہ اربوں روپے کا نقصان پہنچاتے رہے ہیں۔
گذشتہ ادوار میں انتظامی تبدیلیوں کے ذریعے بہتری لانے کی تمام تر کوششوں کے بعد پی آئی اے کی نجکاری کی کئی کوششیں بھی ناکام ہوئی ہیں۔
دنیا بھر میں اصول یہ ہے کہ جب کوئی ادارہ مستقل نقصان میں جاتا ہے تو جلد از جلد اسے بیچ دیا جاتا ہے. پاکستان سٹیل مل اور پی آئی اے، پاکستان کی دو بڑی انڈسٹریز سیاسی جماعتوں کے مفادات کے ہتھے تہس نہس ہوئیں. کیا ہماری قوم میں ایسے افراد بھی نہیں جو ان اداروں کی تشکیل نو کر کے انہیں نقصان سے نکال سکیں. ہر قوم میں ہوتے ہیں… لیکن ہمارے ہاں مسئلہ ہے سیاسی دباؤ. پی آئی اے کی طرح ریلوے بھی سیاسی دباؤ پر چلنے کی وجہ سے خسارے کا شکار ہوتی جارہی ہے. پیسہ کنوئیں میں ڈالا جا رہا ہے. ہونا تو یہ چاہیے کہ جو لوگ ان کی تباہی کے ذمہ دار ہیں، انہیں سزا دی جاتی. جرم کی سزا دیئے بغیر ڈسپلن کیسے قائم کیا جا سکتا ہے. چین اگر ترقی کی منازل شبانہ روز طے کر رہا ہے کہ اسی لیے کرپشن پر سزائے موت ہے.
ادارے کی جڑوں تک سرائیت کرجانے والا ناسور بظاہر تبدیلی کے عمل سے بہت دور ہے۔ یہ ایک ایسا تاثر ہے جس نے غیر ملکی خریداروں کو بولی کے عمل سے دور رہنے پر مجبور کردیا ہے۔

ایئر لائن کی مالی بدحالی کی بنیادی وجہ سیاسی اور اخلاقی زوال ہے۔ اگر خریدنے والا کنسورشیم خسارے سے پاک معاہدے پر بات چیت کر سکتا ہے تو ایئر لائن رن وے پر آسکتی ہے اور ٹیک آف کر سکتی ہے۔

مشہور دانشور اور شاعر افتخار عارف کا کلام پڑھ رہی تھی… عین اس مضمون پر صادق آتا ہے. آپ بھی پڑھئیے…

بکھر جائیں گے ہم کیا جب تماشا ختم ہوگا
مرے معبود آخر کب تماشا ختم ہوگا

چراغ حجرۂ درویش کی بجھتی ہوئی لو
ہوا سے کہہ گئی ہے اب تماشا ختم ہوگا

کہانی میں نئے کردار شامل ہو گئے ہیں
نہیں معلوم اب کس ڈھب تماشا ختم ہوگا

کہانی آپ الجھی ہے کہ الجھائی گئی ہے
یہ عقدہ تب کھلے گا جب تماشا ختم ہوگا

زمیں جب عدل سے بھر جائے گی نور علیٰ نور
بنام مسلک و مذہب تماشا ختم ہوگا

یہ سب کٹھ پتلیاں رقصاں رہیں گی رات کی رات
سحر سے پہلے پہلے سب تماشا ختم ہوگا

تماشا کرنے والوں کو خبر دی جا چکی ہے
کہ پردہ کب گرے گا کب تماشا ختم ہوگا

دل نا مطمئن ایسا بھی کیا مایوس رہنا
جو خلق اٹھی تو سب کرتب تماشا ختم ہوگا