ہَر کِہ خِدمَت کَرد اُو مَخدُوم شُد
03/08/2023
اسلام محض چند مخصوص عبادتوں: روزہ ،نماز ،حج اور نفل نمازوں کی ادائیگی کے مجموعہ کا نام نہیں بلکہ یہ حقوق اللہ اور حقوق العباد کاایک حسین امتزاج ہے ،اسی لئے اسلام نے دنیائےانسانیت کو باہمی اخوت ومحبت ،ہمدردی اور خدمت گذاری کا درس دیا، طاقتوروں کو کمزوروں پر رحم ،امیروں کو غریبوں کی مدد کرنے، مظلوموں وحاجت مندوں کی فریاد رسی کرنے، یتیموں مسکینوں کے دکھ درد کو بانٹنے کی تلقین فرمائی، چنانچہ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا لیس البرُ اَن تُوَلّوا وُجوھکم قِبَلَ المشرقِ والمَغْرِبِ (بقرہ:۲۲)
ترجمہ: ’’نیکی یہی نہیں ہے کہ اپنا رخ مشرق ومغرب کی جانب کرلو؛ بلکہ اصل نیکی یہ ہے کہ…..
١۔ مال سے بے پناہ محبت کے باوجود اس کو اپنے رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں، مسافروں، مانگنے والوں اور غلاموں کے آزاد کرانے کے لیے خرچ کرو،
۲۔ کامل مومن کی علامت کا تذکرہ کرتے ہوے فرمایاوَيُطْعِمُونَ الطَّعَامَ عَلَى حُبِّهِ مِسْكِينًا وَيَتِيمًا وَأَسِيرًا ( سورہ الدھر8)
اور وہ کھانا کھلاتے ہیں اس کی محبت پر مسکین اور یتیم اور قیدی کو۔
امام رازی ؒ “تفسیر کبیر”میں فرماتے ہے کہ ساری عبادتوں کا خلاصہ صرف دو چیزیں ہیں (۱)امرِ الہی کی تعظیم (۲)مخلوقِ خدا پر شفقت۔
شیخ سعدی ؒنے کیا خوب فرمایا” ہر کہ خدمت کرد او مخدوم شد”(جو مخلوق کی خدمت کرتا ہے تو مخلوق اس کی خادم بن جاتی ہے) کیونکہ کسی دکھی انسان کے درد کو بانٹنا حصول جنت کا ذریعہ ہے۔۔۔ کسی زخمی دل پر محبت وشفقت کا مرہم رکھنا اللہ کی خوشنودی کا باعث ہے۔۔۔ کسی مقروض کا تعاون اور کسی محتاج کی کفالت کرنا اللہ کے رحمتوں اور برکتوں کے حصول کا ایک اہم سبب ہے۔۔۔ کسی بھوکے کو کھانا کھلانا، ننگے کو کپڑا پہنانا یہ ایمان کامل کی علامت ہے خلاصہ یہ کہ دوسروں کے کام آجانا ہی اصل زندگی اور اصل عبادت ہے کیونکہ:
خدمت خلق کے لئے پیدا کیا انسان کو
ورنہ طاعت کے لئے کچھ کم نہ تھے کروبیاں