بلی کے گلے میں گھنٹی کون باندھے گا
18/10/2022
مذہب اسلام ایک بہت ہی لچکدار مذہب ہے جو لوگوں کو اللہ تعالیٰ کے قریب لانے کے لیے بنایا گیا ہے جو سب سے زیادہ رحم کرنے والا اور مہربان ہے اور ہمارے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے نقش قدم پر چل رہا ہے۔
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اللہ کا رسول بنا کر بھیجا گیا، مومنوں کے لیے، ہمدردی، ضرورت مندوں کی مدد کرنے اور اپنے ساتھی مردوں کے ساتھ وفاداری کی علامت کے طور پر۔
یہ ایک بہت ہی سادہ اور سیدھا مذہب ہے جو انسانیت کو فروغ دیتا ہے اور لوگوں کے حقوق کا خیال رکھتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے بتائے ہوئے احکامات، امربالمعروف اور نہی المنکر کا درس دیتا ھے۔
انسان کے ہر اچھے عمل کے لیے جزا اور بخشش کی بشارت دی گئ ھےاور برائی و گناہ کے مرتکب کے لئے سزا کی پیشین گوئی کی گئی ہے۔
تاہم، مبلغین کا ایک انتہا پسند طبقہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد سے آج تک موجود ہے جو اسلام کے اصل جوہر سے کھلواڑ کر رہے ہیں۔ یہ امت مسلمہ کے لیے انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کیونکہ ہمارا مذہب ہمیں توازن کا درس دیتا ہے۔
ایک مسلم ریاست کی حیثیت سے ہمارے پاس علمی کمی ہے کیونکہ رہنمائی کے لیے اپنی مقدس کتاب قرآن مجید کا حوالہ دینے کے بجائے ہم ایسوں پر یقین رکھتے ہیں اور ان کے کہے پر عمل کرتے ہیں جسے یہ اسلامی علماء کہتے ہیں۔ یہ دراصل ہماری انہی اسلام تعلیمات سے دوری کی وجہ ھے، کہ ان ملاوں کی بدولت ہمارا مذہب مختلف فرقوں میں بٹا ہوا ہے۔ تمام لوگ جو ان کے طریقوں پر یقین رکھتے ہیں اور ان کی پیروی کرتے ہیں وہ فرقوں میں بٹے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے مساجد، مذہبی عبادات اور فرائض کی ادائیگی کا سلسلہ ٹوٹ گیا۔
ملاوں کا کردار بہت منافقانہ ہے کیونکہ وہ جس چیز کی تبلیغ کرتے ہیں وہ وہی ہے جس پر وہ عمل نہیں کرتے۔ وہ اپنی رائے کو درست ثابت کرنے کے لیے بغیر کسی حوالے کے خود ساختہ کہانیاں سنائیں گے۔
یہ بتاتے ہیں کہ ہمارا دین کتنا سخت اور پختہ ہے اور اس کا نفاذ لاٹھی کے استعمال سے بھی کرنا پڑتا ہے۔ جبکہ اسلام اتحاد، ایثار اور حسن سلوک کا پیغام دیتا ہے۔ وہ زمانے اور تھے جب لوگ اپنے نام کے ساتھ مولوی لگانا فخر محسوس کرتے تھے۔۔۔ ان کی تعلیمات پر توجہ دی جاتی تھی۔ وہ اپنے قول و فعل کے پکے اور دھنی تھے۔
ملاوں کی بدتمیزی پچھلے سالوں میں دیکھی گئی ہے جس کی وجہ سے ہم انہیں بنیادی طور پر ناپسند کرتے ہیں۔
مدارس کا استعمال اور دینی تعلیم حاصل کرنے والے سادہ لوح بچوں کا برین واش کر کے اسلام کے نام پر شہادت کے حصول کے لیے اٹھایا جاتا ہے۔ یہ بہت تباہ کن ہے اور پچھلے کئی سالوں سے ملک میں انارکی، خودکشی کی کوششیں اور دھماکے بھی انہی شرانگیزیوں کی کڑیاں ہیں۔
آج کے اس سائنس اور ٹیکنالوجی کے دور میں ہمیں ان مذہب کے so called ملاوں کی علمی قابلیت سے متاثر ہونے کی بجائے، ہمیں ضرورت اس امر کی ھے کہ اپنے گھروں میں الماریوں کی زینت بنے خوبصورت جزدان میں لپٹے قرآن پاک کو کھولیں، اور پڑھیں اس کا ایک ایک حرف بمع ترجمعہ اور تفسیر کے پڑھیں اور اپنی علمی قابلیت میں اضافہ کریں۔ ہماری زندگی سے متعلق کون سا ایسا topic ھے جس پر بات نہ کی گئی ہو۔ اگر ہم اب بھی ایسا نہیں کریں گے تو نہ تو ہم بدلیں گے اور نہ ہماری سوچ بدلے گی، نہ معاشرہ اور نہ ہی پاکستان بدلے گا۔