جب جذبہ نہیں۔۔۔۔تو باتیں ہزار

16/10/2023

ہر زندہ اور غیرت مند قوم کو اپنی ثقافت عزیز ہوتی ہے اور وہ اسے کسی قیمت پر بھی مٹتے ہوئے یا برباد ہوتے نہیں دیکھ سکتی۔ چاہے اس کے لئے اسے کتنی ہی بڑی قربانی کیوں نہ دینی پڑے۔ یہی وہ جذبہ تھا جو حصول پاکستان کا باعث بنا۔ اگر ہمارے دلوں میں اپنی ثقافت سے محبت کا جذبہ نہ ہوتا تو ہم ہندوستان کی تہذیب میں جذب ہونے پر تیار ہوتے اور اپنی انفرادیت کو قائم کرنے کے لئے ان سب مصائب کا مقابلہ کبھی نہ کرتے جو ہمیں پاکستان کے حصول کی راہ میں پیش آئے۔ یہ ہے مقام عبرت وہ قوم جو اس دعوے کے ساتھ اٹھی تھی اسے اپنی تہذیب و ثقافت اتنی عزیز ہے کہ وہ اغیار کے ساتھ شرکت کی زندگی کے لئے کسی قیمت پر آمادہ نہیں وہ اسی ثقافت کو بے سوچے سمجھے مٹارہی ہے۔
اس کا واضح ثبوت ہماری ثقافت، سیاست، معیشت، تعلیم، صحت، کھیل غرض کوئی بھی شعبہ قابل ستائش نہیں۔ ایسا نہیں کے وسائل کی کمی ہے یا ہم پسماندہ قوم ہیں۔۔۔۔ جی ہم تو انفرادی ترقی، آزادی و خودمختاری کے اسیر بھلا کہاں ملک و ملت کا سوچیں۔ ویسے بھی سوچوں پر تو اشرافیہ کی حکمرانی ہے۔ کہنے کو ہم ایک اسلامی مملکت ہیں!! بہت معذرت کے ساتھ کہاں تک ہم اسلامی تقاضے (نبھا) پورے کر رہے ہیں۔ آزاد قوم ہوتے ہوئے بھی ہم طاقتوروں کے غلام ہیں۔۔۔اور غلام ہی رہیں گے، جب تک کہ ہمیں اس غلامانہ ذہنیت کا شعور نہیں ہو جاتا، یا شعور تو آ بھی جائے غیرت اور عزت نفس نہیں جاگتی۔
ذرا سوچیں!! ہماری ترقی یا آگے بڑھنے کی اہلیت کم ہے۔۔۔ یا رفتار؟؟ جذبہ موجزن نہیں۔۔۔ یا جنون آہن نہیں۔۔۔ وہ کیا عناصر ہیں جو ہماری ترقی اور کامیابی کے مابین پابند سلاسل ہیں۔ کافر قومیں آگے نکل گئیں۔۔۔ کرہ ارض کا کون سا شعبہ ہے جہاں تک ان کی رسائی نہیں۔ آج وہ اپنی محنت کے بل بوتے پوری دنیا پر اپنی دھاک بٹھائے بیٹھے ہیں۔ یہ ترقی انہیں پلیٹ میں رکھ کر نہیں دی گئ۔۔۔ بلکہ اس کے پیچھے ایک طویل اور انتھک جدوجہد، خلوص، ایمانداری اور اپنے مقصد سے وفاداری کی واضح دلیل ہے۔ سائنس ہو یا ٹیکنالوجی، تعلیم، کھیل کا میدان ہو یا صنعت و حرفت، سیاست ہو یا معیشت غرض ہر شعبے میں ان کی کامیابیوں کا طوطی بول رہا ہے۔
اس کے برعکس ہم نے ترقی کی ہے تو بس اپنے لئے، اپنے مفادات کے لئے۔ آج ہم اپنے ملک کو دوسروں سے پیچھے گرتے گراف کو دیکھ کر افسردہ ہوتے ہیں تو یہ دکھاوا ہے۔ ہماری روشن اسلامی تاریخ گواہ ہے کہ جب جب مسلمانوں پر چڑھائی کی گئ وہ باوجود مختصر قافلہ ہونے کے، دشمن پر سیسہ پلائی دیوار ثابت ہوئے۔ اور اپنے تدبر ، اعلی حکمت عملی کے جواہر دیکھاتے ہوئے کامیاب و کامران رہے۔
آج کہاں ہے وہ جذبہ و جنون۔۔۔ کہاں ہے کچھ کر جانے کی دھن؟