اگر کوئی کہے کہ پہاڑ اپنی جگہ سے ہل گیا تو اسے مانا جاسکتا ہے
06/01/2025
اگر کوئی کہے کہ پہاڑ اپنی جگہ سے ہل گیا تو اسے مانا جاسکتا ہےلیکن اگر کوئی یہ کہے کہ کسی انسان اپنی فطرت بدل لی ہے تو اسے نہیں مانا جاسکتا ۔۔ انسان اپنا بہت کچھ بدل سکتا ہے حتیٰ کہ شکل بھی تبدیل کرسکتا ہے لیکن وہ فطرت نہیں بدل سکتا ۔۔۔انسان کی فطرت اس کے پیدا ہونے سے پہلے ہی تشکیل پاچکی ہوتی ہے اور وہ پھر اپنی اس تشکیل کے مطابق عمل کرنے پر مجبور ہوتا ہے۔۔ ایسے جیسے وہ اس فطرت میں ہی رہن رکھ دیا گیا ہو۔۔۔ انسان تبدیلی پسند ہے۔ وہ بدلتا رہتا ہے۔۔۔ آپنا لباس بدلتا ہے، اپنے سماجی اخلاقی اور سیاسی کردار بدلتا ہے، مکان اور شہر بدلتا ہے، دوست اور دشمن بدلتا ہے، لیکن وہ جو کچھ بھی کرے اپنی فطرت نہیں بدل سکتا ۔۔۔ کہتے ہیں کہ اگر ہزاروں من چینی بھی ڈال دی جائے تو کڑوا کنواں میٹھا نہیں ہو سکتا پانی کا اصل ذائقہ اس کی فطرت ہے۔۔ ہم اسے ہزار رنگ دیں یہ اپنی فطرت پر رہتا ہے۔۔۔۔۔۔انسان کو اگر غور سے دیکھا جائے تو یہ معلوم کرنا مشکل نہیں ہو گا کہ فطرت اپنا اظہار کرتی رہتی ہے ۔۔۔جو خصلت میں دھوکہ ہے، خواہ وہ کسی مقام یا مرتبہ پر ہو۔۔۔وہ بد ہی ہے.
میاں محمد صاحب کا ایک مشہور شعر ہے کہ؛
نیچاں دی آشنائی کولوں فیض کسے نئیں پایا
ککر تے انگور چڑھایا ہر گُچھا زخمایا
(برے انسان کی دوستی کبھی کوئی پھل نہیں دیتی جس طرح کیکر پر انگور کی بیل چڑھانے کا نتیجہ یہی ہوتا کہ ہر گُچھا زخمی ہوجاتا ہے)
فطرت کا تعلق حالات اور تعلیم سے نہیں اس کا تعلق انسان کے باطن سے ہے ۔۔۔اس کے باطنی انداز نظر سے ہے۔۔۔۔۔اگر فطرت سے آشنائی ہو جائے تو دنیا میں کوئی کسی کا گلہ نہ کریے۔۔ آج کا انسان چہرے بدلتا رہتا ہے۔۔ وہ اپنے اصل جوہر کے برعکس زندگی بسر کرنے کی سعی کرتا ہے لیکن اس کی فطرت اس پر غالب آکر رہتی ہے ۔۔۔ ہمارے پیشے، ہمارے مرتبے، ہمارے مال، ہمارے اثاثے، ہماری فطرت نہیں بدل سکتے۔۔ کمینہ کمینہ ہی ہوگا ۔۔ خواہ وہ کہیں بھی فائز ہو ۔۔ سخی سخی ہوگا خواہ وہ غریب ہو۔۔ اگر انسان فطرت آشنا ہوجائے تو بہت سے جھگڑے اور بہت سے ہنگامے ختم ہو سکتے ہیں ۔۔ ہم فطرت کو دو بنیادی حصوں میں تقسیم کریں ۔۔ بد اور نیک… تو ہم دیکھیں گے کہ یہی دو گروہ اپنے اپنے عمل سے دنیا کو وہ کچھ بنا رہے ہیں جو یہ بن رہی ہے۔۔۔ ایک طرف تو انسان کی تکلیف دور کرنے کے لئے ہسپتال بن رہے ہیں۔۔ نیک فطرت لوگ دن رات انسان کی خدمت میں مصروف رہتے ہیں ۔۔ دکھی انسان کی خدمت ہوتی ہے، ان ہسپتالوں میں… انسان کا خیال تک زخمی ہوجائے تو اس کے لئے بھی خدمت کے لیے تیار ادارے موجود ہیں ۔۔ دنیا کو امن کا گہوارہ بنانے والے مصروف خدمت ہیں اور ان کے مقابلے میں بد فطرت لوگ کیا کر رہے ہیں۔۔ تباہی، بربادی، جنگ، پریشانی اور بے چینی پھیلانے والے انسان ہی تو ہیں۔۔۔اسی طرح حیا والے برائی دیکھنے سے بھی گریز کرتے ہیں اور بے حیا تو بس ہے ہی بے حیا۔۔۔۔اس کا کہنا ۔۔۔ اخبارات بھرے پڑے ہیں ۔۔ بدعمال لوگوں کے ظلم سے۔ لوٹنے والے، بم پھینکنے والے، نظام عالم درہم برہم کرنے والے، افراتفریاں مچانے والے، سماجی سکون برباد کرنے والے، محفوظ کو غیر محفوظ بنانے والے، محسن فراموش، اپنوں اور گھر والوں سے بھی غداری کرنے والے، میزبان کا گھر لوٹ کر لے جانے والے،(ڈاکو)، مسافروں کو موت کے گھاٹ اتارنے والے، پاکیزہ روایات کو پارہ پارہ کرنے والے اپنی فطرت کا اظہار کرتے رہتے ہیں۔۔۔ نیک فطرت لوگ سماج ساز ہوتے ہیں ۔۔ وہ انسانوں کو پریشان نہیں کرتے ۔۔ فرق صرف اصل کا اور فطرت کا ہے ۔۔ بد فطرت بدی کر کے ہی دم لیتا ہے.
اصل فطرت کو بیدار ہونے کے لئے صحبت صالح درکار ہے۔۔۔صالح فطرت لوگوں کو اہم مقامات پر فائز کرنے سے اہم نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں۔۔۔ یہ تقسیم فاطر حقیقی نے قائم کر رکھی ہے۔۔۔ فطرت اس لیے نہیں بدلتی کہ اسے فاطر حقیقی نے نہ بدلنے کے لئے پیدا فرمایا ہے۔۔۔ پہاڑ اپنی جگہ سے ہل سکتا ہے لیکن انسان کی فطرت نہیں بدل سکتی۔۔ یہ اٹل ہے۔