فضائی آلودگی... سموگ

30/10/2023

موسم نے کروٹ بدلی تو شہر میں فضائی آلودگی نے ڈیرے ڈال لئے، لاہور فضائی آلودگی کی فہرست میں پہلے نمبر پر براجمان ہے۔
باغوں کے شہر میں فضائی آلودگی میں خطرناک حد تک اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔
سموگ کے باعث ناک، کان، گلا، آنکھوں میں جلن اور سانس لینے میں دشواری جیسے مسائل جنم لینے لگے، ڈاکٹروں کے مطابق بچے اور بوڑھے افراد سموگ سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں اور اس لیے جب سموگ بڑھ جائے تو انھیں گھروں میں ہی رہنا چاہیے۔ طبی ماہرین نے بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی کے حوالے سے ہدایات جاری کرتے ہوئے شہریوں کو ماسک اور عینک کے استعمال کا مشورہ دیا ہے۔ صبح کی سیر اور ورزش کے شوقین افراد کے لئے اب پارکس میں جانا ممکن نہیں، چنانچہ موسم کی صورتحال کو پیش نظر رکھتے ہوئے اپنی سیر اور ورزش کے اوقات میں تبدیلی کریں یا پھر گھر کا کوئی کمرہ مختص کر لیں۔

پاکستان میں دھند نما سموگ اور فضائی آلودگی کی صورت حال ابتر ہونے کی ایک بڑی وجہ گزشتہ چند سالوں میں ملک میں کوئلے، گیس اور تیل سے چلنے والے پاور پلانٹس کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہے۔ پاکستان اپنی ضرورت کی65فیصد بجلی تھرمل پاور پلانٹس (فرنس آئل، گیس اور کوئلہ) سے پیدا کر رہا ہے۔ یوں تو تھرمل انرجی کے تمام ذرائع فضائی آلودگی کا باعث بنتے ہیں لیکن کوئلے سے حاصل کی جانے والی تھرمل انرجی آئل اور گیس کے مقابلے میں بہت زیادہ آلودگی کا باعث بنتی ہے۔ پاکستان میں فضائی آلودگی ابتر ہونے کی ایک اہم وجہ گھٹیا معیار کے تیل کا استعمال بھی ہے۔

پاکستان میں پہلے ہی غذائیت کی کمی، ناقص خوراک اور صحت عامہ کی بہترین سہولیات کے فقدان کی وجہ سے اوسط انسانی عمر دنیا کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ رہی سہی کسر فضائی آلودگی نے پوری کر دی ہے۔ اب آپ ہمارے ہاں صحت کے شعبے کی کوالٹی کا بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں۔