ترجمہ:اور ایوب کو یاد کرو، جب اس نے اپنے رب کو پکارا

22/01/2024

“وَ اَیُّوْبَ اِذْ نَادٰى رَبَّهٗۤ اَنِّیْ مَسَّنِیَ الضُّرُّ وَ اَنْتَ اَرْحَمُ الرّٰحِمِیْنَ(سورہ الانبیاء، آیت83)”

ترجمہ:اور ایوب کو یاد کرو، جب اس نے اپنے رب کو پکارا کہ بیشک مجھے تکلیف پہنچی ہے اور تو سب رحم کرنے والوں سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے۔

حضرت ایوب  عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام حضرت اسحاق عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اولاد میں سے ہیں اور  آپ کی والدہ حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے خاندان سے ہیں، اللہ تعالیٰ نے آپ کو ہر طرح کی نعمتیں عطا فرمائی تھیں، صورت کا حسن بھی، اولاد کی کثرت اور مال کی وسعت بھی عطا ہوئی تھی۔ اللہ تعالیٰ نے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو آزمائش میں مبتلا کیا، چنانچہ آپ کی تمام اولاد ( 7 بیٹے اور 7 بیٹیاں) مکان گرنے سے دب کر مر گئیں، تمام جانور جس میں  ہزار ہا اونٹ اور ہزار ہا بکریاں تھیں، سب مر گئے ۔ تمام کھیتیاں اور باغات برباد ہو گئے حتّٰی کہ کچھ بھی باقی نہ رہا اور جب آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو ان چیزوں کے ہلاک اور ضائع ہونے کی خبر دی جاتی تھی تو آپ اللہ تعالیٰ کی حمد بجا لاتے اور فرماتے تھے’’ میرا کیا ہے! جس کا تھا اس نے لے لیا، جب تک اس  نے مجھے دے رکھا تھا میرے پاس تھا، جب اس نے چاہا لے لیا۔ اس کا شکر ادا ہو ہی نہیں سکتا اور میں اس کی مرضی پر راضی ہوں” ۔ اس کے بعد آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام بیمار ہوگئے، تمام جسم شریف میں آبلے پڑگئے اور بدن مبارک سب کا سب زخموں سے بھر گیا۔ اس حال میں سب لوگوں نے چھوڑ دیا البتہ آپ کی زوجہ محترمہ رحمت بنتِ افرائیم نے آپ کا ساتھ نہ چھوڑا اور وہ آپ کی خدمت کرتی رہیں۔ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی یہ حالت سالہا سال رہی، آخر کار آپ نے بارگاہِ الٰہی میں دعا کی :
وَ اَیُّوْبَ اِذْ نَادٰى رَبَّهٗۤ اَنِّیْ مَسَّنِیَ الضُّرُّ وَ اَنْتَ اَرْحَمُ الرّٰحِمِیْنَ(سورہ الانبیاء، آیت83)”
“اے میرے رب! عَزَّوَجَلَّ، بیشک مجھے تکلیف پہنچی ہے اور تو سب رحم کرنے والوں سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے”۔
جو اللہ تعالی نے اپنے فضل و کرم سے نہ صرف قبول کی بلکہ ان کو صحت تندرستی کے ساتھ ساتھ بے شمار اولاد، مال، مویشی اور نعمتوں سے نوازا۔ سبحان اللہ، اللہ اکبر۔ اگلی ہی آیت نمبر 84 میں اللہ تعالی فرماتے ہیں۔۔۔

فَاسْتَجَبْنَا لَهٗ فَكَشَفْنَا مَا بِهٖ مِنْ ضُرٍّ وَّ اٰتَیْنٰهُ اَهْلَهٗ وَ مِثْلَهُمْ مَّعَهُمْ رَحْمَةً مِّنْ عِنْدِنَا وَ ذِكْرٰى لِلْعٰبِدِیْنَ۔
ترجمہ: تو ہم نے اس کی دعا سُن لی تو ہم نے دور کردی جو تکلیف اُسے تھی اور ہم نے اُسے اس کے گھر والے اور اُن کے ساتھ اتنے ہی اور عطا کیے اپنے پاس سے رحمت فرما کر اور بندگی والوں کے لیے نصیحت۔

اللہ تعالیٰ اپنی بارگاہ کے مقرب بندوں  کو آزمائش و امتحان میں مبتلا فرماتا ہے اور ان کی آزمائش اس بات کی دلیل نہیں  کہ اللہ تعالیٰ ان سے ناراض ہے بلکہ یہ ان کی اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں عزت و قرب کی دلیل ہے۔ حضرت سعد  رَضِیَ اللہ عَنْہُ فرماتے ہیں : میں  نے عرض کی: یا رسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، لوگوں میں سب سے زیادہ آزمائش کس پر ہوتی ہے؟ آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی، پھر درجہ بدرجہ مُقَرَّبِین کی”۔ آدمی کی آزمائش اس کے دین کے مطابق ہوتی ہے، اگر وہ دین میں مضبوط ہو تو سخت آزمائش ہوتی ہے اور اگر وہ دین میں  کمزور ہو تو دین کے حساب سے آزمائش کی جاتی ہے۔ بندے کے ساتھ یہ آزمائشیں ہمیشہ رہتی ہیں یہاں تک کہ وہ زمین پر اس طرح چلتا ہے کہ اس پر کوئی گناہ نہیں رہتا۔

حضرت انس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضور اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’بڑا ثواب بڑی مصیبت کے ساتھ ہے، اور جب  اللہ تعالیٰ کسی قوم کے ساتھ محبت فرماتا ہے تو انہیں آزماتا ہے، پس جو اس پر راضی ہو اس کے لئے اللہ تعالیٰ کی رضا ہے اور جو ناراض ہو اس کے لئے ناراضگی ہے۔(ترمذی، کتاب الزہد، باب ما جاء فی الصبر علی البلاء، ۴ / ۱۷۸، الحدیث: ۲۴۰۴)

حضرت ایوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی دعا سے ہمیں کیا سبق ملتا ہے؟۔۔۔

حضرت ایوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں جیسے دعا کی اس سے تین باتیں معلوم ہوئیں :

(1)…آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی دعا کے الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں اپنی حاجت پیش کرنا بھی دعا ہے، اور اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بھی دعا ہے۔

(2)… دعا کے وقت اللہ تعالیٰ کی حمد کرنا انبیاءِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی سنت ہے ۔

(3)… دعا میں اللہ تعالیٰ کی ایسی حمد کرنی چاہیے جو دعا کے موافق ہو، جیسے رحمت طلب کرتے وقت رحمٰن و رحیم کہہ کر پکارے۔

اللہ تعالی ہمیں بھی انبیاء کی سننت کی پیروی کرنے کی توفیق و ہدایت عطا فرمائیں، آمین۔
قصص الانبیاء پڑھنے کا موقع ملے تو ضرور شرف تلمذ حاصل کریں۔