آزادی بڑی نعمت ہے
13/05/2023
آئیے، آج ہم تاریخ کے بند پنوں کے دریچے کھول کر ہندوستان کے پہلے مجاہد آزادی۔۔۔ ہندوستان کی تحریک آزادی کا پہلا شہید، شیر میسور ٹیپو سلطان کے بارے میں کچھ ذکر کرتے ہیں۔
ٹیپو سلطان بچپن سے ہی جری، محنت کش اور صاحب لیاقت تھے۔ اسلامی علوم کے علاوہ عربی، فارسی، انگریزی، فرانسیسی، اردو اور تامل جیسی زبانوں پر بہت جلد عبور حاصل کر لیا تھا اور اس زمانے کے فنون سپہ گری،شمشیر زنی، تیر اندازی، نیزہ بازی، تیراکی وغیرہ میں بھی کما حقہ مہارت حاصل کی تھی اور سن بلوغت تک پہنچتے پہنچتے ٹیپو سلطان نے حرب و ضرب کے آداب اور رزم و پیکار کے انگریزی طریقوں سے بھی واقف ہو چکے تھے۔
وہ ایک بہادر اور شیر دل انسان تھے، شجاعت و بہادری میں ان کا کوئی ہمسر نہ تھا۔ شیر ان کا پسندیدہ جانور تھا،شاید اسی لئے انگریزوں نے انہیں شیر میسور کا لقب دیا تھا۔ وہ اپنے والد حیدرعلی کی طرح آزادی پسند تھے۔انہوں نے اپنے والد کے ساتھ کئی جنگوں میں حصہ لیا تھا۔ وہ ایک بہادر مجاہد اور پکے مسلمان تھے۔فجر کی نماز کے بعد قران پاک کی تلاوت کرتے اور سارا دن با وضو رہتے تھے۔ خود ایک عالم تھے اور اہل علم کی قدر کرتے تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ تعصب سے بھی پاک تھے۔
وہ جانتے تھے کہ یوروپین اقوام کی برتری کا راز صنعت و تجارت کی ترقی میں پوشیدہ ہے۔ چنانچہ انہوں نے تاجر، صنعت کار، مہاجن اور سراف کی بھر پور حوصلہ افزائی کی۔ حکومت کے لئے انہوں نے مختلف محکمے قائم کئے،جن کی تعداد 99 کے قریب تھی۔ ٹیپو سلطان کی ملک و قوم کے لئے خدمات کے متعلق یہی کہا جاسکتا ہے کہ وہ ہندوستان کے ایک ایسے مرد مجاہد تھے جنہوں نے ملک کی آزادی کے لئے خود کو قربان کر دیا۔
ٹیپو سلطان 1782میں میسور کے سلطان (ٹیپو کے والد) حیدر علی کی وفات کے بعد تخت نشین ہوئے۔ ان کے تخت نشین ہونے کے ساتھ ہی ایک طرف برطانوی سلطنت نو آبادیاتی سلطنت کی توسیع کے لئے کمپنی کی حکومت نے ایک زبردست بنیاد حاصل کی۔ تو دوسری طرف ٹیپو اپنی بہادری اور سفارت کاری کے زور پر میسور کی حفاظت کے لئے پر عزم تھے۔18 ویں صدی کے آخر میں ٹیپو سلطان ایک بہت بڑے حکمران تھے،جنہوں نے انگریزوں کو ہندوستان سے بے دخل کرنے کی کو شش کی۔ انگریز ان سے ہمیشہ خوفزدہ رہتے تھے۔
ٹیپو سلطان اپنی رعایا کے دکھوں سے بہت فکر مند ہوتے تھے،ان کے دور حکومت میں ہر قوم کے لوگ چھوٹے بڑے،مزدور و کسان سبھی خوش تھے۔ وہ ایک مذہبی شخصیت اور پکے مسلمان تھے جو ہندو اور مسلمانوں کو ایک آنکھ سے دیکھتے تھے۔ وہ دیگر قوموں سے تعصب نہیں خلوص ہمدردی رکھتے تھے۔
ٹیپو سلطان ہندوستان کی آزادی کے پہلے مجاہد تھے،جنہوں نے اپنی بہادری و شجاعت سے انگریزوں کے دانت کھٹے کر دیئے تھے۔ وہ بہادری اور شجاعت کے ساتھ اور ایماندرانہ حاکم کے طور پر زندگی گزارنے کے حامی تھے اور کسی کے آگے جھکنے اور ڈر کر بھاگنے کے سخت خلاف تھے۔ ان کا ایک مشہور قول ہے کہ ”شیر کی ایک دن کی زندگی گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے“۔
وہ آخر تک انگریزوں سے مقابلہ کرتے رہے اور ٹیپو سلطان نے 4مئی 1799کو انگریزوں سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش فرمایا۔ وہ ہندوستان کی جنگ آزادی کے پہلے ہیرو اور پہلے شہید تھے۔ وہ زندگی بھر انگریزوں کے مخالف رہے اور انہوں نے فرنگیوں کے غلبے سے ملک کو بچانے کی خاطر بالآخراپنی جان دے دی۔دشمن پر ان کا رعب اور دبدبہ اتنا زیادہ تھا کہ عرصہ دراز تک انگریز مائیں اپنے بچوں کو ٹیپو سلطان کا نام لے کر ڈراتی تھیں۔ یقینا ً ٹیپو سلطان جیسا شیر ہندوستان میں دوسرا پیدا نہیں ہو سکتا۔