ہر گزرتا دن ہمیں آم سے دور اور ساگ کے قریب لے جا رہا ہے
12/09/2024
بظاہر پڑھنے اور سننے میں تو یہ سادہ اور مزاحیہ جملہ موسم کے عین مطابق نشاندہی کرتا نظر آتا ہے. آم کا موسم ختم ہوا چاہتا ہے اور ساگ عنقریب مارکیٹ میں دستیاب ہونے کو ہے.
لیکن اگر ذرا جملے کو سمجھ کر پڑھیں تو یہ ایک گہرائی رکھنے والا بیان ہے جو زندگی کی تبدیلیوں اور اس کے مختلف مراحل کو ظاہر کرتا ہے۔
آم، جو کہ عام طور پر خوشحالی، خوشی اور عیش و آرام کی علامت ہے، کا تذکرہ ایک زمانے کی خوبصورتی اور خوشحالی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ دوسری طرف، ساگ جو کہ عموماً سادہ اور معمولی کھانے کی قسم ہے، سادگی اور معقولیت کی نمائندگی کرتا ہے۔
یہ بیان ممکنہ طور پر اس بات کی طرف اشارہ کر رہا ہے کہ زندگی کے حالات بدلتے رہتے ہیں اور کبھی ہم خوشحالی اور عیش و آرام کے مراحل سے گزر رہے ہوتے ہیں اور کبھی سادگی اور معمولیت کے دور سے۔ یہ وقت کی تبدیلیوں اور زندگی کے مختلف مراحل کو ایک فلسفیانہ انداز میں بیان کرتا ہے۔
دور کوئی بھی ہو عیش و نشاط کا یا بیماری و بڑھاپے کا… وہی وقت، وہی لمحہ اچھا جو حقیقت کو قبول کرتے ہوئے اللہ کی رضا میں راضی رہتے ہوئے، ہمت و وقار کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑے.
اشفاق احمد صاحب فرماتے ہیں… “زندگی سے ضد کرنا چھوڑ دو، کچھ صلے اس جہاں کے لیے نہیں ہوتے. سبھی خواہشیں اس دنیا میں پوری ہونے لگیں تو پھر اگلے جہاں کے لیے باقی کیا رہ جائے گا.”
چنانچہ جو ہے، جیسا ہے… اسے ویسا قبول کریں اور رب العزت کا شکر بجا لاتے رہیں کہ اس نے ہمیں بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے، جن کا ہمیں ادراک تک نہیں. ہم تو ہر گزرتے پل میں سانس لینے کے بھی اس کے محتاج ہیں. بس اللہ ہمیں اپنے سوا کسی کا بھی محتاج نہ کرے اور سفر آخرت آسان کرے، آمین.