میں شاہ عبدالحق محدث کے کلام سے ایک قطعہ پیش کر رہی ہوں
12/09/2024
یا صاحب الجمال و یا سیدالبشر
من وجھک المنیر لقد نورالقمر
لا یمکن الثناء کما کان حقہ
بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر
ترجمہ:
اے صاحب الجمال اور اے انسانوں کے سردار
آپ کے رخِ انور سے چاند چمک اٹھا
آپ کی ثنا کا حق ادا کرنا ممکن ہی نہیں
قصہ مختصر یہ کہ خدا کے بعد آپ ہی بزرگ ہیں
آج کا دن پوری دنیا کے لۓ بڑی برکت کا دن ہے، کیونکہ یہی تاریخ تھی جس میں ساری دنیا کے رہنما حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم دنیا میں تشریف لائے. آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ذریعے سے انسان کو اللہ تعالی کی معرفت حاصل ہوئی، جس کی بدولت انسان نے حقیقت میں انسان بننا سیکھا. جس کی ذات تمام جہان کے لۓ اللہ تعالیٰ کی رحمت تھی اور جس نے روۓ زمین پر ایمان اور عمل صالح کا نور پھیلایا.
جب اس دن کی فضیلت اور اہمیت سے ہم سبھی بخوبی واقف ہیں تو ہمیں چاہیے کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی سیرت مبارکہ سے چند پھول چنیں اور اپنی اور اپنے گھر والوں، بچوں کی تربیت کریں اور مسلسل کرتے رہیں. نبی کریم کی تعلیمات کو اپنائیں اور دوسروں کو بھی ہدایت کی تلقین کرتے رہیں. آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم دنیا جہاں کے لیے رحمت اللعالمین بنا کر بھیجے گۓ، آپ اخلاق کے بہترین درجے پر فائز تھے. اسلام سے پہلے جب بیٹی پیدا ہوتی تو اسے زندہ درگور کر دیا جاتا، جہاں اور کئ قباحتیں تھیں وہاں اس برائی کو بھی آپ نے منع فرمایا، عورت کو ہر رشتے میں عزت دی، بیوی بنی تو دل کا سکون کہلائی، ماں بنی تو قدموں تلے جنت رکھ دی، بیٹی کی اچھی پرورش کو جنت میں جانے کا ذریعہ بنا دیا، بہن کو آنکھوں کا نور کہا. وہیں عورتوں کے لئے باپردہ رہنا اور شرم و حیا کو اس کا زیور بتلایا.
آپ میلاد مناو، لیکن جس کا میلاد منا رہے ہو اس کو بھی مناو. وہ جھنڈیوں سے نہیں مانے گا، وہ جلوس نکالنے سے نہیں مانے گا. وہ بازار سجانے سے نہیں مانے گا. وہ تب مانے گا جب آپ اپنی زندگی اس کی اطاعت کے مطابق گزارو گے.
میں اپنے چشم تصورِ سے جب کبھی صحرائے عرب پر نازل ہونے والے انقلاب ِخداوندی کو دیکھتی ہوں تو رنگ و نور میں ڈوبی معجزات کی اک دنیا کا ہالہ مجھے آغوش میں لے لیتا ہے۔ عقل کو عاجز کر دینے والی معراج انسانیت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ذات اقدس جن کے بارے میں شاہ عبد الحق محدث سے منسوب ایک قطعہ کا آخری مصرعہ ”بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر“ توحید و رسالت کی مختصر لیکن جامع تشریح پیش کرتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو اعلان نبوت سے پہلے صادق و امین کے بلند ترین مقام پر فائز کیا گیا جس کی تصدیق و تعریف آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے بدترین مخالفین اور دشمن جان بھی تا دمِ مرگ کرتے رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اُس وقت بھی نبیؐ تھے جب آدم و حوا، مٹی کے درمیان تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم تخلیق نہ ہوتے تو اللہ رب العزت کائنات بھی تخلیق نہ کرتے۔ گناہ و ثواب کی اس دنیا میں اپنی تمام تر بشری کوتاہیوں کے باوجود ہماری زندگیوں کا مرکز و محور ذات مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے عشق کے سوا کچھ بھی نہیں۔ ہم بدترین گناہگار ہوسکتے ہیں لیکن آپ کی ذات و شان پر کسی مصلحت و مصالحت کا شکار ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ یہ شیوۂ مسلمانی سے متضاد و متصادم ہے۔ گزشتہ چودہ سو سال کی تاریخ ایسے انگنت واقعات سے لبریز ہے کہ عشاق مصطفی نے ناموس رسالت کی حدود کبھی کسی کو چھونے کی اجازت بھی نہیں دی۔ ریڈ لائن تو کوئی بھی کسی کی ہوسکتی ہے، لیکن محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم مسلمان کی لائن آف کنٹرول ہیں، جسے کراس کرنے کا تصور کرنے والے کیلئے دنیا و آخرت بدترین ذلت کی جاہ بن جاتی ہے۔
اصحابؓ رسول نے جب کبھی آپ سرکار کو مخاطب کرنا ہوتا تو فرماتے:”یا رسول اللہ! آپ پر ہمارے ماں باپ قربان۔“ اور اُس کے بعد گفتگو کا آغاز کرتے بلاشبہ انسان کو اپنے ماں باپ سے زیادہ عزیز اور قابل احترام کوئی بھی نہیں ہوتا لیکن اصحاب رسول تو گفتگو کا آغاز ہی آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر اپنے ماں باپ قربان کرنے کے بعد کرتے تھے۔ جب قیصر و کسریٰ کے درباروں میں یہ بات پہنچی کہ عرب و عجم کے شہنشاہ محمد ؐ کی بادشاہت تو ایسی ہے کہ اُن کے اصحابؓ اُن کے وضو کا پانی بھی زمین پر نہیں گرنے دیتے تو دنیا کی اُس وقت کی سپر پاور کے درباروں میں سکتہ طاری ہو گیا کہ انہوں نے ایسا جاہ و جلال اُس سے پہلے سنا اور نہ ہی دیکھا تھا۔ آج چودہ صدیوں کے بعد بھی اگر زمین پر کسی بزرگ ہستی کے مقام و مرتبے میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے تو وہ واحد آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سرکار کی ذات مبارکہ ہے کہ آپؐ سے جس خیر کثیر کا وعدہ اللہ رب العزت نے کیا ہے وہ نینو سکینڈ (nanosecond) میں بڑھتی چلی جا رہی ہے اور ایسا قیامت کی صبح کے بعد تک ہوتا رہے گا۔
ان شاء اللہ