تنقید
10/01/2023
تنقید کو زیادہ تر منفی جذبات کے معنی میں لیا جاتا ہے۔ لیکن سچائی یہ ہے کہ یہ ہمارے لئے کسی نہ کسی شکل میں مفید ہے۔ اس سے ہمیں اپنی خامیوں کا علم ہوتا ہے، جنہیں دور کرکے ہم اپنی کارکردگی کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ لیکن انسان کو ہمیشہ یہی محسوس ہوتا ہے کہ وہ جو کر رہا ہے بالکل صحیح کر رہا ہے مگر لوگ بھول جاتے ہیں کہ غلطی تو انسان ہی سے ہوتی ہے۔ اگر کوئی ہمیں ہماری خامیوں کا احساس کروائیں تو اس میں برائی ہی کیا ہے؟ مگر عالم یہ ہوتا ہے کہ جو شخص ایمانداری سے ہم پر تنقید کرتا ہے ہم اسی سے منہ پھلا لیتے ہیں۔
تنقید بظاہر کوئی بری بات نہیں ہے۔ اگر تعمیری اور مثبت انداز میں کی جائے تو اصلاح کا سبب بنتی ہے، جبکہ بے جا اور بے محل تنقید برائے تنقید، بجائے اصلاح کے بگاڑ پیدا کرتی ہے۔
’’تنقید‘‘ یہ ایک بہت الجھا ہوا سوال ہے۔ یہ بات بولنے میں جتنی آسان لگ رہی ہے اتنی ہے نہیں کیونکہ جب کوئی ہماری یا ہمارے کام پر تنقید کرتا ہے تب چڑ تو ہوتی ہی ہے، ہم غمگین ہو جاتے ہیں۔ کبھی کبھی تو ہم خامیاں بتانے والے کو اپنا دشمن ہی سمجھنے لگتے ہیں لیکن تنقید سے آپ کہاں تک بھاگیں گے۔ اسکول، کالج، آفس ہر جگہ آپ کو سامنا ایسے لوگوں سے پڑ ہی جاتا ہوگا۔
ذرا غور سے سنیں اور یہ جاننے کی کوشش کریں کہ تنقید مثبت ہے یا کہ محض نکتہ چینی؟
یہ یاد رکھیں کہ کوئی انسان کامل نہیں ہوتا۔ اسلئے غلطی کا امکان ہوسکتا ہے اور غلطی کی اصلاح کریں۔
دفاعی انداز نہ اپنائیں۔
اپنے جذبات پر کنٹرول رکھیں اور فوری ردعمل نہ دیں۔
مثبت تنقید کی صورت میں اس کمزوری اور خامی کو دور کرنے کی کوشش کریں۔
تنقید کو برداشت کرکے اسے مثبت جذبات میں بدلنے کے چند طریقے آپ کو یہاں بتا رہے ہیں:
اپنی اصلاح کریں
عام سی مثال جب کوئی شخص آپ کے کسی بھی کام پر منفی ردعمل ظاہر کرتا ہے تو آپ کو اچھا نہیں لگتا ہے۔ یہ بھی سچ ہے کہ ہر شخص کو گھر، دفتر، اسکول کہیں بھی کبھی نہ کبھی “کچھ خاص نہیں” اس طرح کا تبصرہ ضرور سننے ملا ہوگا کیونکہ ہیں تو ہم سماجی جانور اور جس سماج میں رہتے ہیں اس سماج میں خامیاں گنوانے والوں کی کمی نہیں ہے لیکن اچھا یہی ہوگا کہ تنقید کو مثبت انداز میں لیں اور اسے قبول کرتے ہوئے اپنی اصلاح کریں۔
تنقید کو سنجیدگی سے سنیں
کئی مرتبہ ایسا ہوتا ہے جب کوئی ہمیں کچھ کہتا ہے تو ہم اس کی کہی باتوں کو دھیان سے نہیں سنتے ہیں اور اپنا ردعمل ظاہر کرنا شروع کر دیتے ہیں یا پھر برا مان جاتے ہیں۔ یہ پریشان ہونے کی ایک بڑی وجہ بن جاتی ہے۔ جیسے کہ دفتر میں باس کو ہی لے لیجئے اگر وہ کسی کام میں بہتری کی بات کرتے ہیں تو لوگ اسے سننا ہی نہیں چاہتے اور اسے کچھ نہ کچھ جواب دینے کے بارے میں سوچنا شروع کر دیتے ہیں۔ اس سے مسئلہ پیدا ہوجاتا ہے جس سے غلطی دہرانے کا خطرہ برقرار رہتا ہے۔ اس لئے سب سے پہلے بات کو سنجیدگی سے سنیں۔
جذباتی ہونے کی ضرورت نہیں
اگر کوئی آپ کی غلطی یا خامی کی طرف اشارہ کرتا ہے تو اسے دوسری صورت میں نہ لیں بلکہ اپنے دماغ کا استعمال کرکے اپنا محاسبہ کریں۔ جذبات کو حاوی ہونے کا موقع دیں گے تو غیر جانبدار ہوکر اپنے کام میں تبدیلی نہیں کرپائیں گے۔ اس لئے اپنے جذبات کو قابو میں رکھیں۔
کسی بھی تبصرہ پر آپ کا نقطہ نظر
ہونا ضروری ہے
تنقید سننے کے بعد خاموش نہ رہیں لیکن یہ معاملہ ایسا نہیں ہے کہ آپ ضرورت سے زیادہ اپنا دفاع کرنا شروع کردیں۔ اگر آپ تنقید پر ڈٹے ہوئے ہیں تو آپ کا اعتماد کمزور ہو جائے گا اور آپ کی قوت برداشت بھی جاتی رہتی ہے۔ لہٰذا کسی بھی تنقید کو سننے کے بعد اپنا نقطہ نظر ضرور سامنے رکھیں۔ ضرورت ہو تو اور تفصیل سے جانکاری لیں۔ اس کے بعد اصلاح کا وعدہ کریں۔
تنقید کو ہمیشہ کے لئے اپنے دماغ
میں جگہ دینا ٹھیک نہیں
تنقید سے متعلق سوچ کر پریشان نہ ہوں اور نہ ہی ہر وقت اس کے بارے میں سوچیں۔ تنقید کو اپنی اَنا کا مسئلہ نہ بنائیں۔ اس سے آپ کا ہی موڈ خراب ہوگا۔ جس کا اثر آپ کے کام پر بھی ہوگا جو آپ کے حق میں نہیں ہوگا۔
سب سے پہلے تو یہ سمجھ لیں کہ تنقید کرنے والا آپ کا مددگار ہے۔ کام کو اور اچھے طریقے سے کرنے میں آپ کی مدد کرتا ہے۔ یہ سننے میں کڑوا ضرور ہے مگر سچ تو یہی ہے، اچھی باتوں کو اپنانے میں کوئی برائی نہیں ہے۔ اچھی سوچ پر عمل کرکے آپ اپنے کام کو اور بہتر بنا سکتے ہیں۔
اللہ تعالی زندگی کے تمام معاملات کو ہمارے لئے آسان بنائے اور ہمیشہ اچھی سوچ اور سمجھ عطا فرمائے، کہ ہم زندگی کے آخری سانس تک اپنی اصلاح کو اپنا شعار بنائے رکھیں۔ ہمیشہ یاد رکھیں:
Great is he who appreciate good points of others & doesn’t lose the sense of judgement when others critize him.