علامات قیامت کی ایک علامت روبیضہ ہے

23/03/2025

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں پر عنقریب فریبی و مکاری والا زمانہ آئے گا، اس میں جھوٹے کو سچا اور سچے کو جھوٹا سمجھا جائے گا اور خائن کو امین اور امانتدار کو خائن قرار دیا جائے گا اور «روبیضه» قسم کے لوگ (‏‏‏‏ ‏‏‏‏عوام الناس کے امور سے متعلقہ) گفتگو کریں گے۔“ پوچھا گیا کہ «رويبضه» سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”معمولی اور کم عقل لوگ جو عوام الناس کے امور پر بحث و مباحثہ کریں گے۔“
یہی نہیں بلکہ قیامت کے قریب کچھ پڑھے لکھے لوگ بھی اس قدر جری ہوجائیں گے کہ عام گفتگو کے علاوہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر بھی بہتان باندھیں گے، جھوٹی اور موضوع احادیث سنا کر لوگوں کو گمراہ کریں گے نبی کریم صل اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ: “سَيَكُونُ فِي آخِرِ أُمَّتِي أُنَاسٌ يُحَدِّثُونَكُمْ مَا لَمْ تَسْمَعُوا أَنْتُمْ، وَلَا آبَاؤُكُمْ، فَإِيَّاكُمْ وَإِيَّاهُمْ”.
’’میری امت کے آخری زمانے میں ایسے لوگ ہوں گے جو تمہارے سامنے ایسی حدیثیں بیان کریں گے جو نہ تم نے سنی ہوں گی نہ تمہارے آباء و اجداد نے، تم اس قسم کے لوگوں سے دور رہنا۔‘‘ (مقدمہ صحيح مسلم).

یہ بات بھی یاد رکھیں کہ عام گفتگو میں جھوٹ بولنا تو ایک نہایت بری عادت، قابلِ مؤاخذہ گناہ اور نفاق کی علامت ہے جبکہ علم حدیث میں جھوٹ بولنے والے کے متعلق نبی کریم صل اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: “إِنَّ كَذِبًا عَلَيَّ لَيْسَ كَكَذِبٍ عَلَى أَحَدٍ، مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ “.
“میرے متعلق کوئی جھوٹی بات کہنا عام لوگوں سے متعلق جھوٹ بولنے کی طرح نہیں ہے جو شخص بھی جان بوجھ کر میرے اوپر جھوٹ بولے وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے” (صحيح بخاري :١٢٩١).
احادیث میں یہ بات بھی منقول ہے کہ جھوٹی احادیث بیان کرنے والوں کے ساتھ شیاطین بھی شرکت کریں گے اور وہ بھی جھوٹی احادیث بلکہ جھوٹا قرآن بھی لوگوں کے سامنے پیش کریں گے