ظلم و بربریت/ظلم و وحشت
14/04/2024
ہمارے رزمرہ کے استعمال ہونے والے الفاظ میں ایک لفظ “بربریت” ہے۔ یہ لفظ کثرت سے بولا جاتا ہے اور تکلم میں اسے بڑی اہمیت بھی دی جاتی ہے مثلا” کہیں ہم بولتے ہیں کہ کشمیری عوام پر انڈیا نے ظلم و بربریت کی انتہا کردی، اور کہیں کہتے ہیں کہ عراق و افغانستان میں امریکہ نے ظلم و بربریت کی وہ تاریخ رقم کر دی کہ اس کی مثال کہیں اور نہیں ملتی۔ فلسطین میں اسرائیل اور امریکہ نے ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑ دیے۔ غرض یہ کہ مختلف مواقع پر اس لفظ کا استعمال مختلف طریقوں سے کیا جاتا ہے۔
لیکن اس لفظ کے معنی سے بہت ہی کم لوگ واقف ہیں۔ اگر اس کی حقیقت سے ہم واقف ہوجائیں تو اس کا ستعمال ہی ترک کر دیں اور اس کا متبادل سوچیں اور استعمال کریں۔
تو آئیے۔۔۔ اس لفظ کی حقیقت جانتے اور اس کے متبادل پر غور کرتے ہیں۔ افریقہ کے ایک جنگجو قبیلے نے اسلام کی حقانیت و سچائی سے متاثر ہو کر دین اسلام قبول کیا جس کے بعد دیگر قبائل نے بھی بڑی تیزی سے اسلام کو سمجھا اور اپنایا۔ افریقہ کے یہ جنگجو قبائل ”بربر“ کہلاتے تھے۔ ان قبائل نے اسلام کی سربلندی اور ظلم کے خاتمے کے لیے ایسی جوانمردی دکھائی کہ تاریخ میں اس کی مثال کم ملتی ہے۔
بربر مسلمانوں کا بڑا شجاع قبیلہ تھا۔ صلیبیوں نے یہ لفظ مسلمانوں کی بے عزتی کے لیئے بولنا شروع کیا اور ہم اپنے قابل فخر ماضی سے غافل قوم اب خود اسے استعمال کرتے ہیں۔
یوسف بن تاشفین اس کے سپہ سالار تھے جنھوں نے اندلس میں مسلمانوں کی حکومت کو بحال کیا تھا۔ نسیم حجازی کا ناول ”یوسف بن تاشفین“ اس کا گواہ ہے۔ اسلام دشمن طاقتوں کو اسلام کا غلبہ راس نہ آیا اور بربر قوم کی قوت ہضم نہ ہوئی تو ایک سازش کے تحت ”بربر“ قبائل کو بدنام کرنے کے لیے لفظ بربر کو بربریت کا نام دے کر ایک قسم کی گالی بنا دیا گیا۔
رہے ہم، تو ہم نے جلتی پر تیل کا کام کیا۔ اصل مقصد تو مسلمانوں کی جرأت و عظمت کو داغدار کرنا تھا۔ تو ہم نے اس منصوبے کو عملی جامہ پہناتے ہوئے لفظ بربریت کو ظلم اور نا انصافی جیسے معنوں میں استعمال کرنا شروع کردیا۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ہم اس کا دفاع کرتے یا متبادل ڈھونڈ لیتے لیکن اپنی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے اس سنی سنائی بات کو بلا چوں چرا اور حقیقت جانے بغیر تسلیم کرلیا۔
میرے محترم قارئین! تو کیا اب بھی ہم اس لفظ کا استعمال کریں گے؟ جی نہیں۔
پھر متبادل میں کیا بولیں گے؟
اس کی جگہ لفظ “سربریت” بولتے رہیں گے کیونکہ یورپی ملک سربیا کے سرب عیسائیوں نے بوسنیا کے مسلمانوں پر ظلم و ستم کے وہ پہاڑ توڑے کہ درندے بھی شرما گئے، اس لیے ظلم و ستم کےلیے بولا جانے والا صحیح لفظ ”سربریت“ ہے نہ کہ ”بربریت“
بربرئیت اور Barbarism لفظ قطعا” استعمال نہ کریں۔
(نوٹ) ایک دفعہ پڑھنے پر سمجھ نہ آئے تو اسے نظرانداز نہ کریں، دوبارہ پڑھیں اور سمجھنے کی بھی کوشش کریں۔
شکریہ۔
زہرا شاہ: