مہنگائی کے شاندار فوائد
30/01/2023
آج میں آپ کو کسی اپنے ہی جیسے لکھاری بھائی کی طنز و مزاح پر مبنی ایک دلچسپ اور با معنی تحریر پیش کر رہی ہوں۔ مجھے امید ھے آپ اس عنوان کی ہر سطر کے ایک ایک حرف سے لطف اندوز ہونگے۔ ضرور پڑھئیے اور اپنا فیڈ بیک کمنٹ سیکشن میں ضرور لکھئیے۔
تو چلیں پڑھنا شروع کرتے ہیں۔۔۔۔
“مہنگائی کے شاندار فوائد”
(طنزومزاح ایک دلچسپ تحریر)
مجھے چونکہ ہر چیز کا پازیٹو پہلو دیکھنے کی بیماری ہے لہذا مہنگائی کے بارے میں بھی میرا یہی خیال ہے کہ ہم لوگ اس کے پازیٹو پہلو سے بے خبر ہیں۔ مہنگائی بے شمار صورتوں میں نہایت اچھی اور فائدہ مند ہے۔
مہنگائی کی وجہ سے انسان میں دن رات محنت کرنے کی لگن پیدا ہوتی ہے۔ فضول خرچی سے نجات ملتی ہے۔ بچت کی عادت پڑتی ہے۔ایک چیز دو روپے کی مل رہی ہو اور اچانک دس روپے کی ہو جائے تو یقیناً آپ کی نظر میں وہ زیادہ قیمتی ہوجائے گی۔
بجلی کا بل پانچ ہزار آئے تو پورے گھر کی اندرونی و بیرونی لائٹیں جلتی ہیں۔ دس ہزار آئے تو صرف اندرونی منظر روشن رہتاہے ۔ پندرہ ہزار آئے تواستری کیے ہوئے کپڑے دو دن نکال جاتے ہیں۔بیس ہزار آئے تو واشنگ مشین کی باری دو ہفتوں بعد آتی ہے اور۔۔۔جب بل پچیس ہزار آتاہے تو چھوٹی موٹی چیز تلاش کرنے کے لیے موبائل کی ٹارچ کارآمد لگنے لگتی ہے۔ اندازہ کریں کہ اگر سب کا بل ستر ہزار ماہانہ کر دیا جائے تو کتنا فائدہ ہوگا۔ آدھی آبادی کے میٹر کٹ جائیں گے اور بجلی کی پیداوار اتنی ہوجائے گی کہ ہم پڑوسی ممالک کو بھی بیچ سکیں گے۔
مہنگائی ایک نعمت ہے لیکن ہم اس کی قدر نہیں کرتے۔مہنگائی کی وجہ سے شوہر بھی خراب نہیں ہوتے۔ دو دو نوکریاں کرتے ہیں اور ’بونترے‘ رہتے ہیں ۔ رات کو چھٹی ملتی ہے تو صرف سونے کے لیے گھر آتے ہیں۔میاں بیوی کی لڑائی بھی نہیں ہوتی کہ دونوں کا ٹاکرا بہت کم ہوتاہے۔عزت مآب مہنگائی کی وجہ سے ہی یہ ممکن ہے کہ بندہ منگرے کھا کر بھی تہہ دل سے شکر الحمدللہ کہہ اٹھتاہے۔
مہنگائی کی وجہ سے گملوں میں سبزیاں اگانے کا رجحان پیدا ہوتاہے۔
رشتہ داروں کی شادیوں میں نہ جانے کے بہترین بہانے ذہن میں آتے ہیں۔
اچار کے خالی ڈبے میں سکے جمع کرنے کا ذوق پیدا ہوتاہے۔
اخبار کی ردی سنبھال کر رکھنے کا شوق بیدار ہوتاہے۔
مہنگائی کی وجہ سے معدہ بھی ٹھیک رہتاہے کیونکہ دھیرے دھیرے فاسٹ فوڈ چھوٹ جاتاہے اور پتلے شوربے والے سالن کی لت پڑجاتی ہے۔اللہ سے قربت ہوجاتی ہے اور غیب سے رزق آنے کے وظیفے خشوع و خضوع سے پڑھے جانے لگتے ہیں۔
مہنگائی کو برا کہنے والوں کو شائد یہ نہیں معلوم کہ دراصل مہنگائی سادگی کی طرف پہلا قدم ہے۔ وہ لوگ جو پیدل نہیں چلتے اور کھانا کھا کر ایک ہی جگہ پڑے رہتے ہیں انہیں مہنگائی کی وجہ سے بہترین واک نصیب ہوسکتی ہے۔ طریقہ میں بتا دیتا ہوں۔ انٹرنیٹ کا پیکج ختم کروائیں‘ پیسے بچائیں اور واک کرتے ہوئے قریبی انٹرنیٹ فری ایریا میں جاکر دل کی بھڑاس نکال لیں۔ اگر آپ کے علاقے میں ایسا کوئی ایریا نہ ہو تو کسی اچھی بس سروس کے ویٹنگ لاؤنج میں چلے جائیں ۔
مہنگائی کی وجہ سے ڈپریشن اور آنکھوں کے امراض سے بھی نجات مل سکتی ہے۔ نہ گھر میں انٹرنیٹ ہوگا نہ سوشل میڈیا پر نظر پڑے گی نہ ساری رات ویڈیوز دیکھنے میں غرق ہوگی۔
اگر آپ چکن اور گوشت کے شوقین ہیں تودعا کریں اِن کے ریٹ بیس گنا زیادہ ہوجائیں۔ خودبخود آپ سبزیوں پر آجائیں گے اور اگر سبزیاں بھی مہنگی ہوجائیں تو اسے سونے پر سہاگا سمجھئے ۔۔۔کھانا کم ہوجائے گااور بغیر کسی ورزش کے وزن بھی ۔سات گز کی بجائے پانچ گزمیں سوٹ تیار ہوجائے گا۔
مہنگائی کی وجہ سے درزی کے پاس جانے کی عادت بھی ختم ہوگی اور خواتین دوبارہ سلائی مشین پر آجائیں گی۔
ذرا تصور کیجئے کہ پٹرول ایک ہزار روپے لٹر ہوجائے تو کس کا فائدہ ہوگا؟ سو فیصد آپ کا۔ کاروں کی قیمتیں ٹکے ٹوکری ہوجائیں گی ‘ سڑکیں سائیکلوں سے بھر جائیں گی اور صحت ایسی کہ واللہ چائنیز بھی شرمائیں۔
مزید تصور کیجئے کہ جب آپ کی جیب میں دو ہزار ایکسٹرا ہوتے ہیں تو آپ کیا کرتے ہیں۔ یقیناً کولڈ ڈرنک/ چائے کافی پیتے ہوں گے‘ دوستوں پر لٹاتے ہوں گے‘ فلمیں دیکھتے ہوں گے۔ تو اگر یہ دو ہزار آپ کی جیب میں نہ ہوں تو ساری عیاشیاں ختم۔
دُعا کریں کہ ماچس کی ڈبی پانچ سو روپے کی ہوجائے‘ پھر دیکھئے لوگ تیلی بھی ایسے انہماک سے جلائیں گے جیسے سوئی میں دھاگا ڈالتے ہیں۔
سکولوں کی فیس ایک لاکھ روپے ماہانہ کردی جائے تو اس کا ایسا شاندار رزلٹ نکلے گا کہ آپ کی سوچ ہے۔ یہ بچے سکول جاسکیں گے‘ نہ پڑھیں گے‘ نہ فیس بک پر اپنے مزاج کے برخلاف کوئی تحریر پڑھ سکیں گے اور نہ اُس پر گالیاں دیں گے۔ یوں ایک ان پڑھ لیکن مہذب معاشرہ پھر سے تشکیل پاجائے گا۔
ٹی وی کیبل کی فیس بھی پچیس ہزار ماہانہ ہونی چاہیے تاکہ گھروں کی منڈیروں پر دوبارہ سے اینٹینا لگ جائیں اور پرندوں کو بیٹھنے کے لیے نسبتاً بہتر مقام میسر آسکے۔
میرے پیارے بہن بھائیو! مہنگائی ہوگی تو ہماری ترقی کی رفتار یکدم تیز ہوجائے گی کیونکہ ہر بندہ مشین بن جائے گا۔
خدا کے لیے مہنگائی کی قدر کریں۔ ایسا نہ ہو یہ نعمت ہم سے چھن جائے۔ تاریخ گواہ ہے کہ زندہ قوموں نے ہمیشہ مہنگائی کا علم بلند کیا۔
مہنگائی ہو گی تو گھر بھی یکدم بڑے اور کھلے ہوجائیں گے۔ بڑے بڑے صوفوں کی جگہ موڑھے اور جہازی سائز ڈبل بیڈ کی جگہ فولڈنگ چارپائیاں آئیں گی تو خود ہی دیکھ لیجئے گا کہ کمرہ کتنا کشادہ ہوگیا ہے۔
آپ یقین نہیں کریں گے لیکن یہ سچ ہے کہ مہنگائی کی بدولت بڑھتی ہوئی آبادی پر بھی قابو پایا جاسکتا ہے۔ انڈے بیس ہزار روپے درجن ہوجائیں اور فی شادی بارہ لاکھ روپے ٹیکس لگ جائے تو دیکھئے کیسے ہم بائیس کروڑ سے بائیس لاکھ پر آتے ہیں۔
مہنگائی وہ واحد چیز ہے جس کی وجہ سے دنیا بھر میں ہم عزت و احترام حاصل کرسکتے ہیں۔
جب خریدنے کی سکت کسی میں نہیں ہوگی تو سارا امپورٹڈ مال مغربی استعماری طاقتوں کے گوداموں میں پڑا رہ جائے گااور دُنیا قائل ہوجائے گی کہ ایک ملک ایسا بھی ہے جو کسی کا محتاج نہیں۔
یہ جو لوگ آئے روز مہنگائی کا رونا روتے ہیں مجھے زہر لگتے ہیں۔ اِن کو احساس ہی نہیں مہنگائی قسمت والوں کو نصیب ہوتی ہے۔ عظیم ہیں وہ لوگ جنہوں نے مہنگائی کی آرزو کی اور اپنی زندگی میں خوشیاں بھرلیں۔
پیسہ ہوتا ہے تو ڈاکا پڑتا ہے‘
پیسہ ہوتا ہے تو چوری ہوتا ہے۔
پیسہ نہیں ہوگا تو رات کو گھروں کے مین گیٹ پر اندر سے تالے لگنے کا رواج بھی ختم ہوجائے گا۔
ڈکیت بھی ختم ہوجائیں گے اور محلے کی گلیوں میں لگے غیر قانونی جنگلوں کا بھی جواز ختم ہوجائے گا۔
دوستو، میرے ہم وطنوں! مہنگائی ہوگی توچیزیں بھی خالص ملا کریں گی۔ لوگ پیکٹوں والے مصالحوں کی بجائے گھر میں مرچیں پیسا کریں گے۔ گھر کے گیرج میں گاڑی کی بجائے بھینس بندھی ہوگی اور بھینس کی وجہ سے شیمپو کاخرچہ بھی نہیں ہوگا‘
دودھ کی لسی بنائی اور بال دھو لیے۔
مرغیاں کھانے کی بجائے پالنے کا رجحان پیدا ہوگا۔
بند کمروں میں اے سی چلا کر سونے کی بجائے چھتیں آباد ہوں گی۔
ذرا سوچئے کہ اگر سگریٹ کی ڈبی دس ہزار کی ہوجائے تو۔۔۔اوہ سوری۔۔۔اللہ نہ کرے۔۔۔
_______________________________________________________
نوٹ: اوپر کہی گئی تمام باتیں مزاح کے ساتھ ساتھ ہمیں یہ پیغام دے رہی ہیں کہ ہم ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کو دیکھتے ہوئے پریشان ہونے کی بجائے اس کا سدباب کریں۔۔۔اور وہ تبھی ممکن ھے کہ ہم مشکل حالات کے لیے تیاری پکڑ لیں ، اپنے خرچوں میں سے وانٹس اور نیڈز کو الگ کریں وانٹس کو منقطع کریں اور نیڈز کو کم سے کم اگر کہیں گاڑی کے بغیر جا سکتے ہیں تو پیدل چلے جائیں یا پھر موٹر سائیکل پر کیونکہ آگے پٹرول مہنگا ہوتا نظر آ رہا ہے۔ اے سی ہیں تو کوشش کریں بند ہی رہنے دیں اور پنکھے سے کام چلائیں باہر کے کھانوں کو کم سے کم کریں گھر میں ہی پکائیں اور کوشش کریں خوراک میں سادگی رہے بچوں کو آہستہ آہستہ باہر کی چیزوں سے دور کریں اپنے پاس کم از کم چھ ماہ کی تنخواہ کے برابر سیونگ کریں امپورٹڈ چیزوں کا استعمال کم سے کم کریں اور لوکل انڈسٹری کی چیزوں کا استعمال بڑھائیں اگر صآحب استطاعت ہیں تو اپنے غریب اور معاشی طور پر کمزور دوستوں رشتہ داروں ہمسائیوں کی مدد کریں اور ہاں اگر گھر میں خواتین پڑھی لکھی ہیں تو انہیں کسی نا کسی کام پر لگائیں کوئی آن لائن کورسز کروائیں فری لانسنگ کی طرف فوکس کریں ایک سے بہتر ہے دو کمانے والے ہوں، تاکہ زندگی کی گاڑی فراٹے نہ بھی بھرے لیکن سبک رفتاری سے چلتی رہے۔
اللہ سب کا حامی و ناصر ہو۔ آمین۔