مصروفیت

16/02/2023

اللہ پاک کی نعمتوں میں کیا خوب نعمت مصروفیت ہے۔
مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابسطہ افراد کی مصروفیات مختلف ہوتی ہیں۔ کوئی رزق حلال اور معاش کے لئے تگ و دو کرتا ھے، تو کوئی حصول علم کے لئے سرگرداں رہتا ھے۔ ماں اپنے بچوں کی پرورش اور تربیت میں مصروف عمل رہتی ھے۔ گھر کے بڑے بوڑھوں کی دیکھ بھال اور خدمت پر مامور افراد کمربستہ رہتے ہیں۔ الغرض دیئے سے دیا جلانے کا یہ منطقی اور مقناطیسی عمل اپنی پوری سچائی، لگن اور خوبصورتی سے اپنے اپنے مدار میں گردش کرتا رہتا ھے۔ یہی زندگی کی سب سے بڑی حقیقت ہے۔۔۔ یہی مصروفیت ہے۔۔۔ یہی زندگی ہے۔ کچھ نہ کچھ کرتے رہنا۔۔۔ اپنے آپ کو مصروف رکھنا، یاد الہی میں وقت گزارنا، کسی بے کس و محتاج کا سہارا بننا۔۔۔ اس فرصت سے لاکھ درجہ بہتر ہے جو آپ کی صلاحیتوں کو دبا دے۔
کچھ نہ کچھ کرتے رہنا، سیکھتے اور سکھاتے رہنا، علم وحکمت سے رغبت رکھنا، اللہ سے عافیت طلب کرنا، اس کے پسندیدہ بندے بننا۔۔۔ اور اس کے بندوں کے کام آنا، حق کی آواز بننا، برائی سے حتی الامکان اجتناب کرنا۔۔۔ اور کیا چاھئیے؟؟؟ آخرت کے لئے اس سے بہتر کیا سودا ہو گا؟؟؟۔
آپ سب کی طرح میں نے بھی جب عملی زندگی میں ہنستے کھیلتے قدم رکھا۔۔۔ زندگی گویا پہاڑ کی مانند ذمہ داریوں کا بوجھ لئے میری اور بڑھنے لگی۔ والدین کی طرف سے محنت کا جذبہ کوٹ کوٹ کر وراثت میں ملا تھا۔ اس پر طرّہ کہ فرمانبرداری کا سرٹیفکیٹ ماتھے پر چسپاں تھا۔ چونکہ بیاہ کر جوائنٹ فیملی میں گئی تھی اس لئے امی و ابا جان، باجی اور بھائی جان کے علاوہ میاں صاحب۔۔۔ ارے ارے کچھ اور نہ سمجھئے گا، میرے شوہر اور پھر یکے بعد دیگرے 4 بچے۔۔۔ ماشاءاللہ۔ مصروفیت کا عالم کیا ہوگا۔۔۔ جب کھانا بنائے سألنا۔۔۔بڑی بہو کا نام۔ اور حقیقت میں میں اپنے سسرال میں سب کی آنکھوں کا تارا رہی۔۔۔
کہتے ہیں جب نیت اچھی ہو، مقاصد نیک ہوں، فطرت میں عاجزی ہو۔۔۔ اللہ پاک خود آسانیاں پیدا کر دیتے ہیں۔ اللہ کے فضل سے راہیں ہموار ہوتی گئیں اور فرائض بخوبی سرانجام ہوئے۔ الحمداللہ۔ سب بچوں کی شادی خانہ آبادی کے بعد زندگی جو سرپٹ دوڑے جا رہی تھی کہیں یک دم ہی ٹھہر سی گئ۔ کبھی جو دل میں خواہش تھی کہ فارغ البال ہو کر اللہ کا قرب پانے کی کوشش کرنے کی۔۔۔ صرف نمازیں پڑھ لینا، روزے رکھ لینا ہی کافی نہیں۔ کچھ کام بھی کرنا چاھئے۔۔۔تو اس کا بھی رب تعالی نے خود ہی بندوبست کر دیا۔ ہماری ای ایم ای سوسائیٹی کے کچھ حضرات نے اپنے طور سے غریب بچوں کے لئے سکول اور کلینک بنائے ہیں۔ بس، میں ان میں کچھ ٹائم دیتی ہوں کبھی کبھار کوئی لیکچر یا سپیچ بھی deliver کرتی ہوں۔ جو کچھ قرآن کلاس سے سیکھتی ہوں، اسے آگے پہنچاننے کی کوشش ضرور کرتی ہوں۔ اللہ پاک کا ہر دم ہر لمحہ شکر ادا کرتی ہوں کہ اس نے کیا خوبصورت مصروفیت سے نوازا ھے۔ الحمداللہ۔