سورہ المجادلہ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت علی
کے درمیان سوالات و جوابات:
03/04/2024
سید عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں جب اغنیاء نے عرض و معروض کا سلسلہ دراز کیا اور نوبت یہاں تک پہنچ گئ کہ فقراء کو اپنی غرض پیش کرنے کا موقع کم ملنے لگا تو عرض پیش کرنے والوں کو عرض پیش کرنے سے پہلے صدقہ پیش کرنے کا حکم دیا گیا۔ اور اس حکم پر حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے عمل کیا۔ ایک دینار صدقہ کر کے دس مسائل دریافت کئے۔ عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم؛
1۔ وفا کیا ہے؟
آپ (ص) نے فرمایا توحید اور توحید کی شہادت دینا۔
2۔ عرض کیا فساد کیا ہے؟
آپ (ص) نے فرمایاکفر و شرک۔
3۔ عرض کیا حق کیا ہے؟
آپ ( ص) نے فرمایا اسلام، قرآن اور ولایت جب تجھے ملے۔
4۔ عرض کیا حیلہ، یعنی تدبیر کیا ہے؟
آپ ( ص) نے فرمایا ترک حیلہ۔
5۔ عرض کیا مجھے پر کیا لازم ہے؟
آپ (ص) ے فرمایا اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت۔
6۔ عرض کیا اللہ تعالی سے کیسے دعا مانگوں؟
آپ (ص) نے فرمایا صدق و یقین کے ساتھ۔
7۔ عرض کیا کیا مانگوں؟
آپ ( ص) نے فرمایا عافیت، ایک اور روایت میں عاقبت کا لفظ ہے۔
8۔ عرض کیا اپنی نجات کے لئے کیا کروں؟
آپ ( ص) نے فرمایا حلال کھا اور سچ بول۔
9۔ عرض کیا سرور کیا ہے؟
آپ ( ص) نے فرمایا جنت۔
10۔ عرض کیا راحت کیا ہے؟
آپ (ص) نے فرمایا اللہ کا دیدار۔
جب حضرت علی مرتضی رضی اللہ عنہ ان سوالوں سے فارغ ہو گئے تو یہ حکم منسوخ ہو گیا اور رخصت نازل ہوئی اور سوائے حضرت علی مرتضی کے اور کسی کو اس پر عمل کرنے کا وقت نہیں ملا۔
منافقین اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کر رہے تھے کہ اسلام تو روز افزوں ترقی کر رہا ہے۔ اس کی فتوحات کا دائرہ وسیع ہوتا جا رہا ہے۔