رشتوں میں بھی آئی سیاست کیسی بے ایمانی ہے
13/08/2023
مقصود انور مقصود
رشتوں میں بھی آئی سیاست کیسی بے ایمانی ہے
ہیں سارے الفاظ شگفتہ لہجے میں ویرانی ہے
ہو گیا مشکل کیسے چھپاؤں سر سے لے کر پاؤں تلک
اپنی چادر پھٹ سکتی ہے ایسی کھینچا تانی ہے
اس کو پانے کی کوشش میں جان تری ہلکان ہے کیوں
دنیا اندر سے پیتل اوپر سونے کا پانی ہے
اس حمام میں سب ننگے ہیں کس پہ اٹھائے انگلی کون
اپنی اپنی چوکھٹ ہے اپنی اپنی پیشانی ہے
میں اپنے کمرے میں بیٹھا تنہا تنہا جلتا ہوں
چھت پر چھم چھم ناچ رہی ہے کیسی برکھا رانی ہے
آتے جاتے لمحے اس کو دیکھ رہے ہیں حیرت سے
تخت بنایا ہے سونے کا دو دن کی سلطانی ہے
ہم نے کیا مقصودؔ خسارے کا یہ سودا جیون بھر
اپنے بارے میں نہیں سوچا بات سبھوں کی مانی ہے