چاشنی
08/06/2024
کہتے ہیں کہ خوب صورت زندگی کا راز رشتوں کی قدر میں ہی پوشیدہ ہے۔ ہر رشتہ اپنی جگہ اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ رشتے کی اہمیت کو سمجھنے کی ضرورت ہے کیونکہ انسان کی زندگی ایک درخت کی مانند ہے جس سے منسلک ہر رشتہ ہرے بھرے پتوں اور شاخوں کی طرح بھلا لگتا ہے۔ انسان ایسا شجر ہے جس پر ارمانوں اور امنگوں کی کونپلیں پھوٹتی ہیں، انسیت، چاہت، قربت و الفت کے موسم اسے پروان چڑھاتے ہیں۔ اس پر محبتوں کے پھول کھلتے ہیں اور انجام کار وہ پھل ملتا ہے جو نہ صرف زندگی کا حاصل ہوتا ہے بلکہ وہ نئے پودے اُگانے اور ان کی آبیاری کرنے کا ذمہ دار بھی ہوتا ہے ۔ اگر اس شجر کی شاخیں ٹوٹ جائیں اور پتے مرجھا جائیں تو درخت بھی ایک دن سوکھ جاتا ہے لہٰذا جو بھی رشتے ہمارے درمیان ہوتے ہیں وہ بلا شبہ اللہ تعالیٰ کی نعمت ہیں۔
انسانی رشتے ایک طرح سے ہمارے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں جس پر زندگی کی عمارت کھڑی ہوتی ہے۔ خوشیوں اور غم کا احساس زندہ رہتا ہے۔ جہاں رشتوں کو زندگی میں مرکزی حیثیت حاصل ہوتی ہے، وہیں ہر رشتہ نازک ڈور سے بندھا ہوتا ہے۔ رشتوں میں اعتماد، خلوص اور محبت کا خمیر شامل ہوتا ہے جو ذرا سا بھی تناﺅ آنے سے اگر ٹوٹ نہیں جاتا تو اس میں کمزوری ضرور پیدا ہو جاتی ہے جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ختم بھی ہوسکتاہے۔
حسد ایک ایسا جذبہ ہے جو انسان کے ہاتھوں اس کی زندگی کے سارے رشتے ناتے ، تعلق داریاں، چین و سکون، غرض یہ کہ سب کچھ چھین کر انسان کی زندگی تباہ کردیتا ہے۔ اسی حسد جلن کی وجہ سے انسان اپنے قیمتی رشتے کھو دیتا ہے۔ حاسد افراد ہمیشہ قسمت سے نالاں رہتے ہیں ۔ وہ اللہ کریم کی ان گنت نعمتیں جو انہیں حاصل ہوتی ہیں ان کا شکر ادا کرنے کی بجائے دوسروں کو دیکھ کر کڑھتے رہتے ہیں۔ وہ باہمی محبت اور آپس کی رشتہ داریوں کی قدر کرنے سے بھی قاصر رہتے ہیں اور اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ قریب ترین بلکہ سگے رشتے دار بھی اس سے دور ہوتے چلے جاتے ہیں۔
رویوں کی مٹھاس اور چاشنی ختم یا کم ہوجانے سے رشتوں میں کڑواہٹ آجاتی ہے۔ چھوٹی چھوٹی باتوں کو انا کامسئلہ بنا لینے سے مضبوط سے مضبوط رشتے میں بھی دراڑ پڑ جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اردگرد نگاہ دوڑائیں تو ہر طرف بے سکونی اور رشتوں میں بے چینی، ٹوٹ پھوٹ دکھائی دیتی ہے۔ تقریباً سبھی گھروں میں پریشانیوں نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔ افراتفری اور بداعتمادی کے باعث گھروں میں کھچاﺅ کا ماحول ہوتا ہے۔ اس ماحول کو ختم کرنے کیلئے باہمی تعلقات کی مضبوطی انتہائی ضروری ہے، ان کا تقدس برقرار رکھنا چاہئے۔ گھر میں بزرگ ہوں تو ان کی عزت و احترام میں کوئی کمی نہیں کرنی چاہئے، انہیں وقت دیا جانا چاہئے۔
رشتہ کوئی بھی ہو وہ اپنے حوالے سے توجہ اور قربانی مانگتا ہے۔ پیار و محبت کا طالب ہوتا ہے۔ رشتوں کو محبت کی ڈور سے باندھ لیں تو کیا ہی اچھا ہو۔ محبت جو کائنات کی سب سے مضبوط ڈور ہے، اسے تھامے رکھیں تو کبھی خالی پن یا تنہائی کا احساس نہیں ہوگا۔ آپ کی ذات سے منسلک ہر قیمتی رشتہ آپ کا گرویدہ ہوجائے گا۔ سب ہی دکھ درد میں ہمارے ساتھ ہونگے۔ کبھی یہ احساس نہیں ہوگا ہم تنہاءہیں۔ اس لئے اپنی ذات سے منسلک ہر رشتے کی قدر کریں تاکہ زندگی خوبصورت ہو جائے۔ رشتوں کا توازن برقرار رکھنے کیلئے یہ بھی ضروری ہے کہ خود میں نرمی ، جھکاﺅ اور برداشت کا عنصر پیدا کیا جائے۔ مزاج میں گرمی ، لہجے میں سختی ہوگی، غرور و تکبر پایا جائے گا، دلوں میں حسد، بغض اور کینہ ہوگا تو قریبی رشتے بھی برقرار نہیں رہ پائیں گے اور دلوں میں انمٹ فاصلے پیدا ہوجائیں گے۔
رشتوں میں چاشنی برقرار رکھنے کے لئے گھر کے ہر فرد کو محنت کرنی ہوگی، تبھی ایک خوشحال گھرانا پروان چڑھے گا۔