احترام رمضان غیر مسلم ممالک میں

29/03/2023

ماہ رمضان وہ واحد اسلامی مہینہ ہے جس کا انتظار ہر مسلمان کو شدت سے ہوتا ہے ، یہ مہینہ مسلمانوں کو گناہوں سے معافی مانگنے اور اللہ سے اس کی رحمت طلب کرنے کے لئے کسی تحفے سے کم نہیں ۔ اللہ تعالیٰ بھی اس ماہ میں اپنے بندوں کے لئے رحمتوں اور برکتوں کے دروازے کھول دیتا ہے ۔یہی وہ مہینہ ہے جس میں فرزندان توحید اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اس ماہ میں خرچ کرنے سے جو تسلی و تشفی دل کو ملتی ہے وہ کسی اور ماہ کی نسبت دُوگنا ہوتی ہے۔ ماہ صیام میں دنیا بھر کی مساجد نمازیوں سے بھر جاتی ہیں جس سے رمضان کی رونقیں بڑھتی ہیں اور مل کر افطار کا سماں جذبہ ِایمانی کو مزید جلا بخشتا ہے۔ پاکستان ایک اسلامی فلاحی ریاست ہے لیکن اس کے باوجود رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی تمام اشیائے خوردنوش کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کردیا جاتا ہے اور مہنگائی کے مارے عوام اپنے قلیل وسائل کے ساتھ رمضان المبارک انتہائی تکلیف دہ اور مخدوش حالات میں گزارنے پر مجبور ہوتے ہیں ۔پاکستان کا کوئی وفاقی اور صوبائی ادارہ رمضان المبارک میں مہنگائی جیسے ’’ جن ‘‘ کو قابو نہیں کر سکتا۔
رمضان میں مہنگائی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس ماہ کے آنے سے پہلے ہی سرمایہ دار کھجور ، پھل ، سبزیاں اور دوسری اشیاء ذخیرہ کر لیتے ہیں اور پھر اپنی مرضی سے انہیں بیچا جاتا ہے ۔ پاکستان میں مسلمان سرمایہ دار اپنے غریب مسلمان بھائیوں کے لئے دشواریاں پیدا کرتے ہیں جبکہ یورپی ممالک میں مسلمانوں کے اس بابرکت مہینے کا احترام کیا جاتا ہے ، یہاں کے مقامی غیر مسلم، مسلمانوں کے لئے اپنی جیب سے افطار پارٹیوں کا اہتمام کرتے ہیں ،افطار کے وقت مقامی میزبان روزہ کا ادب کرتے ہوئے اس وقت تک کچھ نہیں کھاتے جب تک افطار کا کہا نہ جائے ۔ان ممالک میں ہونے والی افطار پارٹیوں میں مسلمانوں کے جذبات اور مذہبی و معاشرتی شعار کو مد نظر رکھتے ہوئے تمام اشیاء حلال رکھی جاتی ہیں بلکہ انہیں مسلمانوں کی دکانوں سے خریدا جاتا ہے۔ دیار غیر میں غیر مسلموں کا ہمیں مساجد کی تعمیر کی اجازت دینا ، عیدین اور نماز جمعہ کے لئے کھلی جگہ مہیا کرنا انسانیت کی قدر کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ رمضان میں یہاں کی مقامی کمیونٹی مسلمانوں کی اشیائے خوردونوش کو سستا کر دیتی ہے جبکہ ہمارے اپنے مسلمان دُکاندار وہی اشیاء اپنے بھائیوں کو مہنگے داموں فروخت کرتے ہیں ۔انگلینڈ میں حکومت کی طرف سے جہاں مسلمانوں کو افطار ڈنر دیئے جاتے ہیں وہاں رمضان المبارک میں باقاعدہ طور پر اشیاء سستی کر دی جاتی ہیں ۔ نہ صرف یہ بلکہ رمضان المبارک میں مسلمانوں کی دُکانوں میں اشیائے خوردونوش اور ان پر لگائے جانے والے ٹیکسوں میں رعایت کر دی جاتی ہے۔ ہمیں بھی چاہئے کہ
دُنیا بھر میں مقیم مسلمان کمیونٹی کے لئے غیر مسلموں کے اس سلوک کو دیکھیں جو وہ مسلمانوں کے ساتھ کرتے ہیں، ان کی طرف سے دی جانے والی سہولتوں پر نظر دوڑائیں، رمضان المبارک میں غیر مسلم ہمارے ساتھ اتنے اچھے برتائو کا مظاہرہ کرتے ہیں اور ہم رمضان المبارک میں اپنے مسلمان بھائیوں کے استعمال کی اشیاء کا ذخیرہ کر لیتے ہیں، پاکستان ہی کیا ساری دنیا میں مقیم پاکستانیوں کو مسلمان ہونے کے ناطے رمضان المبارک کا ادب و احترام کرنا اور حد سے زیادہ منافع کمانے کے لالچ میں اپنے گناہوں میں اضافے سے بچنا ہوگا۔ کیونکہ روزہ نام ہے “رکے رہنا”۔ اگر ہم روزہ کا مفہوم اور اہمیت ہی نہیں جانتے تو پھر روزہ کس بات کا؟؟؟
اللہ تعالی کو ہمارا بھوکا پیاسا رہنا اور نمازیں ہی نہیں چاہئیں بلکہ ان تمام احکامات کی بجا آوری لانا ہے، جن کی ہمیں تعلیمات ہمارے مذہب نے بتائی اور سکھائی ہیں۔ جن کو اپنا کر ہم دنیا و آخرت میں سرخرو ہو سکتے ہیں۔