قرآن کریم و فرقان حکیم سلسلہ رشد و ہدایت
01/06/2023
قرآن کریم و فرقان حکیم سلسلہ رشد و ہدایت، شعور و آگہی کا منبع، فصاحت و بلاغت کا سرچشمہ، فکر و دلالت کا دروازہ اور کامل نصیحت کا ذخیرہ۔۔۔ رہتی دنیا تک بنی نوع انسان کے لئے مشعل راہ ہے۔
اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے ہر نبی اور ہر پیغمبر کو ان کی حقانیت اور صداقت ثابت کرنے کیلئے معجزات و واقعات عطا کئے۔ ہر قوم کے احوال اور مطالبات کے لحاظ سے ہر نبی کو معجزہ بخشا گیا۔ قرآن پاک نبی کریم کا سب سے بڑا معجزہ ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی آخری اور عالمگیر کتاب، “کتاب ہدایت” ہے۔
قرآن پاک کا بغور مطالعہ کریں تو ہماری عقل حیران رہ جاتی ہے کہ قرآن پاک میں کہیں بھی ناامیدی کی کہانی نہیں ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام عصا اور یدبیضا جیسے معجزے، جادوگروں کو زیر کرنے کیلئے دیئے گئے ۔ حضرت عیسیٰؑ کو مردے زندہ کرنے اور متعدی امراض میں مبتلا افراد کو بیماریوں سے نجات دلانے کے معجزات عطا کئے گئے۔
دنیا کے پہلے نبی حضرت آدم علیہ سلام
اور ان کی زوجہ حضرت حوا جنت کے باغوں میں سکونت پذیر تھے تو شیطان کے اکسانے پر خطا کے مرتکب ہوئے اور انہیں سزا کے طور پر زمین پر اتار دیا گیا۔ یہ دونوں بہت رنجیدہ ہوئے، اللہ تعالی نے انہیں معافی کے الفاظ سکھائے، جنہیں سیکھ کر حضرت آدم و حوا نے اللہ کے حضور معافی مانگی۔
حضرت یعقوب علیہ سلام اپنے بیٹے یوسف علیہ سلام کی جدائی میں برسوں روتے رہے اور بینائی سے محروم ہو گئے، بالآخر 36 سال بعد ان کو بیٹے کے ساتھ ساتھ بینائی بھی مل گئ۔
حضرت زکریا کو بڑھاپے تک کوئی اولاد نہ ہوئی لیکن ان کی دعا قبول ہوئی اور اللہ تعالی نے انہیں یحیی علیہ سلام کی خوشخبری دی۔
حضرت ایوب علیہ سلام بہت عرصہ بیماری میں مبتلا رہنے کی وجہ سے تکلیف میں رہے، ان کا صبر اللہ تعالی کو اتنا پسند آیا کہ انہیں صحت بخشی۔
حضرت یونس علیہ السلام مچھلی کے پیٹ میں قید ہو گئے، پھر اللہ تعالی نے انہیں بھی قید و بند کی صعوبتوں سے آزاد کر دیا۔
اسی طرح جوں جوں آپ قرآن پاک کو سمجھ کر پڑھتے جائیں گے تو آپ کو انبیاء کے حالات و واقعات کی نوعیت اور تفصیل بھی ملتی جائے گی۔ سمجھنے کی بات یہ ہے کہ بحیثیت مسلمان اللہ پر ہمارا ایمان اور عقیدہ اتنا مضبوط اور پختہ ہو کہ ہم اس کی رضا میں راضی رہیں۔۔۔ خوشی اور غم زندگی کے تانے بانے ہیں۔ اگر ہم انہی میں الجھ بیٹھے تو آخرت کو سنوارنے کی سعی کیسے کریں گے؟ کون کیا کرتا ہے؟ اس کا جواب آپ نے نہیں دینا۔۔۔ پھر کیوں ہم “تیری میری” کے چکر کاٹیں۔ دنیا کوئی مستقل ٹھکانا نہیں۔۔۔ ہاں دنیا میں رہتے ہوئے اپنی ذمہ داریوں کو کماحقہ پوری کرنے کے لئے دوڑ دھوپ کرنا، “عین عبادت ہے”۔