محرم الحرام
20/07/2023
ماہ محرم الحرام اسلامی تقویم(کیلنڈر)کا پہلا مہینہ ہے۔ اسلام سے پہلے بھی اس مہینے کو انتہائی قابل احترام سمجھا جاتا تھا، اسلام نے یہ احترام جاری رکھا۔ اس مہینے میں جنگ و جدل ممنوع ہے۔ محرم الحرام ایثار، قربانی، اتحاد امت، باہمی رواداری اور بقائے باہمی کا درس دیتا ہے۔
مدینہ طیبہ سے میدان کربلا تک اسلام کے لیے عظیم قربانیوں کی تاریخ اس ماہ سے وابستہ ہے اور اس ماہ مبارک نے ان قربانیوں کی عظمت و فضیلت کو چار چاند لگا دیے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ماہ محرم کو اس دن سے عزت و احترام اور حرمت و فضیلت کا مہینہ قرار دیا ہے جب سے قرآن مجید کے الفاظ میں (جس دن اللہ تعالیٰ نے آسمان و زمین کو پیدا کیا اور سال کے 12مہینوں میں سے جن 4 کو محترم قرار دیا ان میں سر فہرست ہے) قبل از اسلام زمانہ جاہلیت میں بھی ان مہینوں کا احترام کیا جاتا تھا ۔
اور پھر جس طرح قبل از اسلام تاریخ کے ایسے عظیم واقعات اس ماہ مبارک میں پیش آئے جنھوں نے انسانیت کو اپنی طرف متوجہ کیا اسی طرح دور نبوت میں ایسے واقعات پیش آئے کہ امت مسلمہ انھیں کبھی فراموش نہیں کر سکتی۔ خاص طور پر یکم محرم الحرام کو خلیفہ دوم حضرت عمر فاروق رضی تعالیٰ عنہ اور 10محرم الحرام کو نواسہ رسول سیدنا حضرت امام حسین رضی تعالیٰ عنہ کی اپنے قافلہ اور خاندان نبوت کے افراد کے ساتھ عظیم شہادت کی وہ تاریخ رقم طراز ہوئی جس کی نظیر پوری انسانیت میں کہیں نہیں ملتی۔ ان واقعات کی وجہ سے امت نے اسلام کی سربلندی کے لیے جد وجہد کے سفر کو مدینہ و کربلا سے وابستہ کرلیا کہ خون شہادت سے اسلامی تاریخ سرخرو ہے اور مسلمان کا ایمانی جذبہ اپنے اندر مسلسل حرارت محسوس کرتا ہے۔ ایک طرف اسلام کی ایک بنیاد عدل اجتماعی ہے اور اس کے لیے حضرت فاروق اعظم رضی تعالیٰ عنہ کی ذات قابل تقلید ہے تو دوسری طرف ایک بنیاد اپنی اور اپنے خاندان کی جانوں کا نذرانہ پیش کرنا ہے اور اس کے لیے خاندان نبوت اور سیدنا حضرت امام حسین رضی تعالیٰ عنہ کا صبر و رضا، جرأت و استقامت اور جس موقف کو حق سمجھتے تھے، اس کے لیے ہر مخالف کے ساتھ ٹکرا جانا ایک ایسا کردار ہے جس نے تاریخ، کربلا، اور امت مسلمہ کو زندہ و جاوید کردیا۔ ان قربانیوں کا سب سے بڑا سبق ذاتی جذبات و خواہشات اور مفادات کی قربانی کسی عظیم مقصد کے لیے دینا ہے۔ اس ماہ کی دسویں تاریخ کو جو جانیں اللہ کی راہ میں کرب و بلا کے تپتے صحرا میں قربان کی گئیں تاریخ عالم ان کی مثال پیش کرنے سے قاصر ہے۔ یہ حق کی باطل کے خلاف کھلے عام جہاد ہے، جو حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے جانثاروں نے یزیدیت کے آگے گھٹنے ٹیکنے کی بجائے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے رہتی دنیا کے لئے ایک عظیم مثال کے جھنڈے گاڑھ گئے۔
جس نے حق کربلا میں ادا کردیا
اپنے ناناکا وعدہ وفا کردیا
گھر کا گھر سب سپرد خدا کردیا
کرلیا نوش جس نے شہادت کا جام
اس حسین ابن حیدر پہ لاکھوں سلام
محرم الحرام کی دسویں تاریخ کو عاشورہ کہا جاتا ہے اس دن اطاعت خداوندی بجا لانے والوں کو اللہ تعالیٰ بہت بلند مقام سے نوازتا ہے۔ تاریخ کے عظیم واقعات اس سے جڑے ہوئے ہیں۔ اس روز اللہ تعالیٰ نے 10انبیاء کرام علیہم السلام کو 10اعزاز عطا فرمائے، چنانچہ مورخین نے لکھا ہے کہ؛
1، حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ قبول ہوئی۔
2، حضرت ادریس کو مقام رفیع پر اٹھایا گیا۔
3، حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی اسی روز کوہ جودی پر ٹھہری۔
4، حضرت سیدنا ابراہیم علیہ السلام پیدا ہوئے اور اسی روز اللہ تعالیٰ نے ان کو اپنا خلیل بنایا۔ اسی دن حضرت ابراہیم کو آگ نمرود سے بچایا گیا۔
5، حضرت داؤد کی توبہ قبول فرمائی۔ 6،حضرت سلیمان علیہ السلام کو بادشاہی واپس لوٹا دی گئی۔
7، حضرت ایوب علیہ السلام کی بیماری کا زمانہ ختم ہوا۔
8، حضرت موسیٰ کو دریا ئے نیل سے نجات دی اور فرعون کو غرق کردیا۔
9، حضرت یونس علیہ السلام کو مچھلی کے پیٹ سے رہائی ملی۔
10، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو آسمان پر اٹھالیا گیا۔
اور اسی روز محبوب خدا،
سرور انبیاء احمد مجتبیٰ حضرت محمد مصطفی کا نور تخلیق ہوا۔
آج کے حالات میں جب اسلامی جمہوریہ پاکستان اندرونی اور بیرونی دباؤ کا شکار ہے، ان حالات میں داخلی طور پر رواداری اور پرامن بقائے باہمی کے اصول پر عمل کیا جائے اور داخلی انتشار کی ہر کوشش کو ناکام بنایا جائے۔ یہ وقت کی ضرورت اور محرم الحرام کا پیغام ہے اور امت کی عظمت رفتہ کو بحال کرنے کی سب سے بڑی تدبیر ہے۔