اسموگ ایک سنگین مسئلہ

01/11/2024

موسم گرما کے اختتام اور سرما کے آغاز پر ایک خوش گوار تبدیلی کا احساس ناگزیر ہوتا ہے، مگر پچھلے چند برسوں سے سموگ نے اس خوش گوار تبدیلی کا خاتمہ کر دیا ہے۔ چند سالوں سے اکتوبر کے آخر دنوں سے سموگ کا آغاز ہوتا ہے جو نومبر کے اختتام تک جاری رہتا ہے۔
اگر نومبر کے مہینے میں بارش ہو جائے تو سموگ جلد ختم ہو جاتی ہے، لیکن بارش نہ ہونے کی صورت میں اس کا دورانیہ بڑھ جاتا ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بارش کا نظام بھی شدید متاثر ہوا ہے اور بارشوں کے دورانیے میں شدید کمی واقع ہوئی ہے، جس سے سموگ کا مسئلہ شدت اختیار کر گیا ہے۔

اسموگ کیا ہے؟ کیوں ہوتی ہے؟ کیسے ہوتی ہے؟ اس کے صحت پر کیا اثرات ہوتے ہیں اور ان سے کیسے بچاجا سکتاہے؟

آلودگی اسموگ کا بڑا سبب ہے۔ جوں ہی درجہ حرارت میں کمی ہوتی ہے تو گرم ہوا اوپر جانے کی بجائے فضا میں معلق ہو جاتی ہے۔ اور اس میں دھواں ، بھوسے اور کوڑا کرکٹ جلنے سے پیدا ہونے والے ذرات، گاڑیوں اور فیکٹریوں سے نکلنے والے دھوئیں سے پیدا ہونے والی گیسز اور ذرات فضا میں معلق ہو جاتے ہیں، جس سے فضا نیچے سے اوپر تک آلودہ نظر آتی ہے۔
اس آلودہ فضا میں سانس لینا دو بھر ہو جاتا ہے۔ پچھلے چند برسوں سے اسموگ میں قابلِ قدر اضافہ ہوا ہے۔ اس سے پہلے شاید ہی کسی نے اس کا نام سنا ہو۔ 2016 میں اسموگ سے پاکستان اور ہندوستان کے بڑے شہر متاثر ہوئے۔ عالمی ادارہ صحت کی رپورٹوں کے مطابق راولپنڈی، لاہور، کراچی اور پشاور دنیا کے 30 آلودہ ترین شہروں میں شامل ہیں۔ اسموگ کی وجہ سے نہ صرف ٹریفک میں کمی ہوئی بلکہ کئی پروازیں بھی منسوخ ہوئیں۔
اسموگ میں چونکہ مضر صحت ذرات ہوتے ہیں، گیس ہوتی ہے، اس لیے اس میں سانس لینا مشکل ہو جاتا ہے، آنکھوں کے مسائل بھی شروع ہو جاتے ہیں۔ چیسٹ انفیکشن کا بھی خطرہ ہوتا ہے۔ آلودہ فضا میں سانس لینے سے طبیعت مضمحل رہتی ہے۔ کسی کام میں دل نہیں لگتا۔ ہر وقت سر میں درد ہوتا ہے۔ آنکھوں میں سخت جلن ہوتی ہے۔

اسموگ اور سردی میں مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر اختیار کر کے اس کے خطرات اور برے اثرات سے بچاجا سکتاہے۔

٭اسموگ کے دوران اگر Visibility خطرناک حد تک کم ہو تو اس دوران ڈرائیونگ سے پرہیز کیا جائے۔

٭گاڑیوں میں اسپیشل اسموگ لائیٹس کا لگانا ضروری ہے۔

٭ہر کوئی محض چند عادات اپنا کر اسموگ کے خاتمے میں اپنا کردار ادا کرسکتا ہے۔ جیسا کہ گیس سے چلنے والے آلات کے بجائے بجلی کے آلات استعمال کیے جائیں، دھوئیں والی گاڑی ٹھیک کرانا، وقتاً فوقتاً گاڑی کا تیل بدلنا اور ٹائروں کی سطح متوازن رکھنا۔ یہ اہم احتیاط دھواں کے اخراج میں کمی کا باعث بن سکتے ہیں۔

٭اسموگ کے دنوں میں منہ اور ناک پر ماسک کا استعمال آلودگی سے بچاتا ہے۔ آنکھوں کو محفوظ رکھنے کے لیے کالے شیشے کی عینک استعمال کریں۔ ماسک کا استعمال نہ صرف آپ کو سموگ سے بچائے گا بلکہ اس سے آپ دیگر وبائی امراض سے بھی محفوظ رہیں گے۔

٭صبح سویرے گرم پانی میں ایک چمچ شہد ڈال کر چائے کی طرح چسکیاں لے کر پیئں۔ اس سے آپ کے گلے کے انفیکشن سے محفوظ رہیں گے۔

٭صبح شام لیمن گراس قہوہ استعمال کریں۔

٭ادرک، دار چینی، لونگ اور پودینہ کے کچھ پتے پانی میں ابال کر قہوہ بنا کر پینے سے بھی طبیعت میں بہتری محسوس کریں گے.

٭اسموگ کے دوران اور سردیوں میں خاص طور پر چھوٹے بچوں کو اچھی طرح کور کر کے رکھیں کیونکہ سردی کے اثرات بچوں پہ زیادہ ہوتے ہیں۔

٭تعمیراتی سائٹس پر گردو غبار کو کنٹرول کرنے کیلئے اقدامات کیے جائیں۔

٭ گھروں و دوکانوں میں استعمال کئے جانے والے جنریٹرز اور زیادہ دھواں خارج کرنے والی گاڑیوں کو ٹھیک کروایا جائے۔

٭عوام الناس کی رہنمائی کے لیے ضروری ہے کہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر اسموگ کے خطرات سے بچاؤ کے بارے میں آگاہی پیدا کی جائے اور جابجا کوڑا اور فصلوں کا بھوسہ چلانے پر پابندی لگائی جائے۔ اور اس پر سختی سے عمل درآمد کروایا جائے۔
فصلوں کا بھوسہ جلانے سے سموگ کے ساتھ حد نگاہ صفر ہو جاتی ہے۔ جس سے جان لیوا حادثات ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔

ماشاءاللہ اس گروپ میں MBBS اور PhD ڈاکٹرز کے علاوہ Amna Shah MPhil in environmental sciences position holder موجود ہیں، جو اپنے علم اور تجربے کی بنیاد پر ہمیں اسموگ سے محفوظ رہنے کی حفاظتی تدابیر و تدارک کے متعلق معلومات فراہم کر سکتے ہیں.

ماہر غذائیت nutritionist صدف اسد بھی ہمیں بتا سکتی ہیں کہ ہمیں اس موسم میں کیا چیزیں اپنی خوراک میں شامل کرنی چاہئیں جو ہماری قوت مدافعت کو بہتر بنا سکیں.

آپ سب کے قیمتی مشورے ہم سب کی صحت کے لئے مفید ثابت ہونگے. ان شاء اللہ…