ظالم بادشاہ کے منہ پر کہنا کہ وہ ظالم ہے
30/10/2024
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے افضل جہاد ظالم بادشاہ یا ظالم حاکم کے پاس انصاف کی بات کہنی ہے۔“ [سنن ابي داود/كتاب الملاحم /حدیث: 4344]
یہ سب سے بہتر جہاد اس وجہ سے ہے کہ دشمن سے مقابلہ کے وقت جو ڈر سوار رہتا ہے، وہ اپنے اندر جیتنے اور ہارنے سے متعلق دونوں صفتوں کو سمیٹے ہوئے ہے، جب کہ کسی جابر بادشاہ کے سامنے حق بات کہنے میں صرف مغلوبیت کا خوف طاری رہتا ہے، اسی لیے اسے سب سے بہتر جہاد کہا گیا۔
مسلمان بادشاہ ظالم بھی ہو تو اس کے خلاف بغاوت نہیں کی جاتی لیکن اسے ظلم سے روکنا ضروری ہے۔
چونکہ ظالم بادشاہ کا مقابلہ اس طرح نہیں کیا جاتا جس طرح کافروں سے جنگ کی جاتی ہے۔
اس لیے خالی ہاتھ محض دلائل کے ہتھیاروں سے مسلح ہو کر اسے تبلیغ کرنا زیادہ جرات و بہادری کا کام ہے کیونکہ عام طور پر ایسے افراد سے یہی خطرہ ہوتا ہے کہ وہ قتل کردیگا یا قید کر کے طرح طرح کی تکلیفیں دے گا۔
لیکن کافر بادشاہ کے منہ پر برجستہ کہنا کہ تم بد صورت ہو… ظالم ہو… یہ کمال صرف اور صرف فلسطینی مجاہدوں کی شان ہے.
روز کٹتے ہیں مرتے ہیں… اللہ اکبر کے پر شگاف نعرہ سے پھر جی اٹھتے ہیں. ذرا سوچو!! نہ سر پہ چھت… نہ پاوں کے نیچے فرش… نہ کوئی دیوار، نہ کوئی سائبان… کھلے آسمان اور زمین بوس ہوۓ مہمند گھروں کے کھنڈرات… جس میں پناہ بھی نہ پا سکیں یہ بے سرو سامان… کبھی دشمن کی گولہ باری برسے تو کبھی برسے ژالہ باری… عجب انسان ہیں یہ کہ حوصلے جن کے ہیں بھاری.