تنوں کا دور۔۔۔ اور موبائل فون جدید دور کا بہت بڑا فتنہ
07/06/2024
فتنہ ‘‘ کسے کہتے ہیں؟ اس کے مختلف مفہوم ذکر کئے گئے ہیں۔ آزمائش کو بھی فتنہ کہتے ہیں، امتحان، مال و دولت کو فتنہ کہا گیا ہے، گمراہ کرنا اور گمراہ ہونا اس پر بھی فتنے کا اطلاق ہوتا ہے۔ کسی چیز کو پسند کرنا اور اس پر فریفتہ ہو جانا یہ بھی فتنہ ہے، لوگوں کی رائے میں، نظریات میں اختلاف یہ بھی فتنہ ہے۔ جس دور سے ہم گزر رہے ہیں اس دور میں تقریباً یہ ساری چیزیں پائی جا رہی ہیں، اس لئے اسے بھی ’’دورِ فتن ‘‘کہنا بجا ہے اور نہ معلوم کہ آئندہ مزید کیا کیا فتنے رونما ہوں گے ؟
اللہ تعالیٰ نے میاں بیوی کا رشتہ نہایت پیارا اور مقدس بنایا ہے اور اس میں ایک دوسرے کی عزت و احترام کو لازمی قرار دیا ہے۔ اگر دیکھا جائے تو جیون ساتھی ایک سایہ دار درخت کی مانند ہے۔ جس کے سائے تلے بیوی بچے آرام پاتے َہیں۔ ہو سکتا ہے کہ بعض جگہ پر صورتِ حال مختلف بھی ہو۔ مگر پھر بھی ایک دوسرے کی عزت و احترام ہر دو پر واجب ہے۔ آج ہماری فیملی لائف بھی دیگر قوموں کی طرح متاثر ہوتی دکھائی دے رہی ہے اور اس کی ایک بنیادی وجہ یہ بھی ہے کہ ایک دوسرے کے جذبات اور احترام کا خیال نہیں رکھا جاتا۔ اس سے آہستہ آہستہ سارا معاشرہ متاثر ہوتا ہے۔ ہمیں ایسی وڈیوز یا ایسے لطیفوں یا ایسی تحریروں کو ردّ کر دینا چاہئےجن سے کسی بھی رشتے کی توہین ہوتی ہو اور بھیجنے والوں کی بھی حوصلہ شکنی کرنی چاہئے۔ اس سے ہمارے بچوں، ہمارے گھروں اور خاندانوں کو نقصان پہنچ رہا ہے مگر کسی کو چنداں اس کا احساس تک نہیں ہے۔
ان نئی ایجادات کے بے انتہا فوائد بھی ہیں جس سے انکار ممکن نہیں ہے۔ بلکہ اس کا غلط اور بے دریغ استعمال ضرر رساں ہے۔ بلاشبہ اس کے بے شمار فوائد بھی ہیں جس پر ایک الگ مضمون لکھا جا سکتا ہے۔
آج کل موبائل فون ہماری زندگی میں اس قدر اہمیت اختیار کر گیا ہے اور اس نے انسان کو اپنے شکنجے میں یوں جکڑ رکھا ہے کہ اس کے بغیر ہمیں اپنی زندگیاں ادھوری معلوم ہوتی ہیں۔ سوشل میڈیا میں اس وقت واٹس ایپ اور اس جیسی دیگر ایپس کی وجہ سے جو اخلاقی برائیاں جنم لے رہی ہیں، بلاشبہ اس کی وجہ سے ہم نہ صرف اسلامی اخلاق و اقدار سے دور ہوتے چلے جا رہے ہیں۔ بلکہ اس سے ہمارا ذاتی، قومی کردار اور تشخص بھی تباہ ہو رہا ہے۔ ہم اپنے ہی گھر میں بیٹھے اپنے گھر سے دور بعض ایسے لوگوں سے روابط بحال کئے ہوئے ہیں جن سے نہ تو ہمارا کوئی خونی رشتہ ہے اور نہ ہی کوئی قریبی تعلق ہے۔ اس کے برعکس وہ لوگ جو ہماری محبت اور توجہ، اور پیار کے حقیقی طلبگار اور مستحق ہیں وہ ہمارے قریب ہونے کے باوجود ہماری توجہ اور پیار سے محروم ہیں جن کے حقوق خدا تعالیٰ نے خود مقرّر فرمائے ہیں جن کے بارے میں ہم سے پوچھا جائے گا ۔ ہم ان سے غافل ہو چکے ہیں۔ اور بعض گھروں کی تو یہ صورت حال ہے کہ انہیں اپنے گھر میں ہونے والے معاملات سے بالکل آگاہی نہیں ہوتی۔ مگر اپنے گھر سے باہر کی ہر خبر کو جاننا اور آگے فارورڈ کرنا ان کے لئے از حد ضروری ہوتا ہے۔ گھر میں والدین ، بیوی ، بچے ،خاوند سب اس موبائل فون اور واٹس ایپ کی وجہ سے ایک دوسرے کی توجہ سے محروم ہیں ۔ عبادتوں کے حق بھی ادا نہیں ہو رہے۔ جو کہ خدا تعالیٰ کی ناراضگی کا موجب ہیں ۔ گھروں میں بےبرکتی اور لاتعلقی کی صورت ظاہر ہو رہی ہےاور اکثر گھروں میں اسی وجہ سے فتنہ و فساد برپا ہے۔ شکوک و شبہات، بد ظنی، فحاشی اور بے راہروی نے گھروں کا سکون تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔ باوجود یہ کہ دنیا اس وقت نہایت مشکل اور خوفناک حالات سے دو چار ہے اور دیکھا جائے تو ہر انسان کسی نہ کسی طور پر اس سے متاثر ہے۔ مگر نہ تو غور و فکر کے لئے وقت ہے اور نہ ہی استغفار اور دعاؤں کے لئے وقت ہے ۔ ہم عبادتوں میں بھی غفلت کا موجب بن رہے ہیں۔
موبائل فون کی شکل میں شیطان نے جو نقصان آدم و حوا کی اولاد کو پہنچایا ہے شاید ہی اس سے پہلے کبھی پہنچایا ہو۔ گھر ٹوٹ رہے ہیں۔ ایک دوسرے کے لئے وقت نہیں ہے۔ باہم شکوے شکایات جنم لے رہے ہیں۔ رشتوں میں دوریاں پیدا ہورہی ہیں ۔ اس کے علاوہ بھی اس کے فوائد کی نسبت نقصانات کہیں زیادہ ہیں۔ اور اس کے جائز استعمال کے لئے ہر گھر میں کچھ قاعدے اور قوانین وضع ہونے از حد ضروری ہیں۔ اس پر کچھ پابندیاں ہونی چاہئیں اور پابندی ہر شخص کو خود لگانا ہوگی۔ اپنے رشتے اور تعلق، اپنے منصب، اپنے مقام کو پہچانتے ہوئے اپنی اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی ہماری کامیاب معاشرتی زندگی کے لئے نہایت اہم ہے۔ جو فون کے غیر ضروری استعمال کی وجہ سے بلا شبہ متاثر ہو رہی ہے۔ اب یہ فیصلہ ہم میں سے ہر ایک نے ازخود کرنا ہے کہ ہمارے لئے اپنے خدا کو راضی رکھنا اور پوری توجہ سے حقوق اللہ اور حقوق العباد ادا کرنا زیادہ اہم ہے، یا واٹس ایپ اور فون کے دیگر بے مقصداور لغو ایپس پر بے جا وقت ضائع کرنا؟
خدا تعالیٰ نےان ایجادات کا انتظام ہماری بہتری اور ترقی کے لئے کیا ہے مثال کے طور پر بجلی ہی کو لے لیجئے۔ کیا ہم اس کے ننگے تار ہاتھ میں لے سکتے ہیں! ہرگز نہیں ! چند سیکنڈ میں ہی یہ ہمیں جلا کر خاکستر کر دے گی، مگر اسی بجلی کا استعمال جب بہترین اور محتاط صورت میں کیا جاتا ہے تو یہ شہروں بلکہ ملکوں کو روشن کر دیتی ہے۔ ہر طرح سے آرام و راحت پہنچاتی ہے۔ ہمارا اس پر کنٹرول ہے اور ہم اس سے بے شمار فوائد اٹھاتے ہیں ۔ خیال اس بات کا رکھنا ہےکہ نئی ایجادات پر ہمارا کنٹرول رہے۔ یہ بے لگام گھوڑے کی سواری کی طرح نہ ہو کہ جو ہمیں اور ہماری نسلوں کو انتہائی ناپسندیدہ جگہ پر لا کر منہ کے بل گرا دے۔ بلکہ اس کی لگام ہم مضبوطی سے تھام کر اپنے قابو میں رکھیں۔
خدا کرے کہ ہم اس سے عظیم الشان ترقی کی منازل طےکریں اور دنیا اور آخرت دونوں میں کامیابیوں سے ہمکنار ہو سکیں، آمین۔