"تنہائی بہتر ہے برے ہمنشین سے اور نیک ہمنشین بہتر ہے تنہائی سے اور خیر کی بات کرنا خاموش رہنے سے بہتر ہے اور خاموش رہنا بہتر ہے شر کی بات کرنے سے۔"
09/09/2024
یونانی دانشور بقراط نے ایک شخص کو بہت زیادہ بولتے سنا تو کہا ’’اے فلاں! اللہ عزو جل نے انسان کے لیے زبان ایک اور کان دو بنائے ہیں تا کہ بولے کم اور سنے زیادہ۔‘‘
راہِ فقر میں خاموشی کو خاص اہمیت حاصل ہے بلکہ یہ بنیاد ہے کیونکہ خاموش رہنے سے ہی غور و فکر حاصل ہوتا ہے اور غور و فکر سے ہی مقصد حیات کو پایا جا سکتا ہے۔
خاموشی ایک ایسی عبادت ہے جس کو فرشتے لکھ نہیں سکتے، شیطان اسے بگاڑ نہیں سکتا اور اللہ تعالیٰ کے سوا اسے کوئی جان نہیں سکتا۔ خاموشی کو ہی اپنا شعار بنانا چاہیے تاکہ انسان شرِ زبان سے محفوظ رہے کیونکہ اگر لوگ اپنی گفتگو سے غیبت، بہتان، تہمت اور جھوٹ وغیرہ نکال دیں تو باقی صرف خاموشی رہ جاتی ہے جو کہ بہترین عبادت ہے۔ حاصل کلام یہ ہے کہ ہر حالت اور ہر صورت خاموشی اختیار کرنا بہتر اور نجات کا ذریعہ ہے کیونکہ زبان کی آفتیں اَن گنت ہیں اور ان سے بچنا سخت مشکل ہے۔ لہٰذا اس زبان کو بند ہی رکھا جائے تو بہتر ہے۔ کسی نے کیا خوب کہا ہے:
’’زبان کی جسامت تو بہت چھوٹی ہے مگر اس کے گناہ بڑے بڑے ہیں۔‘‘
اللہ پاک ہمیں اچھی باتیں کرنے اور فضول، لغو اور فحش گفتگو سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین.