کیوں زیاں کار بنوں، سود فراموش رہوں
07/08/2023
کیوں زیاں کار بنوں، سود فراموش رہوں
فکرِ فردا نہ کروں، محوِ غم دوش رہوں
نالے بلبل کے سنوں اور ہمہ تن گوش رہوں
ہمنوا! میں بھی کوئی گُل ہوں کہ خاموش رہوں
جرأت آموز مری تاب سخن ہے مجھ کو
شکوہ اللہ سے خاک با دہن ہے مجھ کو
علامہ اقبال کی شہرہ آفاق نظم ” شکوہ” کا پہلا بند ہے۔ کیا خوب انداز تخاطب، اور الفاظ کا چناؤ۔۔۔ بہت عمدہ۔
فرصت ملے تو پوری نظم بھی ضرور پڑھیے گا۔