دوسرے عشرے کی دعا
14/03/2023
اَسْتَغفِرُاللّٰہَ رَبِّیْ مِنْ کُلِ ذَنْبٍ وَّاَتُوْبُ اِلَیْہ۔ِ
ترجمہ:میں اللّہ سے تما م گناہوں کی بخشش مانگتا/مانگتی ہوں جو میرا رب ہے اور اسی کی طرف رجوع کرتا /کرتی ہوں.
رمضان المبارک کا ماہ مبارک ابھی شروع ہی ہوا تھا کہ دیکھتے ہی دیکھتے ایک عشرہ مکمل ہو گیا۔ رمضان المبارک سراپا رحمت و برکت کا مہینہ ہے اس میں باران رحمت کی فضا ابر رحمت بن کر برس رہی ہے اور اب دوسرے عشرے کا آغاز ہو رہا ہے۔ ویسے تو سبھی دن اللہ کے ہیں، رات بھی اسی کی ہیں، لیکن اس کی رحمت اپنے بندوں کو نوازنے کے لیے بہانے ڈھونڈتی رہتی ہے۔
دنوں اور عشروں کی تقسیم اپنی جگہ، پورا ماہ رمضان المبارک ہی رحمت و مغفرت اور جہنم سے آزادی کا پروانہ لے کر آتا ہے۔ اب یہ انسان کی اپنی کوشش ہے کہ وہ اس ماہ مبارک سے کتنا فائدہ اٹھاتا ہے اور اپنے آپ کو کس طرح رحمت و مغفرت کے مستحق بناتا ہے۔ اس ماہ مبارک میں عبادات کا ثواب بڑھا دیا جاتا ہے، فرائض کا ثواب 70 گنا ہو جاتا ہے۔ نوافل کا ثواب فرائض کے برابر ہو جاتا ہے۔ یہی معاملہ صدقات و عطیات کا بھی ہے۔ ان کا بھی ثواب بڑھ جاتا ہے۔ چونکہ اس ماہ میں سرکش شیاطین قید کر دیئے جاتے ہیں اس لیے اچھے اعمال کرنا آسان ہو جاتا ہے۔
ماہ مبارک کے عشرہ مغفرت کا ایک تقاضہ تو یہ ہے کہ ہم زیادہ سے زیادہ توبہ و استغفار کریں۔ استغفار خود ایک عبادت ہے اور احکم الحاکمین سے اپنے گناہوں کی معافی کے لیے درخواست بھی۔ استغفار سے انسان کے اندر تکبر کا مادہ بھی ختم ہوتاہے۔ نامہ اعمال میں بھی استغفار ایک قیمتی اضافہ ہے۔ ایک حدیث میں آتا ہے کہ جس شخص کے نامہ اعمال میں استغفار کی کثرت ہو اس کے لیے بڑی خوش بخشی کی بات ہے۔
استغفار آخرت کے اعتبار سے تو بڑی فضیلت کی بات ہے اور استغفار کرنے والے کے لیے نہایت قیمتی خزانہ ہے، لیکن اللہ رب العزت نے دنیا میں بھی استغفار میں بڑی فضیلت رکھی ہے۔ قرآن مجید میں استغفار کے فوائد میں یہ بھی لکھا ہے کہ جب تک لوگ استغفار کرتے رہیں گے اس وقت تک وہ عذاب سے محفوظ رہیں گے۔ (الانفال:3)
قرآن مجید کی ایک اور آیت میں ہے کہ حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی فوج سے کہا کہ تم اپنے رب سے استغفار کرو۔ وہ بہت مغفرت کرنے والا ہے۔ وہ تم پر بکثرت بارش برسائے گا، مال اور اولاد سے تمھاری مدد کرے گا اور تمھارے لیے باغ بنائے گا اور تمھارے لیے نہریں جاری کرے گا۔ (نوح: 12-10)
رمضان المبارک کے اس عشرہ مبارکہ کو ہم اس طرح آباد کریں کہ ہماری زبان استغفار سے تر رہے اور ہمارا کوئی خالی وقت ایسا نہ ہو جس کو ہم استغفار کی کثرت سے پر نہ کر لیں۔
اس ماہ مبارک کے اس عشرے میں ہم کو یہ دو کام توضرور کرنے چاہئیں، ایک یہ کہ زیادہ سے زیادہ استغفار کریں اور دوسرایہ کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو معاف کریں۔ اگر ہم نے ایسا کر لیا تو انشاء اللہ ہم اس ماہ مبارک سے ایک قیمتی حصہ کے حقدار ہوں گے جو دنیا اور آخرت دونوں جگہ ہمارے لیے بھلائی کا سبب ہوگا۔
(ان شاءاللہ)