ہم ہر روز ایک دوسرے سے ملتے ہیں، سب سے پہلے اسلام علیکم کہتے ہیں

17/10/2024

 گویا سلامتی کی دعا دیتے ہیں. دوسرا بھی جوابا” وعلیکم السلام کہتا ہے… تم پر بھی سلامتی ہو. بالکل اسی طرح کسی کی سالگرہ پر مبارک باد دینا… اسکی صحت اور خوشحالی کی دعائیں دینا ایک جائز اور اچھا عمل ہے.

سالگرہ منانا بدعت نہیں ہے بلکہ یہ ایک جائز اور مستحب عمل ہے۔ نہ تو سالگرہ منانے والے کو بدعتی کہا جائے گا اور نہ ہی اس کو بدعتی کہا جائے گا جو سالگرہ نہیں مناتا۔ البتہ سالگرہ منانے والے کو بدعتی کہنے والا ایک مستحب عمل کو بدعت کہنے کی وجہ سے بدعتی ضرور ہوگا۔ کیک کاٹنا اور پروگرام کرنا سب جائز عمل ہیں البتہ سالگرہ مناتے وقت اس چیز کا خیال رکھا جائے گا کہ کوئی کام خلاف شرع نہ ہو۔ مثلاً بہت زیادہ فضول خرچی کرنا، رقص و سرور کی محافل سجانا، فحش گانے چلانا، ایسی پارٹیز منعقد کرنا جس میں مردوں اور عورتوں کا اختلاط ہو، اگر شریعت کے خلاف کوئی بھی عمل ہو گا تو وہ حرام ہوگا، فی نفسہ سالگرہ منانا صحیح اور مستحب عمل ہے۔
رہی بات کہ حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے جو کام نہ کیا ہو تو کیا وہ بدعت ہوتی ہے؟ اس سے مراد یہ ہے کہ ایسا کام جو خلاف شرع ہو۔ دین میں کوئی ایسی نئی بات ایجاد کرنا جو شریعت کے خلاف ہو تو وہ بدعت سیئہ ہوتی ہے، جس سے منع کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ بہت سارے کام ہم ایسے کرتے ہیں جو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نہیں کیے تھے۔ مثلاً قرآن مجید کتابی شکل میں موجود نہ تھا، قرآن مجید پر اعراب نہ تھے، نماز تراویح باجماعت نہیں ہوتی تھی، قرآن مجید کو پرنٹ نہیں کیا جاتا تھا، مسجدیں پختہ نہیں تھیں، لاؤڈ اسپیکر نہیں تھے اور یہ سب کام آج ہم کرتے ہیں تو کیا یہ بدعت اور گناہ ہیں؟