خاموشی کی صدا
04/05/2025
بس اتنا بتا، کیا کمی تھی میری وفاؤں میں؟
کیا رہ گیا تھا پیار، تیرے ان جذبات کی چھاؤں میں؟
میں نے تو ہر خوشی تیری خوشبو سے باندھی تھی
میرے ہر خواب نے صرف تیری راہوں میں سانس لی تھی
برسوں کا ساتھ، پل میں بکھر کیوں گیا؟
میرے آنچل کا رنگ، یوں مٹی میں اتر کیوں گیا؟
کیا میری ہنسی بوجھ بن گئی تھی تیرے سفر میں؟
یا کوئی خواب نیا بس گیا تھا تیرے نظر میں؟
میں نے تو اپنا آپ مٹا کر تجھے پایا تھا
تیری ہر خواہش کو اپنے دل پر سجایا تھا
پر تُو چلا گیا… کسی اور کے خوابوں میں
اور میں رہ گئی… ٹوٹے ہوئے جوابوں میں
اب نہ شکایت ہے، نہ فریاد کرتی ہوں
بس خاموشی میں تیری بےوفائی یاد کرتی ہوں
تجھے خوش رہنے کی دعا دے کر
اپنے آنسو، اپنی تنہائی کے حوالے کرتی ہوں
(سیدہ زہرا شاہ)