تیزی سب کو بھاتی ہے پر جان اسی میں جاتی ہے

20/05/2024

ہم اکثر زمانے کی تیز رفتاری کا شکوہ کرتے ہیں اور یہ نہیں سوچتے کہ وہ ہم ہی ہیں جنہوں نے اپنی ذاتی سوچ اور دوڑ سے زمانے کی رفتار کو کئی گنا بڑھا دیا ہے۔ ذاتی مفادات کے حصول کی دوڑ میں افراتفری کا شکار ہو کر عجلت اور نفسا نفسی کو خود پر مسلط کر لیا ہے۔ ہر شخص مفادات کی دوڑ میں ایک دوسرے سے آگے نکلنے کے درپے ہے۔ یہ تیز رفتاری اصل میں ہمارے دماغوں میں ہے اور طبیعت کی اس ہنگامہ آرائی کا برملا اظہار دوران ڈرائیونگ ہمیں جا بجا سڑکوں پر نظر آتا ہے۔

زندگی نیچے کہیں منہ دیکھتی ہی رہ گئی
کتنا اونچا لے گیا جینے کا معیار آدمی

پاکستان میں حادثات کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔ اس حوالے سے اعداد و شمار ہوش اڑا دینے والے ہیں۔ ان اعداد و شمار کا جائزہ لینے سے پہلے حادثات کی وجوہات بننے والے کچھ رویوں اور اسباب کا تجزیہ کرنا بھی ضروری ہے۔ شادی بیاہ پر کھانے کے معاملے سے لے کر مسجدوں میں وضو کرنے تک اور بس کے اڈے پر ٹکٹ کے حصول سے لے کر بینک میں بل جمع کروانے تک ہر شخص کے رویے سے بے چینی، بے یقینی ، مایوسی اور اضطرابیت جھلکتی دکھائی دیتی ہے۔ قوت برداشت کی جگہ فتنہ پردازی نے لے لی ہے۔ ہر شخص ہر وقت اپنے علاوہ باقی سب کو سزا دینے پر آمادہ نظر آتا ہے۔ یہ حال معاشرے کے سنجیدہ افراد کا ہے جو ہر لحاظ سے ذمہ دار طبقے میں شمار ہوتے ہیں۔ نوجوان جن کو قوم کا مستقبل سمجھا جاتا ہے وہ سڑکوں پر سرکس کرتے نظر آتے ہیں۔ موٹر بائیک سے ziz zag zoop کرتے، ون وویلنیگ کرتے، اپنی جان کو خطرے میں ڈالتے ہوئے، خطرناک انجام سے بے نیاز، جوانی کے جوش میں جوشیلے یہ نوجوان نا صرف اپنے لا تلافی نقصان بلکہ دوسروں کے لئے بھی پریشانی کا باعث بنتے ہیں۔
برا وقت کبھی بتا کر نہیں آتا، اس لئے بڑے، بوڑھے اور جوان جب بھی سڑک پر گاڑی یا بائیک لے کر نکلیں تو روڈ کے میرٹ کے حساب سے چلیں۔ جہاں سپیڈ لیمٹ مختص کی گئ ہو، اس کی پاسداری ضرور کریں۔ اوورٹیکنگ کے لئے دائیں ہاتھ سے ہی راستہ لیں۔ بہتر یہی ہے کہ روڈ سنس کی مکمل جانکاری حاصل کریں، اور اپنے سفر کو وسیلہ ظفر بنائیں۔