فوت شدگان کی طرف سے قربانی
13/06/2024
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے فوت شدگان کی طرف سے کبھی کوئی قربانی نہیں کی۔ آپ یوں سمجھ لیں کہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حیات ہیں اور خدیجہ رضی الله عنھا فوت ہوچکی ہیں اور آپکی اتنی لاڈلی اور محسنہ بیوی کہ جن کو آپ ہمیشہ یاد کرتے رہے۔۔۔
آپکے چچا حمزہ رضی الله عنہ جو آپ کے دودھ شریک بھائی تھے وہ شہید ہوئے۔۔۔۔
آپکی تین صاحبزادیاں آپکی زندگی میں رب کے پاس پہنچ گئیں
لیکن۔۔۔۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان میں سے کسی کی طرف سے کبھی قربانی نہیں کی، جبکہ آپ نے حجة الوداع کے موقع پر 63 اونٹ نحر کیے لیکن اپنے کسی فوت شدہ رشتہ دار کی طرف سے نہ کیا
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی پوری زندگی میں کسی اور نبی یا رسول کی طرف سے قربانی نہیں کی جبکہ آپ، انبیاء کے احترام میں سب سے آگے تھے۔
اسکو دوسرے رخ سے بھی دیکھ لیں۔۔۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے انتقال کے بعد آپ کی ازواج مطہرات اور صحابہ کرام میں سے کسی نے آپ کی طرف سے قربانی نہیں کی۔
جب ہمارے پاس اس عمل کی دلیل ہی موجود نہیں تو کیا یہ بات زیادہ بہتر نہیں کہ ہم اس طرح سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور میتوں کی طرف سے قربانیوں کے عمل سے احتیاط برتیں۔
ہاں ایک کام کیا جاسکتا ہے اور ضرور کریں جس کو استطاعت ہو
کہ ایک دو قربانیاں فی سبیل اللہ غریب علاقوں میں کروا دیں ان گاؤں دیہاتوں میں جہاں گوشت کا ذکر بھی نہیں ہوتا
جو دال روٹی کو ہی ترستے ہیں۔
اللہ تعالیٰ ہمیں صحیح راستے کی رہنمائی نصیب کریں، آمین۔