اللہ کی طرف دوڑ لگانا

20/03/2025

کبھی کسی دوڑ لگانے والے کھلاڑی کا تصور کیا ہے کہ وہ کس طرح سو یا دو سو میٹر تک بھاگ سکتا ہے؟ اس ایک دوڑ کے پیچھے کتنی تیاری کی جاتی ہے جن میں سے چند مندرجہ ذیل ہیں:

– واضح مقاصد کا تعین
– روزانہ کی تربیت
– جسمانی تیاری
– پہلے ایک میٹر سے شروع کرنا،
– ⁠پھر آہستہ آہستہ بڑھتے جانا
– بھاگتے وقت کوئی فالتو سامان ساتھ نہ رکھنا
– بھاگنے کے دوران دائیں بائیں نہ دیکھنا بلکہ اپنی نظر مقصد پر رکھنا

اتنا سب کچھ کرنے کے بعد ایک دوڑنے والا کھلاڑی کسی میراتھن میں حصہ لیتا ہے اور آگے بڑھتا رہتا ہے۔

اب اس تصور کے ساتھ سورہ الذاریات کی آیت 50 کو سمجھیں کہ اللہ سبحانہ و تعالی ہمیں اپنی طرف دوڑنے کا حکم دے رہے ہیں۔ تو ہم اس کی طرف کیسے دوڑ سکتے ہیں؟

فَفِرُّوا إِلَى اللَّهِ
“پس دوڑو اللہ کی طرف”

“ففروا” ایسی دوڑ کو کہتے ہیں جس میں ہم کسی ایک چیز کو چھوڑ کر دوسری چیز کی طرف کسی مقصد کے ساتھ جائیں۔ یعنی ہمیں ظاہری اور باطنی، جو بھی چیز اللہ سبحانہ و تعالی کو ناپسند ہے، اسے چھوڑ کر اللہ سبحانہ و تعالی کی اطاعت کی طرف جانا ہے۔

اس دوڑ میں شامل ہیں:

– شرک سے توحید کی طرف آنا
– نافرمانی سے اطاعت کی طرف جانا
– بدعت سے سنت کی طرف آنا
– جہالت سے روشنی کی طرف آنا
– غفلت سے ذکرِ الٰہی کی طرف آنا
– عذاب سے رحمت کی طرف آنا
– گناہوں سے توبہ کی طرف اور نیکیوں کی طرف آنا

ہم یہ دوڑ اسی وقت لگا سکیں گے جب ہمیں اللہ سبحانہ و تعالی سے محبت ہوگی اور جب ہم اپنے اوپر اللہ کی اطاعت کی طرف جانے کے لیے کام کریں گے۔ اس میں درج ذیل چند کام شامل ہیں:

– واضح مقصد طے کرنا
– علم حاصل کرنا
– یکسو ہو جانا اور دائیں بائیں نہ دیکھنا کہ کوئی کیوں نہیں کر رہا
– اپنی تربیت روزانہ کی بنیاد پر کرنا
– اچھی منصوبہ بندی کرنا
– چھوٹے قدموں سے آغاز کرنا
– فالتو کام اور غیر ضروری سامان زندگی سے نکال دینا

شروع میں ہو سکتا ہے کہ ہم گریں، لڑکھڑائیں، لیکن اگر ہم روزانہ چلتے رہیں گے تو اپنے آپ کو دوڑنے کے قابل بھی بنا سکتے ہیں۔

اللہ سبحانہ و تعالی ہمیں اپنی طرف دوڑنے والا بنا دیں۔ آمین.