بہارو پھول برساو

4/03/2023

پاکستان وہ ملک ہے جسے قدرت نے بہت دلفریب موسموں سے نوازا ہے۔ کبھی موسم سرما ہے تو کبھی گرما، کبھی خزاں ہے تو کبھی بہار۔ کبھی دھوپ کے گھٹتے بڑھتے سائے، کبھی سردیوں کی طویل، ٹھنڈی شامیں، پت جھڑ، پھولوں کے کھلنے کا موسم اور کبھی بارش کی خوشبو اور بوندوں کا شور۔
ہر شے اپنے اندر الگ جادوئی حسن رکھتی ہے۔ لیکن سردیوں کے بعد بہار کا خوبصورت اور دلفریب موسم پوری فضا کو بے شمار پھولوں کی خوشبو اور رنگوں سے معطر اور رنگین کر دیتا ہے اور آنکھوں کے سامنے خوشیوں کا ایک خوبصورت منظر رقص کرنے لگتا ہے۔ ہر طرف رنگ اور خوشبو بھیلی ہوتی ہے۔ درختوں کے نئے پتے، رنگ برنگے پھول بہت خوبصورت لگتے ہیں۔ پرندے بھی خوشی سے چہچہاتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ بعض پرندے جو سردی کے موسم میں سرد ملکوں سے چلے جاتے ہیں، اس موسم میں آکر بہار سے لطف حاصل کرتے ہیں۔ پپہیے کی پی، پی۔ موروں کا ناچنا اور بلبل کے رس بھرے گیت اور قمری کا نعرہ حق سن کر دل و دماغ میں خوشی کی لہر دوڑ جاتی ہے۔

موسم بہار میں بارش کا ایک چھینٹا پڑ جائے تو اگلے ہی روز شہتوت کے درختوں کی خالی شاخیں کونپلوں سے بھر جاتی ہیں۔ فضاؤں میں تازگی کا ایک احساس جاگ اُٹھتا ہے۔ سبزہ اپنے رنگ کے مختلف درجات میں نمایاں ہوتا ہے اور دیکھنے والوں کی آنکھوں میں فرحت کی خنکی بھر دیتا ہے۔ پھولوں کے پودوں پر کلیاں چٹکتی ہیں اور گوناگوں رنگوں کے پھول فطرت کی جمالیاتی حس کو اُجاگر کرتے ہیں۔

فطرت کے مزاج پر افزائش پاتے پھول، پودے، جڑی بوٹیاں اور درخت زمانہ قدیم سے انسان کو متاثر کرتے آئے ہیں۔ قدرت سے قربت کے خواہاں انسان رب العزت کی ان خوبصورت اور رنگ برنگی نعمتوں سے اپنے گھروں اور باغیچوں کو سجاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ چھوٹی چھوٹی بالکنیوں سے لےکر بڑے بڑے باغات ان نعمتوں سے آراستہ نظر آتے ہیں جن میں سے کچھ پھول اور پودے ایسے ہیں جو دنیا بھر میں ترجیحی بنیادوں پر لوگوں میں مقبول ہیں۔

اس بار موسم ایک طویل عرصے کے بعد اپنا دورانیہ کتابی مدت کے عین مطابق پورا کر رہا ہے اور صحیح وقت پر رتوں کی تبدیلی واضح طور پر دکھائی دے رہی ہے۔ موسم سرما نے اپنا بھرپور جوبن دکھایا ہے تاہم موسم بہار کی آمد میں کوئی رخنہ نہیں ڈالا۔ دھوپ میں تیزی لیکن چبھن نہیں ہے۔ چلتی ہوا میں اگرچہ خنکی ہے مگر صحت بخش تازگی کا احساس لئے ہوئے ہے۔ بہار قدرے دبے پاؤں آتی ہے اور دبے پاؤں ہی چلی جاتی ہے تاہم اپنا تاثر بھرپور انداز میں چھوڑتی ضرور ہے۔ شہروں میں بہار کا آغاز بسنت کی گہما گہمی سے ہوتا ہے جسے کچھ برسوں سے ویلنٹائن ڈے کے شور شرابے نے گہنا دیا ہے۔ البتہ شہروں سے باہر نکلیں تو کھیتوں میں پھولی سرسوں جب سبز رنگ کے پس منظر میں پیلے پھولوں کی بہار دکھاتی ہے تو یوں محسوس ہوتا ہے جیسے دیکھنے والے کا دل فطرت کی نرم و کومل گرفت میں آ گیا ہے۔ موسم بہار کی نوید کھیتوں میں پھولی سرسوں کی پیلاہٹ ہوتی ہے۔ یقیناً کھیتوں میں پھیلی پیلی سرسوں زندگی، روشنی اور لطافت کا پیغام دیتی ہے۔ روح میں ایسی شادابی بھرتی ہے کہ بدن کا رواں رواں پتنگ کی مانند لہرا اٹھاتا ہے۔ بہار کا سندیسہ لوگوں کے دلوں میں خواہ وہ بوڑھے ہوں یا بچے، مرد ہوں یا خواتین خوشی کے لطیف جذبات بھر دیتا ہے۔

سیاسی و معاشی حالات کی بڑھتی ہوئی ابتری نے جس طرح سماجی اطوار، طور طریقوں اور روایات کو تلپٹ کیا ہے اس پر صرف دکھ ہی کیا جا سکتا ہے۔ الیکٹرانک اور سوشل میڈیا نے معاشرتی اقدار کو تقویت اور بہتر صورت دینے کی بجائے الٹا کنفیوژن اور مخمصے کا شکار بنا دیا ہے۔ اجتماعی خوشیاں اور رسم و رواج انفرادی سطح پر ٹکڑیوں میں بٹ گئے ہیں۔ بہار کی آمد پر لوگ اگرچہ فعال و متحرک ہوتے ہیں لیکن ان کی گہماگہمی میں جوش و خروش اپنے پورے خلوص کے ساتھ دکھائی نہیں دیتا۔ بہار کی آمد پر لوگ سپرنگ فیسٹیول یا سپرنگ گٹ ٹو گیدرز کا اہتمام کرتے تھے، موسم کی مناسبت سے پہناوے پہنے جاتے۔ مختلف انواع کے پکوانوں کا اہتمام کیا جاتا اور خاندان کے لوگ، عزیز و اقارب اور یار دوست مل بیٹھتے تھے۔ موسم بہار کا استقبال اگرچہ پہلے جیسی ہی مسرت کے ساتھ کیا جاتا ہے تاہم روایات و اقدار میں بہت حد تک تبدیلیاں رونما ہو چکی ہیں۔
میری دعا ہے کہ ہمارے ملک کی فضاؤں سے گہری خزاں کے سائے چھٹ جائیں اور ہم موسم بہار کی الفتوں سے صحیح طور پر مستفید ہو سکیں۔