رجب طیب اردگان۔۔۔مرد آہن

29/05/2023

اللہ تعالیٰ ہردور میں ایسی ہستی اور شخصیت کو ابھراتے ہیں جو امتِ مسلمہ اور دین و مذہب کی دفاع کی جنگ لڑتا ہے۔ ہمارے دینی کتابوں کا بھی یہی خلاصہ ہے کہ اللہ تعالیٰ غیرت مند اور شجاعت رکھنے اور کرنے والے کو پسند کرتے ہیں اور ہمیشہ مشکلات میں اسکا ساتھ بھی دیتےہیں ۔ہمارے موجودہ دور کے اس نڈر ، بے باک ، بہادر اورعظیم شخصیت و لیڈر جو واحد تن تنہا دنیا کی صلیبی ،طاغوتی اور دجالی لشکر کے خونخواروں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر مقابلہ کر رہا ہے۔ وہ رجب طیب اردگان ترکی کا صدر ہے۔ یہ نام ہے شجاعت، دوراندیشی، لیاقت، قابلیت اور درد مندی کا۔ اردگان ہر بے کس کی آواز بنا ہے۔ ترقی کا نشان بنا ہے۔ آپ بہترین مقرر ہونے کے ساتھ ساتھ بہترین منتظم اور قابل رہبر بھی ہیں۔۔آپ کی زندگی پر بہت کچھ لکھا جا چکا ہے اور بہت کچھ لکھا جارہا ہے۔ آج سے کچھ سال پہلے آپ کی زندگی کے مختلف اہم گوشوں پر لکھی گئی کتاب کے مطالعے کا گزشتہ دنوں موقع ملا۔
’’رجب طیب اردگان‘‘ ڈاکٹر راغب السرجانی کی 327 صفحات پر مشتمل کتاب ہے جس کا اردو ترجمہ ڈاکٹر طارق ایوبی ندوی نے کیا ہے، بقول مصنف ’’رجب طیب اردگان، اس مرد آہن کی داستان ہے جو ترکی کو نئی دنیا کی بلندیوں تک لے گیا، جس نے مرکز خلافت کی عظمت اور امت مسلمہ کے جذبات کا ادراک کیا، جو ترکی کو اس کے ماضی سے مربوط کرنے کے لیے کوشاں ہے‘‘۔
خوش بخت ہے وہ قوم جسکے لیڈر دنیا کو واضح طور پر امریکی اور دیگر مغربی دنیا کےظلم و جبر سے پردہ اٹھا تے ہوئے ان کو خبرداری دیتی ہے کہ مزید مسلمانوں کے خون سے کیھلنے کا سلسلہ بند کیا جائے۔ یہی ایک مرد مومن ہے جو پوری دنیا میں مظلوم امت کی ترجمانی کر رہا ہے۔ جسکے حقائق اور دباؤ سے جنرل اسمبلی میں مظلوم مسلمانوں کی ترجمانی بھی ہوئی۔اور اسرائیل کو ایک فتنہ گر اور قابض ریاست ٹھرایا۔ یہی اصلیت اور حقانیت کی بدولت وہ آج عالم اسلام کے دلوں پر راج کررہا ہے۔ یہ وہ شخصیت ہے جس نے ترکی کو ایک تباہ شدہ معاشی حالت سے نکال کر ایک مضبوط معشیت بنایا۔ یہ لیڈر رجب طیب اردگان ترکی کے ایک معمولی کوسٹ گارڈ کے گھر میں 26 فروری 1954کو پیدا ہوئے۔ انکے والد کا نام احمد اردگان، والدہ کا نام ٹینزائل ہے۔ جب طیب اردگان تیرہ سال کے تھےتو انکی فیملی استمبول میں جابسی انکی فیملی کے مالی حالات اس قدر پسماندہ تھے کہ رجب طیب اردگان کو بچپن میں سکول کی تعلیم حاصل کرنے کیلئے ٹافیاں ڈبل روٹی اور شربت فروخت کرنا پڑا۔ ابتدائی تعلیم مدرسہ قاسم پاشا سے حاصل کی۔جہاں اسلامی اور مغربی تعلیم دونوں دی جاتی تھی۔1965میں قرآن پاک حفظ کیا۔ اس کے بعد امام خطیب ھائی سکول سے تعلیم حاصل کی۔ 1973میں میٹرک اور دیگر اضافی مضامین پاس کرکے ایوب ھائی سکول سے ڈپلومہ کی سند حاصل کی۔اسی طرح مرمرہ یونیورسٹی سے بزنس ایڈمنیسٹریشن ڈگری حاصل کی۔ وہ شروع ہی سے سیاسی دنیا میں دلچسپی رکھتے تھے 1976میں استمبول میں یوتھ پارٹی کے ہیڈ مقرر ہوئے ۔مارچ 1994میں استمبول کے مئیر منتخب کیئےگئے۔ اس وقت استمبول پانی کی قلت ،آلودگی اور ٹریفک جیسے مسائل کا شکار تھا۔ ان مسائل کوختم کرکے انہوں نے استمبول کو جدید شہر کی شکل دی اورکرپشن کو جڑ سے ختم کر دیا اور استمبول کے دو بیلین ڈالرز کے قرضے کا بڑا حصہ بھی واپس کر دیا۔ 1998میں ایک جلسے میں اسلامی نظم پڑھنے کے جرم میں چار مہینے کی سزا سنائی گئی اور مئیر شپ سے بھی ہٹا دیا گیا۔ 2001 میں انہوں نے جسٹس اینڈ ڈویلپمینٹ کے نام سے ایک پارٹی بنائی۔ 2002 کے الیکشن میں انکی پارٹی نے دوتہائی ووٹ لے کر فتح حاصل کی۔ تب سے اب تک یہ پارٹی ترکی کی حکومت کو کامیابی سے سنبھالے ہوئے ہے۔ رجب طیب اردگان کے سفر میں بہت سی مشکلات آئیں، مگر طیب اردگان نے ہمت نہ ہاری۔ فوج اور بیورکریسی کی مخالفت کے باوجود فتح حاصل کی۔ اور ترکی کی قسمت کو تبدیل کرکے رکھ دی۔ تیسری دنیا کا ملک کہلانے والا ملک آج دنیا کی سولہویں بڑی اقتصادی طاقت ہے۔ کرپشن قتل و غارت سے پاک لوگ ہمیشہ ہی لیڈر بن جاتے ہیں اور عالمی سطح پر شہرت یافتہ اور پختہ یقین کے مالک مانےجاتے ہیں۔ رجب طیب اردگان کی کامیابی کی بڑی وجوہات اپنے ہی ملک میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد درجہ بہ درجہ سرکاری اور سیاسی عہدوں پہ فائز ہونا، اپنے ملکی قوانین سے واقیفیت ،کرپشن سے پاک معاشرے کا انعقاد ،عوامی مساوات برقرار رکھنا، میرٹ کی بحالی ، غریبوں کی مدد اور حوصلہ افزائی کرنا ۔یہ سب کمالات اصول زندگی کے مطابق بسرکرنے کانتیجہ ہے۔ اس عظیم شخصیت کی لیڈری عالم اسلام کے تمام حکمرانوں کیلئے ایک روشن مثال ہے۔