زوجین
14/07/2023
اللہ پاک نے بندے اور رب کے رشتے کے بعد جو سب سے پہلا اور خوبصورت رشتہ بنایا وہ میاں بیوی کا بنایا۔ حضرت آدم علیہ سلام کو جب تنہائی محسوس ہوئی تو ان کے سکون و تسکین کے لئے اللہ تعالی نے حضرت اماں حوا کو انہی کی بائیں پسلی سے تخلیق کیا۔ یہ وہ خوبصورت رشتہ ھے جس پر شیطان کی سب سے بھیانک نظر ہوتی ھے، کہ اس رشتے میں پھوٹ ڈلوا کر نسل آدم کو گمراہ کر سکے۔
میاں بیوی کو ایک دوسرے کا لباس کہا گیا ھے، لباس کیا ہوتا ھے۔۔۔جو ڈھانپتا ھے، ستر پوشی کرتا ھے۔ ہم میں سے کوئی پرفیکٹ نہیں ہوتا، اللہ تعالی نے ہمارا شریک حیات بہت سمجھ بوجھ سے چنا ہوتا ھے۔ کوئی کہاں سے آ کر کیسے آپ کی مکمل زندگی کا ساتھ بن جاتا ھے، آپ نے کبھی سوچا بھی نہیں ہوتا۔ زندگی، شادی کر کے سکون میں نہیں آ جاتی، بلکہ زندگی کو پر سکون بنایا جاتا ھے۔
دنیا کا سب سے بڑا رشتہ میاں بیوی کا ہوتا ہے اس بات کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ حضرت محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے جس کا مفہوم یہ ھے:
“اگر اللہ تعالیٰ کے بعد کسی کو سجدے کی اجازت ہوتی تو وہ شوہر کے لئے ہوتی کہ اس کی بیوی سجدہ کرے۔”
یہاں یہ بات سمجھنے کی ھے کہ مرد کو عورت پر فضیلت کیوں دی گئ؟ صاف ظاہر ھے کہ عورت کو اپنے نکاح میں لانے کے بعد اس کے نان نفقہ، تحفظ اور عزت و حرمت کا ضامن و کفیل ہونے کا شرف حاصل ہوا۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اکثر فرمایا کرتے تھے، “تم میں سے افضل وہ ھے جو اپنے گھر والوں کے لئے اچھا ھے۔۔۔اور میں اپنے گھر والوں کے لئے بہترین ہوں”۔ اسی طرح فرمایا: ایک اچھی بیوی وہ ھے کہ شوہر دیکھے تو خوش ہو جائے”۔
شادی ایک ایسا خوبصورت اور مقدس بندھن ہے جس میں پیار، محبت و انسیت کی جو مٹھاس ہے، اس کی لذت کسی اور رشتے میں محسوس نہیں کی جاسکتی۔ یہ حقیقت ہے کہ مرد و زن کے درمیان پنپنے والا یہ رشتہ نازک اور ناپائدار بھی ہوتا ہے کیونکہ جتنا انسان خود کو مضبوط سمجھتا ہے وہ درحقیقت غیر یقینی صورتحال میں گھرا ہوتا ہے تاہم یہ بھی دیکھنے میں آتا ہے کہ گھر بنانے میں عورت کا کردار زیادہ اہم رہا ہے ۔ عورت چاہے تو گھر کو پرسکون بناسکتی ہے اور وہ چاہے تو اسے مثل جہنم بنا دے۔
قدرت نے عورت کو بہت ساری خوبیوں سے نوازا ہے یہی وجہ ہے کہ وہ خاندان کو جوڑے رکھنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ صنف نازک ہونے کے ناطے اس کے اندر پیار ، اپنا پن، صبر ، جذبہ قربانی اور سب سے بڑھ کر بے لوث محبت اور ممتا بے انتہاءپائی جاتی ہے۔ انہی صفات کی مالک ہونے کی وجہ سے وہ اپنے میکے کے ساتھ ایک پرائے گھر یعنی سسرال کے انجان ماحول میں اجنبی لوگوں کے ساتھ چند دنوں کی مدت میں خود کو ہر رنگ و روپ میں ڈھال لیتی ھے۔
الله تعالی فرماتے ہیں:اس نے تمہارے لئے تمہاری ہی جنس سے جوڑے بنائے اور پھر اس میں تمہارے لئے آپس میں محبت اور رحمت رکھ دی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، محبت کا جوڑ لگانے والی چیزوں میں سے نکاح کا جوڑ سب سے مضبوط اور پائیدار ھے۔ (ابن ماجہ)
اب اگر ہم اپنے شوہر/بیوی میں وہ سکون، محبت و رحمت نہیں پاتے تو سب سے پہلے دوسرے کو الزام دینے کی بجائے ہمیں خود اپنی اصلاح کرنے کی ضرورت ھے۔ محبت کے علاوہ زوجین کے مابین عزت واحترام، صبر و تحمل، برداشت، حوصلہ افزائی، تعریفی کلمات، شکرگزاری اور اعتماد و بھروسہ شادی کو کامیاب بنانے والے چند مثبت عوامل ہیں جن پر عمل کیا جائے تو زندگی کو گزارا نہیں جاتا بلکہ انجوائے کیا جاتا ھے۔
اگر میاں بیوی اپنی اپنی ذمہ داریاں بخوبی سمجھ جائیں، تو لڑائی جھگڑے کی نوبت پیش نہ آئے۔ مرد روزگار اور حصول معاش کے لئے گھر سے 8-10 گھنٹے باہر کی خاک چھان کر آتا ھے تو عورت بھی گھر پر امور خانہ داری اور بچوں کی پرورش اور تعلیم و تربیت میں مصروف عمل رہتی ھے۔ اس لئے جو بھی وقت ملے اسے خوش اسلوبی، کوالٹی ٹائم اور شکرگزاری سے گزاریں۔۔۔کہ یہی ہمارے رب کا فرمان اور پیارے نبی کریم کی سننت ھے۔ حتی الامکان بحث و مباحثہ اور جھگڑوں سے اجتناب کیا جانا چاہئیے۔ والدین کے لڑائی جھگڑے پست ذہنیت اور کمزور شخصیت کے حامل بچے زندگی کی دوڑ میں بہتر طور پر نہیں پنپ سکتے۔ اس لئے اپنے گھر کا رموٹ کنٹرول شیطان کے حوالے نہ کیجئیے۔ اللہ کی عطا کردہ بیش بہا نعمتوں کا شکر ادا کرتے رہیں اور گھر کے ماحول کو بہتر بنانے میں ہمیشہ اپنا مثبت کردار ادا کرتے رہئیے۔
اللہ پاک اپنے پاس سے تمام ازدواجی بندھنوں میں خیر و برکت، محبت، برداشت و سکون عطا فرمائے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سننت کو جینے اور رشتوں میں توازن رکھنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین ثمہ آمین۔