یکم محرم الحرام۔۔۔امیر المؤمنین خلیفہ دوم
حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت

10/07/2023

“یکم محرم الحرام۔۔۔امیر المؤمنین خلیفہ دوم حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت”
تاریخِ عالم نے ہزاروں جرنیل پیدا کیے، لیکن دنیا جہاں کے فاتحین سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے سامنے طفلِ مکتب لگتے ہیں اور دنیا کے اہلِ انصاف سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی عدل پروری کو دیکھ کر جی کھول کر اُن کی تعریف بیان کرتے ہیں۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا نام مبارک عمر بن خطاب، لقب فاروق اعظم اور کنیت ابو حفص ہے۔ آپ رضی اللہ عنہ کو فاروق کا لقب اس لیے دیا گیا کیونکہ آپ حق و باطل میں فرق کیا کرتے تھے۔ اعلان نبوت کے چھٹے سال آپ مشرف بااسلام ہوئے اور آپ رضی اللہ عنہ کے قبول اسلام سے مسلمانوں کے حوصلے بلند ہوئے ۔حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اپنے بعد آپ رضی اللہ عنہ کو مسلمانوں کا دوسرا خلیفہ منتخب کیا۔ اللہ تعالی نےآپ رضی اللہ عنہ کے ذریعے اسلام کو طاقت بخشی۔
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے 22 لاکھ مربع میل کی سلطنت پر حکومت کی اور یہ وہ ایسی عظیم الشان شخصیت ہیں، جو راتوں کو اٹھ اٹھ کر لوگوں کی خبر گیری کرنے میں مصروف رہتے تھے۔ ان کےقدموں کی آہٹ سن کر شیطان بھاگ جاتا تھا…حضرت عمر فاروق کی زندگی بہادری کی بہترین مثال ہے!
خلیفہ دوم حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ اسلام کی وہ عظیم شخصیت ہیں کہ جن کی اسلام کے لئے روشن خدمات، جرات و بہادری، عدل و انصاف پر مبنی فیصلوں، فتوحات اور شاندار کردار اور کارناموں سے اسلام کا چہرہ روشن ہے۔ آپ وہ عظیم المرتبت شخصیت ہیں کہ جن کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ تعالیٰ سے خصوصی طور پر دعا مانگی تھی۔

أللَّهُمَّ أعِزَّ الْإِسْلَامَ بِأَحَبِّ هٰذَيْنِ الرَّجُلَيْنِ إِلَيْکَ بِأَبِيْ جَهْلٍ أوْ بِعُمَرَ ابْنِ الْخَطَّابِ 
(جامع ترمذی)

اے اللہ! تو ابوجہل یا عمر بن خطاب دونوں میں سے اپنے ایک پسندیدہ بندے کے ذریعے اسلام کو غلبہ اور عزت عطا فرما‘‘۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعا کو بارگاہ الہٰی میں شرف قبولیت سے نوازا گیا اور چند دنوں بعد اسلام کا سب سے بڑا دشمن یعنی عمر بن خطاب اسلام قبول کرکے اسلام کا سب سے بڑا خیر خواہ اور جانثار بن گیا۔ آپ رضی اللہ عنہ کے اسلام قبول کرنے سے نہ صرف اسلامی تاریخ میں انقلابی تبدیلی آئی بلکہ مسلمانوں کی قوت و عظمت میں بھی بے پناہ اضافہ ہوا۔ وہ مسلمان جو پہلے اپنے اسلام کو ظاہر کرتے ہوئے شدید خطرات محسوس کرتے تھے، اب اعلانیہ خانہ کعبہ میں عبادت انجام دینے لگے۔

چنانچہ اس سلسلے میں حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ بے شک حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا قبول اسلام ہمارے لئے ایک فتح تھی اور ان کی امارت ایک رحمت تھی۔ خدا کی قسم ہم بیت اللہ میں نماز پڑھنے کی استطاعت نہیں رکھتے تھے یہاں تک کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ اسلام لائے۔ پس جب وہ اسلام لائے تو آپ نے مشرکین مکہ کا سامنا کیا، تب ہم نےخانہ کعبہ میں نماز پڑھی۔


حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بارے میں کئی احادیث روایت کی ہیں:

“میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمر ہوتا”۔(ترمذی)

اے ابن خطاب! قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ، جب شیطان تمہیں کسی راستے پر چلتے دیکھتا ہے، توتمہارے راستے کو چھوڑ کر دوسرا راستہ اختیار کر لیتا ہے۔(بخاری)

آپ رضی اللہ عنہ کا دورِ خلافت تقریبا دس سال چھ ماہ دس دن رہا۔آپ نے اپنے دور خلافت میں بہت سے اہم کام سرانجام دیے۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے دورِ خلافت میں “سنِ ہجری” جاری کیا، بیت المال تعمیر کیا گیا ، مکہ اور مدینہ کے درمیان مسافروں کے لیے سہولتیں فراہم کی گئیں ، سڑکیں تعمیر کی گئیں ، شراب پینے کی سزا “80” کوڑے مقرر کی گئی، جا بجا فوجی چھاؤنیاں قائم کی گئیں، پولیس کا محکمہ اور جیل خانہ قائم کیا گیا،نمازِ تراویح کی سنت جماعت سے قائم کی گئی، فجر کی اذان میں لفظ (الصلوٰۃ خیر من النوم) کا اضافہ کیا گیا، امام اور مؤذن کی تنخواہیں مقرر کی گئیں، اس کے علاوہ آپ کے مشورے سے قرآن پاک کی ترتیب جو حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے دور میں شروع کی گئی تھی، اسے مکمل کیا گیا۔

آپ رضی اللہ عنہ اپنی خلافت میں مدینہ منورہ کی گلیوں میں راتوں کو گشت کیا کرتے تھے۔ کوئی تکلیف زدہ ہوتا تو آپ اس کی تکلیف دور کرتے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ 27 ذوالحج کو فجر کی نماز پڑھا رہے تھے کہ ابو لؤلؤ مجوسی نے خنجر سے وار کئے اور آپ زخموں کی وجہ سے تیسرے دن یکم محرم الحرام کو شہادت سے سر فراز ہوئے۔ بوقت وفات آپ رضی اللہ عنہ کی عمر تریسٹھ(63)برس تھی۔حضرت صہیب رضی اللہ عنہ نے آپ رضی اللہ عنہ کی نمازِ جنازہ پڑھائی اورحضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی اجازت سے روضہء مبارک کے اندر حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے پہلو میں مدفون کیے گئے۔

اللہ تعالیٰ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے درجات بلند فرمائے اور ہمیں بھی حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ جیسی جرأت و بہادری عطا فرمائے، حق وباطل میں امتیاز کرنے والا بنائے،آمین۔