قُلِ اللّٰهُمَّ مٰلِكَ الْمُلْكِ تُؤْتِی الْمُلْكَ مَنْ تَشَآءُ وَ تَنْزِعُ الْمُلْكَ مِمَّنْ تَشَآءُ٘-
وَ تُعِزُّ مَنْ تَشَآءُ وَ تُذِلُّ مَنْ تَشَآءُؕ- بِیَدِكَ الْخَیْرُؕ-اِنَّكَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ (ال عمران آیت#26)

12/09/2023

کہو کہ : ’’ اے اﷲ ! اے اقتدار کے مالک! تو جس کو چاہتا ہے اقتدار بخشتا ہے، اور جس سے چاہتا ہے اقتدار چھین لیتا ہے، اور جس کو چاہتا ہے عزت بخشتا ہے اورجس کو چاہتا ہے رسوا کر دیتا ہے۔ تمام تر بھلائی تیرے ہی ہاتھ میں ہے۔ یقینا تو ہر چیز پر قادر ہے۔

  فتحِ مکہ کے وقت سیدُ الانبیاء صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے اپنی امت کو ایران و روم کی سلطنت کی بشارت دی کہ یہ مسلمانوں کے ہاتھ آئے گی۔ اس پر یہود و منافقین کو بڑا تعجب ہوا اور کہنے لگے، کہاں محمد مصطفٰی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ اور کہاں فارس و روم کے ملک؟ یہ تو بڑے زبردست اور نہایت محفوظ ملک ہیں اس پر یہ آیت کریمہ نازل ہوئی اور آخر کار حضورِ اکرم  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کا وہ وعدہ پورا ہوکر رہا۔

             سلطنت و حکومت بلکہ کائنات کا ذرہ ذرہ اللہ تعالیٰ کی ملک ہے جسے چاہے عطا فرمائے۔ کتنی بڑی بڑی سلطنتیں گزریں جن کے زمانے میں کوئی تصور بھی نہ کرسکتا تھا کہ یہ بھی کبھی فنا ہوں گی لیکن اللہ، مالکُ الملک کی زبردست قوت و قدرت کا ایسا ظہور ہوا کہ آج ان کے نام و نشان مٹ گئے۔ یونان کا سکندرِ اعظم، عراق کا نمرود، ایران کا کسریٰ ونوشیرواں ، ضحاک، فریدوں ، جمشید، مصر کے فرعون، منگول نسل کے چنگیز اور ہلاکو خان بڑے بڑے نامور حکمران اب صرف قصے کہانیوں میں رہ گئے اور باقی ہے تو ربُّ العالَمین کا نام اور اس کی حکومت/ بادشاہت باقی ہے اور اسی کو بقا ہے۔ یونہی عزت و ذلت دینا اللہ تعالیٰ کی قدرت میں ہے۔ دور دراز کے گاؤں ، بستیوں سے ، چھوٹے اور غریب خاندانوں سے اٹھا کرتخت حکومت پر بٹھا دینا، غلاموں کو بادشاہت عطا کر دینا اللہ تعالیٰ کی قدرت ہے اور معاشرے کے معزز ترین بلکہ دوسروں کو عزتیں اور خلعتیں بخشنے والوں کو ذلت و گمنامی کے عمیق گڑھوں میں پھینک دینا بیشک اُسی اَحکَم ُالحاکمین مولیٰ تعالیٰ کی قدرت ہے۔