ارادہ مضبوط اور مسلسل کوشش ہو تو منزل دور نہیں

01/09/2023

اللہ تعالی نے ہر انسان کو بے شمار صلاحیتوں سے نوازا ہے۔ اگر اسے صحیح سمت میں استعمال کرے تو ترقی کرنے سے اسے کوئی روک نہیں سکتا۔ اللہ تعالی نےاپنے ہر بندے کو رزق دینے کا وعدہ کیا ہے۔ اپنے ہر بندے کو وہ رزق دے رہا ہے۔ اس کے لیے ضروری نہیں کہ وہ بہت اعلی تعلیم یافتہ ہو۔ ایک کم پڑھا لکھا انسان بھی اپنی ہنرمندی میں ماہر ہونے کی وجہ سے اعلی تعلیم یافتہ انسان سے کئی گنا زیادہ بھی کما لیتا ہے۔ محنتی لوگ ہمیشہ آگے بڑھے ہیں۔ اپنی منزل حاصل کرنے کی ضد، جنون، حوصلہ ہی آنے والی تمام رکاوٹوں کو دور کرتا ہے۔ کسی بھی کام کے لیے محنت لازمی ہے۔ محنت کبھی رائیگاں نہیں جاتی۔ جو بھی صحیح سمت میں محنت کرے گا وہ آگے بڑھے گا۔ چاہے اس کا تعلق کسی بھی فرقے، مذہب اور ذات سے ہو۔ اگر آپ کے عزائم بلند ہوں، جذبات سچے ہوں محنت اور جدوجہد کرنے کا مزاج ہو، زندگی میں کچھ بننے کا سچا جذبہ ہو تو آپ اپنی منزل حاصل کر کے ہی رہیں گے۔ کچھ لوگ ہوتے ہیں اتنے قابل کہ وہ کسی بھی اور کیسے بھی حالات ہوں وہ اپنے خواب کو شرمندہ تعبیرکرنے کے لیے راستہ ڈھونڈ ہی لیتے ہیں۔
اگر آپ زندگی کا مقصد سامنے رکھ کر محنت کریں گے تو راستے کی ہر رکاوٹ خود بخود راہ سے ہٹتی چلی جائے گی ۔ آپ اپنی کامیابی کا یقین رکھیں اپنے اندر خود اعتمادی رکھیں۔

اپنے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے ہاتھ دھو کر پیچھے لگ جائیں اور اپنے ذہن میں اس کی کامیابی کا یقین مضبوطی سے بٹھالیں ۔ اگر آپ کو مقصد کے حصول کے شروع میں اپنی کامیابی کا یقین ہو جائے تو سمجھ لیجئے کہ آپ نے اپنا آدھا مقصد حاصل کر لیا ۔ گویا آپ آدھی جنگ جیت چکے ہیں ۔ آپ کو اپنی کامیابی کا یقین ہونے کا حصول آپ کے لیے بے حد مدد گار اور معاون ثابت ہوگا۔
دنیا میں بہت سے کامیاب ترین انسانوں کو دیکھیں تو انہوں نے اپنی کمزوری کو اپنے اوپر حاوی نہیں ہونے دیا ہر قسم کے حالات کا مقابلہ کیا اور اپنی منزل مقصود کو حاصل کر کے ہی دم لیا۔ دنیا میں ایسے بے شمار کامیاب لوگ ہیں جنہیں اپنے ابتدائی دور میں بہت سی ناکامیوں کا سامنا کیا۔ دکھ کا سامنا کیا،ان پر مصیبتوں کا پہاڑ ٹوٹا،حالات نے ان کو روکنا چاہا لیکن وہ رکے نہیں ،ڈرے نہیں، گھبرائے نہیں اور ہر قسم کے برے حالات کا سامنا کیا اور آگے بڑھتے ہی رہے۔

ہمارے روز مرہ کے معمولات،ایکشن ،عملی قدم، ہر روز کی محنت، روزمرہ کی قربانیاں ہر روز خود کو سنبھالنا روز مرہ کے فیصلے،عملی و علمی گفتگو۔۔۔ بغیر رکے، بغیر تھکے ہی اپنی منزل مقصود تک لے جاتی ہے۔ منزل طے ہے۔ارادہ مضبوط ہے تو کامیابی حاصل کر لیتے ہیں اور کامیابی ایسے ہی لوگوں کو ملتی ہے جو اپنی کامیابی کے لیے کئی رات جاگتے ہیں۔ ہر روز اپنے خوابوں کی تعبیر کے لیے سخت محنت کرتے ہیں۔ یہی ہر روز کی محنت ہمیں اپنی منزل تک پہنچا دیتی ہے۔ اگر ہم اپنے آپ کو کامیاب لوگوں میں شمار کرنا چاہتے ہیں تو کوشش کریں کے اس قسم کے جملوں کو استعمال نہ کریں کیونکہ اس طرح کے جملے بزدل ، ڈرپوک،کم محنتی ناکام انسان کے پسندیدہ جملے ہوتے ہیں وہی لوگ اس قسم کے جملوں کو استعمال کر کے اپنی زندگی میں ناکام ہو تے چلے جاتے ہیں۔
وہ جملے کچھ اس طرح سے ہوتے ہیں؛
1۔ فلاں دن سے یہ کام شروع کروں گا: میں جمعہ کے دن سے یہ کام شروع کروں گا کیونکہ جمعہ کا دن بہت اچھا ہوتا ہے ۔یا اتوار کے دن سے یہ کام کروں گا کیونکہ اس دن عام طور پر چھٹی رہتی ہے اور بہت کچھ سوچنے کا وقت مل سکتا ہے۔ یا پیر سے یہ کام شروع کروں گا یہ دن میرے لیے بہت لکی ہوتا ہے۔اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ جب ہم اپنے آپ سے بات کرتے ہیں تو ہم کاموں کو تاخیر کرنے میں ماسٹر ہوتے چلے جاتے ہیں اور ہم پھر وہ کام کبھی بھی نہیں کرتے ہیں کیونکہ ہم ایکشن لینے سے گھبراتے ہیں ڈرتے ہیں محنت کرنے سے گھبراتے ہیں اور اسی وجہ سے ہم اپنے کمفرٹ زون میں رہنا پسند کرتے ہیں۔ جس دن ہم نے اپنا آ ج کا کام کل پر ڈالا تو اس کا مطلب یہ کے ہم اپنی زندگی میں ایک دن پیچھے ہوگئے ہیں۔
2۔ اس کی تقدیر بہت اچھی ہے اور میری تقدیر بہت خراب ہے: ہم اکثر کہتے ہیں کہ یار اس کی تقدیر بہت اچھی ہے اور میری تقدیر بہت خراب ہے۔ جب ہم اپنا سب کچھ اپنی تقدیر پر ڈال دیں تو یہ بھی بہت غلط بات ہے۔ بہت سے لوگ تقدیر یا قسمت کا مطلب یہ سمجھتے ہیں کہ وہ کچھ کرے یا ناکرے جو کچھ مقدر میں ہے وہ انہیں ملتا رہے گا۔ یہ تصور درست نہیں ہے ۔انسان کو جو کچھ ملنا ہے اور جتنا کچھ ملتا ہے وہ بلاشبہ طے ہے مگر ساتھ میں تقدیر میں یہ بھی لکھ دیا ہے انسان جو بھی کرے گا اسے اسی حساب سے دیا جائے گا۔ تقدیرکو بدلنا اللہ تعالی نے انسان کے اختیار میں رکھا ہے ۔ تقدیر ہمیشہ محنت کرنے والوں کاہی ساتھ دیتی ہے۔ پیڑ، پودے،پتھر،پہاڑ اورچٹانیں یہ سب تقدیر کے پابند ہوتے ہیں۔ مومن کا تو معاملہ ہی مختلف ہے۔ وہ اس دنیا میں صرف اللہ کے احکام کا پابند ہوتا ہے وہ تقدیر پر بھروسہ کر کے بیٹھ جانے والا نہیں ہوتا۔ وہ مسلسل جدوجہد میں لگا رہتا ہے۔ اپنے مقصد ،منزل کو پانے کے لیے مسلسل محنت کرتا ہے کیونکہ کامیابی حتمی ہوتی ہے اور نا ہی ناکامی۔۔۔ بلکہ اصل چیز کوشش کو جاری رکھنے کا حوصلہ ہوتا ہے۔ محنت کی بہترین مثال حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پیش کی ہے، یاد کیجیے اس دور کو جب پوری دینا جہالت کی تاریکی میں ڈوبی ہوئی تھی تو ایسے میں آقا محمد نے محنت ،لگن اور ایک اللہ پر ایمان رکھا اور اسلام کی روشنی ساری دنیا میں پھیلا دی۔ ہتھیار کی کمی کے باوجود جنگوں میں فتح حاصل کی۔ آپ نے محنت کی عظمت کا عملی نمونہ پیش کیا ہے انسان چاند پر قدم رکھنے میں کامیاب ہوا تو وجہ تقدیر نہیں محنت تھی۔ ہر انسان چاہتا ہے کہ وہ اچھی تقدیر کا مالک بن جائے اگر زندگی میں کوئی پریشانی ہو کوئی مسئلہ ہو یا کسی چیز میں کوئی نقصان ہوجائے تو وہ یہ سوچتا ہے کہ میری تقدیر خراب ہے اور پھر مایوسی کے دلدل میں ڈوب جانے لگتا ہے۔
3۔ اس میں میری کوئی غلطی نہیں ہے: ہم اکثر اپنے بچائو کے لیے کہتے ہیں کہ اس میں میری کوئی غلطی نہیں ہے میرا تو کوئی قصور نہیں ہے ایسا میں نہیں کرسکتا ۔اصل میں ہم اپنی غلطی کو قبول ہی نہیں کرنا چاہتے ہیں۔ جب ہم ایسا کہتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ہم اپنے ایکشن یا عمل کی کوئی ذمہ داری نہیں لیتے ہیں اور بہت ہی آسانی کے ساتھ دوسروں پر الزام ڈال دیتے ہیں اور دوسروں پر الزام ڈالنا یہ بہت ہی آسان ہوتا ہے۔ اگر ہم خود ذمہ داری قبول کر لیں توہم اپنے دماغ کو کس طرح سے مطمئن کریں گے؟ہمار ا دماغ تو جب ہی مطمئن ہوگاجب ہم اسے کچھ وجوہات پیش کرتے ہیں اور ہم بہت آسانی سے اسے وجوہات فراہم کردیتے ہیں کہ دوسرے شخص نے کام نہیں کیا تھا۔ میرے دوست نے ساتھ نہیں دیا۔ میرے والدین کی غلطی ہے انہوں نے میری صحیح رہنمائی نہیں کی۔ حکومت کا قصور ہے ۔بورڈ والوں نے بہت سخت پرچہ نکالا تھا۔اس میں میرا کوئی قصور نہیں ہے ۔تو آج سے یہ جملہ کہنا بند کر دیں اور اپنی زندگی کی ذمہ داری خود اٹھایئے اپنی زندگی کا کنڑول خود اپنے ہاتھ میں رکھیے۔
4۔ میرے پاس ٹائم نہیں ہے: اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم نے صحیح منصوبہ بندی نہیں کی ہے۔ ٹائم مینجمنٹ نہیں سیکھا ہے۔ حالانکہ ہمارے مذہب میں وقت کو بہت ہی زیادہ اہمیت دی گئی ہے۔ ٹائم مینجمنٹ ہمارے سے اچھا کوئی کرنہیں سکتا ہے۔ ٹائم مینجمنٹ کی سب سے اچھی مثال پانچوں وقت کی نماز ہے۔ حج مخصوص مہینے میں کرتے ہیں۔ روزے کاخاص مہینہ ہے۔ افطار اور سحری کے وقت مخصوص ہیں۔ عیدالاالضحی کی نماز سے پہلے کبھی قربانی نہیں کریں گے۔ اگر ہم اپنے ٹائم کو مینیج کرنا نہیں جانتے تو اپنی زندگی میں کبھی بھی آگے نہیں بڑھ سکتے ہیں۔تو آج اور ابھی سے اس مہارت کو سیکھ لیں کہ اپنے اہم اور ارجنٹ کام کو کس طرح سے انجام دیں کہ ہمارا شمار کامیاب ترین لوگوں میں ہو۔
5۔ میں بہت تھک گیا ہوں مجھ سے یہ کام نہیں ہوسکتا: ہمارے بہت سے ساتھی کہتے ہیں کہ “ارے آج تو میں بہت تھک گیا ہوں مجھ سے یہ کام نہیں ہوسکتا ہے” ۔ اس قسم کا جملہ ہم اکثر اس وقت بولتے ہیں جب ہم اپنی willpower کا استعمال ان چیزوں پر کرتے ہیں جس کا زندگی میں کچھ مطلب ہی نہیں ہوتا ہے کچھ مقصد ہی نہیں ہوتا ہے۔ ہم گھنٹوں اپنے قیمتی وقت کو موبائیل کے لیے برباد کر دیتے ہیں۔ اپنے قیمتی وقت کو لاحاصل مباحثے میں گزار دیتے ہیں۔ جس دن ہم اپنی willpower کو ان چیزوں پر انویسٹ کرنا شروع کردیں جو کہ ہمارے لیے بہت ضروری ہے تو اس سے ہم ایک بہتر نتائج بھی حاصل کریں گے۔ کامیاب ہونگے اور اس قسم کے جملے بھی بولنا چھوڑ دیں گے۔
6۔ “میں یہ کام نہیں کر سکتا” یا “یہ میرے بس کا نہیں ہے”: ایک اورجملہ جن میں ہمت نہیں ہوتی ہے وہ کہتے ہیں کہ’ میں یہ کام نہیں کر سکتا‘ یا’ یہ میرے بس کا نہیں ہے۔‘ یہ جملہ کہہ کر ہم اپنے آپ کو ایسا بتا تے ہیں کہ اس کام کو کرنے کے لیے ہم نے کوشش ہی نہیں کرنی ہے۔ یہ کام ہمارے بس کا ہے ہی نہیں… ہم یہ کام کر ہی نہیں سکتے ۔جب ہم ایسا کرتے ہیں یا ایسا سوچتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ہم نے ہار مان لی ہے ہم میں مقابلہ کرنے کی ہمت نہیں ہے ،طاقت نہیں ہے۔ جب ہم نےخود ہی ہار مان لی ہے اپنی کمزوری کا احساس کرا دیا ہے تو ہم کیسے اس کام کو انجام دیں گے۔ ہم اپنے کمفرٹ زون سے کیسے باہر نکلیں گے؟ اگر کامیاب بننا چاہتے ہیں اس قسم کے جملوں کو استعمال کرنا آج سے ہی بند کردیں آج سے ہی ان جملوں کو مثبت طور پر استعمال کریں آپ کو ہمت ملے گی اور آپ بہت کچھ کر سکتے ہیں جیسے کہ دوسرے لوگوں نے بھی کیا ہے اور وہ کامیابی کی بلند چوٹیوں پر پہنچے ہیں۔ تو پھر آپ کیوں نہیں؟

(نوٹ: یہ لیکچر رفاہی ادارے کی ڈیمانڈ پر تیار کیا گیا ہے، اس لئے تمہید اور مثالوں کے بغیر یہ مضمون نامکمل رہتا۔ )