اور والدین کے ساتھ بھلائی کرو۔

28/10/2023

“وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَاناً”
اور والدین کے ساتھ بھلائی کرو۔

اللہ رب العزت نے انسانوں کو مختلف رشتوں کی لڑی میں پرویا ہے، ان میں کسی کو باپ بنایا ہے تو کسی کو ماں کا درجہ دیا ہے اور کسی کو بیٹا بنایا ہے تو کسی کو بیٹی کی نسبت عطا کی ہے، غرض ر شتے بنانے کے بعد اللہ تعالیٰ نے ان کے حقوق مقر ر فرمائے ہیں، ان حقوق میں سے ہر ایک کا ادا کرنا ضروری ہے ، لیکن والدین کے حق کو اللہ رب العزت نے قرآن کریم میں اپنی بندگی اور اطاعت کے فوراً بعد ذکر فرمایا، یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ رشتوں میں سب سے بڑا حق والدین کا ہے ۔

    اللہ تعالیٰ کا ارشادِ گرامی ہے :
’’وَقَضٰی رَبُّکَ أَلاَّ تَعْبُدُوْا إِلاَّ إِیَّاہُ وَبِالْوَالِدَیْنِ إِحْسَانًا إِمَّا یَبْلُغَنَّ عِنْدَکَ الْکِبَرَ أَحَدُہُمَا أَوْ کِلاَہُمَا فَلاَ تَقُلْ لَّہُمَا أُفٍّ وَّلاَ تَنْہَرْہُمَا وَقُلْ لَّہُمَا قَوْلاً کَرِیْمًا وَاخْفِضْ لَہُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَۃِ وَ قُلْ رَّبِّ ارْحَمْہُمَا کَمَا رَبَّیَانِیْ صَغِیْرًا رَبُّکُمْ أَعْلَمُ بِمَا فِیْ نُفُوْسِکُمْ إِنْ تَکُوْنُوْا صَالِحِیْنَ فَإِنَّہٗ کَانَ لِلأَوَّابِیْنَ غَفُوْرًا ۔‘‘    
ترجمہ: ’’ اور تیرے رب نے یہ حکم دیا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت مت کرو اور اپنے ماں باپ کے ساتھ حسنِ سلوک سے پیش آؤ، اگر وہ تیری زندگی میں بڑھاپے کو پہنچ جائیں، چاہے ان میں ایک پہنچے یا دونوں (اور ان کی کوئی بات تجھے ناگوار گزرے تو) ان سے کبھی “اف” تک نہ کہنا اور نہ ان سے جھڑک کر بولنا اور ان سے خوب ادب سے بات کرنا، اور ان کے سامنے شفقت اور انکساری کے ساتھ جھکے رہنا اور یوں دعا کر تے رہنا :
“رَبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا 
اے ہمارے پروردگار ! تو اُن پر رحمت فرما، جیسا کہ انہوں نے بچپن میں مجھے پالا ہے۔ (صرف ظاہر داری نہیں، دل سے اُن کا احترام کرنا) تمہارا رب تمہارے دل کی بات خوب جانتا ہے اور اگر تم سعادت مند ہو تو وہ توبہ کرنے والے کی خطائیں بکثرت معاف کرنے والا ہے۔

دینِ اسلام میں والدین کے ساتھ حُسن سلوک کی شدید تاکید کی گئی ہے اور ان سے بد سلوکی کرنے سے منع کیا گیا ہے، اولاد پر والدین کا حق اتنا بڑا ہے کہ اللہ تعالی نے اپنے حق کے ساتھ والدین کا حق بیان فرمایا ہے۔ یعنی مخلوقِ خدا میں حقِ والدین کو باقی تمام حقوق پر ترجیح دی ہے، اسی طرح حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی والدین کی نافرمانی کرنے اور اُنہیں اذیت و تکلیف پہنچانے کو کبیرہ گناہ قرار دیا ہے،والدین سے بدسلوکی کرنے والے بدنصیب کو رحمت الٰہی اور جنت سے محروم قرار دیا ہے۔

والدین دنیا کی وہ واحد ہستی ہیں جو اپنی اولاد سے بے لوث محبت و شفقت کرتے ہیں۔ اپنے بچوں کی خوشی کی خاطر ہر طرح کی قربانی دینے سے دریغ نہیں کرتے۔ ان کے ہر دکھ درد کی دوا بن جاتے ہیں۔ قرآن کریم میں بار بار والدین سے حسن سلوک روا رکھنے پر زور دیا ہے۔ خاص طور پر جب وہ بوڑھے ہو جائیں، تو ان کے ساتھ شفقت سے پیش آئیں اور ان کی کہی باتوں کا برا مان کر انہیں ڈانٹ ڈپٹ نہ کریں۔ والدین ہی اپنے بچوں کے لئے جنت بھی ہیں اور جہنم بھی۔ اگر والدین کو خوش رکھو گے تو اللہ تعالی بھی خوش رہے گا، اور اس کے گناہ معاف کرتے ہوئے جنت میں داخل کر دیں گے۔ اور اگر والدین اپنی اولاد سے نالاں ہونگے تو اللہ تعالی بھی اسے معاف نہیں کرے گا۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی اصلاح کرتے رہیں اور اپنے والدین کو خوش رکھنے کی ہر ممکن کوشش میں سرگرداں رہیں۔ اسی میں ہماری نجات ہے۔

آخر میں، میں اپنے الفاظ کو سمیٹتے ہوئے اللہ رب العزت سے یہی التجا کرتی ہوں کہ ہمیں اپنے والدین کا فرماں بردار بنائے۔ اور ہمیں توفیق دیں کہ ان کے ہر حکم کو سر تسلیم خم کرنے سے گریز نہ کریں۔ ان کی خدمت میں کوئی کسر نہ چھوڑیں۔ والدین جو حکم دیں اس پر عمل کریں، کہ یہی ہمارے دین کی تعلیمات ہیں۔

وَ اٰخِرُ دَعْوٰىهُمْ اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ۔