پرسکون نیند اللہ تعالی کی نعمتوں میں سے ایک بڑی نعمت ہے

22/07/2024

اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک اہم ترین نعمت پُرسکون نیند بھی ہے۔ نیند قدرت کا وہ عظیم تحفہ ہے، جو خالق کی عظمت و ربوبیت کا گواہ، اور اس کی بے مثال صنعت و کاریگری کا شاہکار ہے۔ یہ ایک پیدائشی چیز ہے جو غیر شعوری طور پر انسان کی فطرت اور ساخت میں داخل ہے۔ اس کا انسانی ضرورت کے مطابق ہونا ہی اس بات کی شہادت ہے کہ یہ کوئی اتفاقی حادثہ نہیں، بلکہ خالق و مالک نے ایک مضبوط و مستحکم نظام کے مطابق، جان داروں کی راحت رسانی کیلئے اسے بنایا ہے۔ انسان کو بس اتنا معلوم ہے کہ جب وہ دن بھر کی محنت و مشقت کے بعد تھکا ہارا بستر پر آرام کرتا ہے تو بے ساختہ نیند کی وادیوں میں محو تماشائی بن جاتا ہے۔ جدید سائنسی تحقیق کے مطابق جب انسان گہری نیند سوجاتا ہے، تب دماغ کا کارخانہ اپنے اندر دن بھر کے کام کاج کے دوران صحت کو نقصان پہنچانے والے جمع شدہ زہریلے فضلے کو نکال باہر کرتا ہے اور پورے دماغ کی مرمت کرکے اُسے نئی توانائی فراہم کرتا ہے۔ جس سے دماغ اور اس کی وساطت سے سارا جسم ازسرنو مضبوط ومتحرک ہوجاتا ہے۔ چنانچہ نیند کا آنا، نیند سے تھکن کا دُور ہونا اور پھر تھکن دُور ہونے پر تازہ دم ہو کر اَز خود ہی بیدار ہوجانا، یہ سب قوتیں اللہ کی عطا ہیں، جو سراسر حکمت و مصلحت پر مبنی ہیں۔ کیا کبھی ہم نیند کو ان زاویوں سے دیکھتے اور اس کے بارے میں سوچتے ہیں ؟

انسان دُنیا میں مسلسل محنت نہیں کرسکتا، بلکہ ہرچند گھنٹوں کی محنت کے بعد اسے چند گھنٹوں کیلئے آرام درکار ہوتا ہے، تاکہ پھر چند گھنٹے محنت کرنے کیلئے اسے قوت حاصل ہو جائے۔ اس غرض کے لئے خالق حکیم و رحیم نے انسان کے اندر صرف تکان کا احساس اور صرف آرام کی خواہش پیدا کر دینے ہی پر اکتفا نہیں کیا، بلکہ اس نے “نیند” کا ایک ایسا زبردست داعیہ اس کے وجود میں رکھ دیا، جو اس کے ارادے کے بغیر، حتیٰ کہ اس کی مزاحمت کے باوجود، خود بخود ہرچند گھنٹوں کی بیداری و محنت کے بعد اسے آدبوچتا ہے۔ چند گھنٹے آرام کرلینے پر اس کو مجبور کر دیتا ہے، اور ضرورت پوری ہو جانے کے بعد خود بخود اسے چھوڑ دیتا ہے۔ اس نیند کی ماہیت و کیفیت اور اس کے حقیقی اسباب کو آج تک انسان نہیں سمجھ سکا ہے۔ یہ قطعاً ایک پیدائشی چیز ہے، جو آدمی کی فطرت اور اس کی ساخت میں رکھ دی گئی ہے۔
نیند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ایک ہے، جسے قرآن مجید میں احسان و امتنان کے طور پر ذکر کیا گیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اور اُس کی نشانیوں میں سے تمہارا رات کو سونا اور دن کو تمہارا اس کے فضل کو تلاش کرنا ہے۔ یقیناً اِس میں بہت سی نشانیاں ہیں اُن لوگوں کیلئے جو (غور سے) سنتے ہیں۔ ‘‘ (الروم: آیت # 23) اسی مضمون کو دوسرے مقام پر اس طرح بیان کیا گیا:’’اور اس نے اپنی رحمت سے تمہارے لئے رات اور دن کو بنایا تاکہ تم رات میں آرام کرو اور (دن میں ) اس کا فضل (روزی) تلاش کر سکو اور تاکہ تم شکر گزار بنو۔ ‘‘(القصص: آیت # 73)

نیند وہ نعمت ہے، جسے ہم اکثر نظر انداز کردیتے ہیں اور ہمیں اس پر شکر گزاری کی توفیق بھی نہیں ملتی، بلکہ بسا اوقات ہم اپنی بے حسی اور عدم التفات کے سبب اس کی اہمیت و افادیت کو محسوس نہیں کرتے۔ در حقیقت وہی لوگ اس نعمت کے حقیقی قدر شناس ہوتے ہیں، جو خدا کی طرف سے کسی تکلیف میں مبتلا ہوں یا مسلسل جاگنے کی بیماری سے دوچار۔ یہ بہت بڑا المیہ ہے کہ ہم مسلمانوں نے صحت و غذا کے حوالے سے اپنی بے اعتدالی اور وقت کے عدم انضباط کی بناء پر نیند جیسی انمول و گراں قدر نعمت کو مصیبت بنا رکھا ہے۔ بڑے شہروں کا حال یہ ہے کہ مسلمان رات رات بھر جاگنے اور آدھا آدھا دن سونے میں گزاردیتے ہیں، جب کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کے لئے صبح کے وقت میں برکت کی دُعا دی ہے (ترمذی)۔ اور ایک روایت میں تو صبح کے سونے کو رزق کے لئے مانع قرار دیاہے۔ 
اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ ہم اسلامی تعلیمات کے مطابق اپنے شب و روز گزارنے کی عادت ڈالیں، بالخصوص رات گئے تک جاگنے اور دوسرے دن نمازظہر تک سوتے پڑے رہنے کی عادت کو ترک کریں تبھی جاکر ہم دین و دنیا میں عروج و سربلندی سے ہمکنار ہوسکتے ہیں۔