فلسفہ قربانی

21/06/2023

اللہ پاک نے اسلام کو دین فطرت بنایا۔ خالق کائنات کا ہر حکم اس کی مخلوقات کے لیے مفید اور حکمت سے بھرا ہوا ہے۔ ممکن ہے کہ انسان کو اس کی کم عقلی یا ہٹ دھرمی اور عناد کے نتیجے میں بعض احکام اسلامی پر اعتراض محسوس ہو مگر ہر حکم مدبرِ عالم کی حسن تدبیر کا شاہکار ہے۔ اللہ پاک نے عیدالاضحی کی مناسبت سے امت محمدیہ کے لیے جانور کی قربانی کو پسند فرمایا اور اس کے پیغمبر نے اس کا تاکیدی حکم دیا لہذا ہر مستطیع مسلمان فیملی اپنی طرف سے ضرور قربانی کرتی ہے۔
قرآن و حدیث میں قربانی کرنے کی بے حد فضیلت آئی ہے۔ قرآن کی سورۃ الحج کی آیت 34 میں ہے۔
وَ لِکُلِّ اُمَّۃٍ جَعَلۡنَا مَنۡسَکًا لِّیَذۡکُرُوا اسۡمَ اللّٰہِ عَلٰی مَا رَزَقَہُمۡ مِّنۡۢ بَہِیۡمَۃِ الۡاَنۡعَامِ ؕ فَاِلٰـہُکُمۡ اِلٰہٌ وَّاحِدٌ فَلَہٗۤ اَسۡلِمُوۡا ؕ وَ بَشِّرِ الۡمُخۡبِتِیۡنَ.
ترجمہ: “اور ہر امت کے لئے ہم نے قربانی کے طریقے مقرر فرمائے ہیں تاکہ وہ اِن چوپائے جانوروں پر اللہ کا نام لیں جو اللہ نے انہیں دے رکھے ہیں سمجھ لو کہ تم سب کا معبود برحق صرف ایک ہی ہے تم اسی کے تابع فرمان ہو جاؤ عاجزی کرنے والوں کو خوشخبری سنا دیجئے! “
اسی طرح سورت الکوثر کی آیت # 2 میں فرمایا گیا ہے؛
“فصل لربك وانحر”
” لہٰذا تم اپنے پروردگار (کی خوشنودی) کے لئے نماز پڑھو، اور قربانی کرو۔”
سورہ حج آیت نمبر 37 میں اللہ تعالیٰ کا صاف اعلان ہے:
لَنۡ یَّنَالَ اللہ لُحُوۡمُہَا وَ لَا دِمَآؤُہَا وَ لٰکِنۡ یَّنَالُہُ التَّقۡوٰی مِنۡکُمۡ ؕ کَذٰلِکَ سَخَّرَہَا لَکُمۡ لِتُکَبِّرُوا اللہ عَلٰی مَا ہَدٰکُمۡ ؕ وَ بَشِّرِ الۡمُحۡسِنِیۡنَ۔
یعنی اللہ کو نہ ان کا گوشت پہنچتا ہے، نہ خون۔ لیکن اس کے پاس تمہارا تقوی پہنچتا ہے۔ اس نے یہ جانور اسی طرح تمہارے تابع بنا دیے ہیں ، تاکہ تم اس بات پر اللہ کی تکبیر کرو کہ اس نے تمہیں ہدایت عطا فرمائی۔ اور جو لوگ خوش اسلوبی سے نیک عمل کرتے ہیں ، انہیں خوشخبری سنا دو۔
آئیے، ہم قربانی کے اہم مقاصد اور حکمتوں کو جانتے ہیں۔
1- یہ تقوی اور خشیت الہی کے حصول کا ذریعہ ہے (سورہ حج 37)
2- جو مویشی اللہ نے ہمیں عطا فرمائے ہیں یہ اس کا شکرانہ ہے۔ (سورہ حج 34)
3- یہ شعائر اسلام میں سے ہے اور اللہ تعالٰی کے ذکر کا سبب ہے۔ (سورہ حج 36)
3- حج و عمرہ میں جس طرح انسان اپنے قول و عمل اور دل کو اللہ کے تابع رکھتا ہے اسی طرح قربانی کر کے یہ ثبوت فراہم کرنا ہے کہ اللہ کے لیے وہ خود اپنی جان بھی نچھاور کرسکتا ہے۔
4- قربانی دراصل انسان پر اللہ کی بے پایاں نعمتوں اور انسانی جان و مال کا شکرانہ ہے۔
5- یہ بزرگ ترین پیغمبر ابراہیم علیہ السلام کی بے مثال قربانیوں کو یاد کرنے کا مناسب موقع ہے۔
6- یہ ابراہیم علیہ السلام کے نقش قدم پر چلنے کی ایک کوشش ہے۔ جس میں بندہ اپنی اور اپنے اہل و عیال کی جان کو بھی رب کے حکم کے سامنے قربان کرنے کے عزم کا اظہار کرتا ہے۔
7- قربانی اپنی ذات، اہل خانہ، پڑوسی، دوست احباب، رشتہ دار اور غرباء و مساکین اور مہمانوں کو سخاوت کے ساتھ میزبانی کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔
8- قربانی اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی باتوں کی تصدیق، صبر، ایثار، عزیمت اور استقامت کی راہ دکھاتی ہے۔
9- قربانی نفسانی خواہشات کی قربانی اور نفس امارہ کو ذبح کرنے کی علامت ہے۔
10- جس طرح روزے کا ایک فلسفہ یہ ہے کہ غرباء اور مساکین کی بھوک میں امراء بھی ان کے برابر ہو جائیں اسی طرح قربانی کا ایک اہم فلسفہ یہ ہے کہ غرباء اور مساکین کھانے میں امراء کی طرح تازہ اور وافر مقدار میں گوشت کھا سکیں۔
11- قربانی ہمیں اُخوت اور بھائی چارگی کا پیغام دیتی ہے، قربانی ایک دوست کو دوسرے دوست سے، ایک رشتہ دار کو دوسرے رشتہ دار سے، ایک امیر کو ایک غریب سے ملانے کا سبب ہے۔
12- قربانی انسان کو کبر و غرور سے دور کرتی ہے اور تواضع و انکساری پیدا کرتی ہے۔
13- قربانی دراصل مال میں زیادتی کا سبب ہے کیوں کہ جو مال اللہ کی راہ میں دیا جائے، وہ کم نہیں ہوتا، بلکہ اِس میں برکت ہوتی ہے اور وہ بڑھتا ہے اور پاک ہوتا ہے۔
14- قربانی بین الاقوامی مسلم‌ اتحاد کا ذریعہ ہے اس‌ لیے کہ پوری دنیا میں لوگ انہیں مخصوص دنوں میں قربانی کر رہے ہوتے ہیں۔
15- قربانی کا فائدہ یہ بھی ہے کہ اس سے مال کی محبت کم ہوتی ہے۔ سخاوت کرنے کی عادت بھی بنتی ہے۔ اس سے بُخل، حِرص، ایک دوسرے کا حق مارنے وغیرہ جیسی عادتیں ختم ہوتیں اور ایثار و خیر خواہی کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔
16- سال میں کم از کم ایک بار گوشت کھانے سے جسم کی بہت سی ایسی ضرورتیں پوری ہو جاتی ہیں جو صرف گوشت سے ہی پوری ہوسکتی ہیں۔
17- مختلف انڈسٹریز اور بطور خاص غرباء کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہوتے ہیں اور ملکی اور عالمی معیشت کو تحریک ملتی ہے۔
18- قربانی مصیبتوں اور آزمائشوں میں ڈٹے رہنا سکھاتی ہے۔ ابراہیم علیہ السلام کی ان تمام قربانیوں اور امتحانوں کو ذہن میں تازہ کرتی ہے جو انہوں نے اللہ کے لیے کیا۔
19- اسلام کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ دولت صرف امیروں کے درمیان گردش نہ کرنے لگے، زکوٰۃ کے سلسلے میں قرآن مجید کے اندر اس کا واضح حکم موجود ہے۔ قربانی بھی اس مقصد کی تکمیل کیلئے ایک ذریعہ ہے۔
21- قربانی ہمیں جانوروں سے محبت کرنا سکھاتی ہے کیوں کہ اسی بہانے بیشتر مسلمان جانوروں کو خود پالنے کی بھی کوشش کرتے ہیں اور ان کے ساتھ حسن سلوک کرتے ہیں۔

* اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اسلام کو صحیح طور پر سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔