ذوالحجہ کے ابتدائی دس دنوں کی فضیلت اور اعمال

20/06/2023

اسلامی سال کا آخری اور بارہواں مہینہ ’’ذوالحجہ ‘‘ کہلاتا ہے ، ذوالحجہ کا مہینہ بڑا اہم ہے، اس کے ابتدائی دس دن جنہیں’’ایام العشر‘‘کہاگیا ہے، یہ بھی بڑی فضیلت کے حامل ہیں اور اس ماہِ مبارک میں کئی بڑی عبادتیں جمع ہوجاتی ہیں، مسلمان ان عبادات کو اپنی اپنی استطاعت کے مطابق بجا لاتے ہیں، محنتیں اور مشقتیں اٹھاتے ہیں ، کوئی حج کی عبادت میں سرگرداں رہتا ہے، کوئی قربانی کی عبادت میں مصروف ہے وغیرہ وغیرہ ۔ قرآن کریم کی سورۂ فجر کی ابتدائی آیات میں اللہ تعالیٰ نے چند چیزوں کی قسم کھائی ہے، ان چیزوں میں سے ایک یہ ہے کہ :’’ولیال عشر‘‘اور قسم ہے دس راتوں کی ، دس راتوں کی قسم اٹھانے کا معنی یہ ہے کہ بڑی اہم راتیں ہیں ، اس آیت کی تفسیر میں حضرت عبداللہ بن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ:’’ ان سے مراد ذوالحجہ کے ابتدائی دن ہیں” اور یہ سال کے سب سے زیادہ افضل دن ہیں۔
عشرۂ ذوالحجہ کے اعمال کی فضیلت:۔
ان ایام کی عبادات اور اعمال اللہ کو بڑے محبوب ہیں ، بطور خاص ان ایام میں انسان نیک اعمال کرتا رہے ،جس عمل کی بھی توفیق ملے، اس توفیق کو انسان غنیمت سمجھے۔ پیچھے نہ ہٹے ، یہی دنیا و آخرت کی فلاح کا ذریعہ ہیں، کسی بھی نیک عمل کو معمولی نہ سمجھے، نہ معلوم اللہ کے ہاں کس عمل کی قبولیت ہوجائے اور انسان کی مغفرت کا سبب بن جائے۔ترمذی شریف میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے منقول ہے کہ:’’رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : دنوں میں کوئی دن ایسا نہیں ہے جس میں نیک عمل کرنا اللہ کے نزدیک ان دس دنوں (ذی الحجہ کے پہلے عشرہ) سے زیادہ محبوب ہو۔ صحابہؓ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! کیا ( ان ایام کے علاوہ دوسرے دنوں میں) اللہ کی راہ میں جہاد کرنا بھی (ان دنوں کے نیک اعمال کے برابر) نہیں ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں ، پھرفرمایا ہاں ! اس آدمی کا جہاد جو اپنی جان و مال کے ساتھ (اللہ کی راہ میں لڑنے) نکلا اور پھر واپس نہ ہوا ( ان دنوں کے نیک اعمال سے بھی زیادہ افضل ہے)۔‘‘اس حدیث مبارکہ کا مطلب یہ ہے کہ اگر جہاد ایسا ہو جس میں مال و جان سب اللہ کی راہ میں قربان ہو جائے اور جہاد کرنے والا مرتبہ شہادت پا جائے تو وہ جہاد البتہ اللہ کے نزدیک ان دس دنوں کے نیک اعمال سے بھی زیادہ محبوب ہے، کیونکہ ثواب نفس کشی و مشقت کے بقدر ملتا ہے اور ظاہر ہے کہ اللہ کی راہ میں اپنی جان اور اپنا مال قربان کر دینے سے زیادہ نفس کشی اور مشقت کیا ہو سکتی ہے؟ بہرحال! ذی الحجہ کے پہلے عشرے کے اعمال اس اعتبار سے سب سے زیادہ محبوب ہیں کہ بہت زیادہ برگزیدہ اور باعظمت و فضیلت دن یعنی “عرفہ” انہی دنوں میں آتا ہے اور افعال حج بھی انہی ایام میں ہوتے ہیں”۔ ہمیں یہ کوشش کرنی چاہیے، اور جس قدر ممکن ہو عبادات کریں ، خصوصاً رات کے اوقات اور رات کاآخری حصہ اس میں جسے عبادت کی توفیق مل جائے، وہ اگرچہ دو رکعت نفل ہی کیوں نہ ہوں بہت بڑی سعادت کی بات ہے۔لہٰذا ہمیں چاہیے کہ ان ایام میں دن میں روزہ رکھیں ،اور رات میں جس قدر ممکن ہو ،عبادت سے اپنے آپ کو محروم نہ رکھیں۔ ان ایام میں کثرت سے “لاالہٰ الا اللہ”، “اللہ اکبر” پڑھنی چاہئے، کیوں کہ یہ ایام تہلیل ،تکبیر اور اللہ کے ذکر کے ہیں۔‘‘ اور بعض روایات میں تحمید یعنی الحمدللہ کے پڑھنے کا بھی حکم آیا ہے۔ مقصود یہ ہے کہ ان ایام میں ذکر کی کثرت کرنی چاہیے ، چاہے یہ ذکر واذکار ہوں ، قرآن کی تلاوت ہو یا درود پاک کا پڑھنا ہو۔
نو ذو الحجہ کے روزے کی فضیلت:۔ ان ایام میں اگر کوئی آدمی باقی دنوں میں روزے کا اہتمام نہ بھی کرسکے تو کم ازکم نو ذی الحجہ کے روزے کا تو ضرور اہتمام ہونا چاہیے۔
قربانی کرنے والا بال ناخن نہ کٹوائے:۔
ذی الحجہ کے پہلے عشرے سے متعلق ایک ہدایت یہ بھی ہمیں دی گئی ہے کہ جو شخص قربانی کرتاہو ،وہ ذی الحجہ کا چاند دیکھنے کے بعد حجاج کرام سے مشابہت کے لیے ناخن اور بال کٹوانے سے احتراز کرے ، اس سلسلے میں کتب احادیث میں حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے یہ روایت منقول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا’’جب ذی الحجہ کا پہلا عشرہ شروع ہو جائے تو تم میں سے جو آدمی قربانی کرنے کا ارادہ کرے وہ ( اس وقت تک جب تک کہ قربانی نہ کرلے) اپنے بال اور ناخن بالکل نہ کتروائے۔‘‘اس روایت میں قربانی کرنے والوں کو بقر عید کا چاند دیکھنے کے بعد قربانی کر لینے تک بال وغیرہ کٹوانے سے اس لئے منع فرمایا گیا ہے، تاکہ جو لوگ حج کر رہے ہیں اور احرام کی حالت میں ہیں وہ بال ناخن نہیں کٹوا سکتے، لہٰذا دوسرے لوگوں کو بھی احرام والوں کی مشابہت حاصل ہو جائے۔
خلاصہ یہ ہے کہ عشرۂ ذی الحجہ کے یہ دس دن بڑے مقدس محترم اور عظمت والے ہیں، ان دنوں میں اعمال بطور خاص اللہ کے ہاں بڑے پسند کیے جاتے ہیں، لہٰذا ان ایام میں روزوں ، عبادات ، نوافل ، ذکر ،تلاوت کا اہتمام کرنا چاہیے اور قربانی کرنے والوں کو چاند دیکھنے سے قبل ہی بال ناخن درست کروا کر حدیث کے مطابق حجاج سے مشابہت کی بناء پر چاند کے بعد بال ناخن کٹوانے سے احتراز کرنا چاہیے ،یہ مشابہت بھی ان شاء اللہ ہمارے لیے رحمت اور برکت کا سبب ہوگی۔
تکبیرات کے الفاظ:-
اَللهُ أَكْبَرُ اَللهُ أَكْبَرُ لَااِلٰهَ إِلَّا اللهُ ، وَ اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ وَ لِلهِ الْحَمْدُ.