ماحولیاتی آلودگی۔۔۔۔۔سموگ
30/10/2024
ماحول کا اطلاق ہمارے ارد گرد موجود تمام اشیاء پر ہوتا ہے لیکن حقیقت میں یہ وسیع مفہوم کا حامل ہے جس سے مراد پوری دنیا ہے۔اگر بنظرِ غائر ماحول اور ماحولیات کا جائزہ لیاجائے تو یہ آلودگی محض ہوا، پانی اور مٹی تک محدود نہیں رہتی بلکہ اس میں وہ تمام اقسام کی آلودگی شامل ہوتی ہے، جو ہمارے ارد گرد پائی جاتی ہے۔
پاکستان جنوبی ایشیا کا وہ خوش قسمت ترین ملک ہے، جسے قدرت نے حسین وادیوں، اونچے کُہساروں، سمندر، بندرگاہوں، ریگستانوں اور وسیع و عریض میدانی خطّوں سے نوازا ہے، لیکن یہ بھی المیہ ہے کہ ہمارا ملک بدترین ماحولیاتی آلودگی کا شکار ہے، جس سے نہ صرف معیشت بلکہ شہریوں کی صحت بھی بُری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق، پاکستان کا شمار ایشیا کے آلودہ ترین ممالک میں ہوتا ہے۔
گرمیوں کا جانا اور سردیوں کا آنا، ایک طرف خوشگوار تبدیلی کا باعث بنتا ہے تو دوسری جانب بدلتا موسم اپنے ساتھ کچھ مسائل بھی لاتا ہے۔ موسم سرما کی آمد سے قبل فضاخشک ہوجاتی ہے اور کچھ علاقوں میں سموگ ڈیرے ڈال لیتی ہے، خصوصاً صبح اور شام کے اوقات میں یہ صورتحال تشویشناک ہوجاتی ہے۔ صنعتی علاقوں میں سموگ واضح طور سے دیکھی جا سکتی ہے۔ بظاہر آسمان دھند کی چادر تان لیتا ہے لیکن درحقیقت یہ دھند + دھواں، ملکر آلودگی (Smog)بناتا ہے، جس کی وجہ سے حد نگاہ بھی متاثر ہوتی ہے۔ اس سے مختلف امراض کے بڑھنے کا خدشہ ہوتا ہے۔ یہ نہ صرف انسانوں بلکہ جانوروں، پودوں اور فطرت کی ہر چیز کو نقصان پہنچاتی ہے۔
پچھلے کچھ عرصے سے پاکستان، خصوصاً پنجاب کی فضا میں سموگ کی آمیزش کا مسئلہ تو بہت ہی سنگین ہوگیا ہے اور ان علاقوں میں رہائش پذیر افراد سانس اور جِلدی امراض کا شکار تو ہورہے ہیں، ان کے پھیپھڑے بھی اس آلودگی سے بری طرح متاثر ہورہے ہیں۔ نیز، ملک کے دیگر شہروں میں بھی فضائی آلودگی کی مقدار بین الاقوامی معیار سے کہیں زیادہ ہے۔
ملک میں ماحولیاتی آلودگی کا ایک بڑا سبب کارخانے بھی ہیں، جن پر کوئی محکمہ ایکشن نہیں لیتا۔ یاد رہے، پاکستان کے صنعتی شہروں میں ٹیکسٹائل، چمڑے کھاد، سیمنٹ، غذائی مصنوعات، تیل، گھی، کاغذ، گتّے، رنگ و روغن، پلاسٹک، پولیسٹر، فائبر اور انڈسٹریل کیمیکلز وغیرہ کے لاتعداد کارخانے موجود ہیں، لیکن افسوس ناک امر یہ ہے کہ ان میں سے اکثر میں ماحولیات کے تجویز کردہ اُصولوں پر عمل درآمد نہیں ہوتا۔
دوسری جانب ہوش رُبا ٹریفک، کارخانے اور تعمیراتی کام کی وجہ سے شور کی آلودگی نے شہریوں کاجینا دوبھر کردیا ہے۔ یہ آلودگی انسانوں میں بلڈ پریشر، سماعت کی خرابی اور کام کی رفتار سُست کرنے کا سبب بنتی ہے۔ سڑکوں، گلیوں میں جابجا بجتے ہارن ماحولیاتی آلودگی سے ہماری ناواقفیت کا منہ بولتا ثبوت ہیں، تہذیب یافتہ معاشروں میں شور کی آلودگی کو انتہائی برا سمجھا جاتا ہے، وہاں اسپتالوں اور تعلیمی اداروں کے قریب ہارن بجانے کی قطعاً ممانعت ہے۔ جبکہ ہمارے ہاں سرے سے سوک سینس ہی ناپید ھے۔
کرہ ارض کو ماحولیاتی آلودگی سے پاک کرنے کے لیے مربوط کوششیں ازحد ضروری ہیں تاکہ آئندہ نسلوں کو ناقابلِ تلافی تباہی سے بچایا جاسکے۔تب ہی آج دنیا بھر کے پالیسی ساز، سائنس دان، ڈیولپرز اور انجینئرز اس پیچیدہ صورتِ حال کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے انفارمیشن سسٹم ٹیکنالوجی کے ذریعے آبادی کو منظّم اور تعلیم یافتہ بنانے کی بات کر رہے ہیں۔ تاہم، عوام کو بھی اپنے مہذب ہونے کا ثبوت دینا چاھئے اور اس سموگ سے بچنے کے لئے انفرادی طور پر تمام ہدایات اور SOPs کو فالو کرتے ہوئے اپنے باشعور شہری ہونے کا ثبوت دیں کیونکہ ماحولیاتی آلودگی کسی ایک کا نہیں، ہم سب کا مسئلہ ہے۔ چھوٹے بچے، حاملہ خواتین اور بزرگ حضرات جن میں قوت مدافعت کم ہوتی ھے جلد اس کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اس لئے بہتر یہی ھے کہ بلا ضرورت باہر نکلنے سے پرہیز کیا جائے، ہلکی ورزش کو معمول بنایا جائے اور پروٹین سے بھرپور غذائیں استعمال کی جانی چاھئیں۔ اس مقصد کے لئے آپ اپنے معالج یا nutritionist سے غذائی معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔
چند احتیاطی تدابیر درج ذیل ہیں:
٭سموگ سے بچائو کیلئے ضروری ہے کہ گھر سے باہر نکلنے سے پہلے ماسک کا استعمال کریں۔
٭ آنکھوں کیلئے چشمے کا استعمال ضرور کریں کیونکہ سموگ میں موجود گیسوں کا مجموعہ آنکھوں کے مختلف امراض میں مبتلا کر سکتا ہے۔
٭ تمباکو نوشی ترک کردیں۔
٭ زیادہ سے زیادہ پانی پئیں اور گرم مشروبات جیسے چائے، قہوہ، یخنی، کافی کا استعمال کریں۔
٭باہر سے گھر آنے کے بعد اپنےہاتھ ، چہرے اور جسم کے کھلے حصوں کو صابن سے دھوئیں۔
٭گاڑی چلاتے ہوئے گاڑی کی رفتار دھیمی رکھیں اور حد نگاہ کم ہونے پر فوگ لائٹس کا استعمال کریں۔
٭تعمیراتی سائٹس پر گردو غبار کو کنٹرول کرنے کیلئے اقدامات کیے جائیں۔
٭ جنریٹرز اور زیادہ دھواں خارج کرنے والی گاڑیوں کو ٹھیک کروایا جائے۔
٭بوقت ضرورت گھروں میں آکسیجن کا تناسب برقرار رکھنے کے لئے humidifier کا استعمال کیا جانا چاھئیے۔